لاہور (جیوڈیسک) دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر رٹائرڈ محمو دشاہ نے کہا ہے کہ مذاکرات کے حوالے سے کوئی پیشرفت نہیں ہوئی اور حکومت اس حوالے سے واضح اسٹینڈ لئنے سے ڈرتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ حکومت مذاکرات کا شوق پورا کر لے لیکن ایک ٹائم لائن بھی دے، اس طرح کی صورتحال دنیا کے دیگر ملکوں میں بھی رہی ہے جہاں پر حالات کی بہتری میں کئی کئی سال لگے ہیں، ٹی ٹی پی کا محسود قبائل سے اتحاد تھا اورٹی ٹی پی کی لڑائی حکومت پاکستان سے تھی، ٹی ٹی پی کمزور ہو چکی ہے، پہلی مرتبہ ٹی ٹی پی کی قیادت محسود قبائل کے ہاتھ سے نکل گئی ہے، تحریک انصاف کے رہنما مراد سعید نے کہا کہ وزیر اطلاعات پرویزرشید نے جو کہا ہے وہ ٹھیک ہے۔
اگریہی الیکٹورل سسٹم رہتا ہے تو پھر کوئی بھی نہیں جیت سکتا، جب ایک ایک پولنگ اسٹیشن سے بیس بیس ہزار ووٹوں کا فرق نکلے گا تو پھر کوئی اور کیسے جیتے گا،ہم الیکٹورل ریفارمز کا مطالبہ اسی لیے کر رہے ہیں کہ شفاف انتخابات ہوں،جب تک شفاف انتخابات نہیں ہوں گے ملک کے مسائل حل نہیں ہوں گے۔
سینئر تجزیہ کار ایاز خان نے کہا کہ حکومت نے پی ٹی آئی کو سڑکوں پر نکلنے کا خود جواز فراہم کیا ہے جس طرح ان کا مطالبہ تھا کہ 4 حلقوں میں دوبارہ ووٹوں کی گنتی کرائی جائے اگر حکومت مان لیتی تو شاید حالات ایسے نہ ہوتے، میں اب بھی اس مؤقف پر قائم ہوں کہ حکومت 4 حلقوں میں دوبارہ ووٹوں کی گنتی کروا کر اس معاملے کو نارمل کر لے، طالبان آپس میں تقسیم ہو گئے ہیں، اب سجنا گروپ سے مذاکرات آگے بڑھ سکتے ہیں۔
فضل اللہ گروپ سے نہیں، ہمارے معاشرتی رویے بہت حد تک بدل گئے ہیں، آج بھی پولیس نے ایک بھکاری خاتون کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے، یہ ایکشن اس وقت ہونا چاہیے جب ریاست نے اپنے سارے فرائض پورے کیے ہوں۔ ماہرنفسیات ڈاکٹر رافعہ رفیق نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں بے حسی بہت بڑھ چکی ہے، اگر کوئی سانحہ ہوتا ہے تو لوگ اس کو روکنے کے بجائے اس کی وڈیو بنانے میں لگے ہوتے ہیں ہم تماشائی بنتے جا رہے ہیں، جتنے بھی غیر روایتی سانحے ہو رہے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ عوام کو بنیادی ضروریات مہیا نہیں ہیں، لوگ اپنی فرسٹریشن ان لوگوں پر نکالتے ہیں جو ان کے آگے بول نہیں سکتے۔