کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) حکومت نے سال 2013ء سے قبل جاری شدہ امریکی ڈالرز کی یومیہ بنیادوں پر برآمدی اجازت دینے کی ہدایات جاری کردیں۔
وزیر خزانہ شوکت ترین نے ایکس چینج ایسوسی ایشن کی تجویز پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو سال 2013ء سے قبل جاری ہونے والے امریکی ڈالرز کی یومیہ بنیادوں پر برآمدی اجازت دینے کی ہدایات جاری کردیں۔ اس اقدام کے نتیجے میں پاکستانیوں کے پاس پڑے ہوئے کروڑوں پرانے امریکی ڈالرز کیش ہو کر معاشی سرگرمیوں میں شامل ہوسکیں گے۔
ایکس چینج ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چئیرمین ملک بوستان نے ایکسپریس کو بتایا کہ یہ فیصلہ وزیر خزانہ شوکت ترین اور گورنر اسٹیٹ بینک رضاباقر کے ساتھ ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس میں ملک بوستان نے بتایا کہ سال 2013ء سے قبل کے ڈالرز مقامی بینک اور ایکس چینج کمپنیاں قبول نہیں کررہیں لیکن اس کے برعکس امریکی سینٹرل بینک قبول کررہا ہے لہذا کچھ ایکس چینج کمپنیاں پرانے ڈالرز طویل مدت کے پیچیدہ طریقہ کار اختیار کرکے برآمد کررہی ہیں لیکن برآمد شدہ ڈالر کی مد میں واپسی کی زائد مدت کے باعث ان کا سرمایہ زائد مدت کے لیے منجمد ہوجاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایکس چینج کمپنیوں نے 2018ء سے دسمبر 2021ء تک کمرشل بینکوں کے ذریعے 13 ارب ڈالر وفاقی حکومت کو فراہم کیے اور گزشتہ سال 4.5 ارب ڈالر فراہم کیے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کو یہ تجویز دی گئی تھی کہ حکومت اگر تجارتی بینکوں کی طرز پر ایکس چینج کمپنیوں کو بھی فی ڈالر پر 6 روپے ریبیٹ فراہم کرے تو مقامی ایکس چینج کمپنیاں سالانہ 10 ارب ڈالر کی ترسیلات لانے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
اس تجویز پر وزیر خزانہ نے کمرشل بینکوں کی طرز پر ان ورڈ ریمی ٹنس لانے پر دیئے جانے والے ریبیٹ کے تناسب سے ایکس چینج کمپنیوں کو بھی ریبیٹ دینے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ فی الوقت ملک کو فارن ایکس چینج کی شدید ضرورت ہے، ایکس چینج کمپنیاں زیادہ سے زیادہ فارن ایکس چینج حکومت کو فراہم کریں۔
اس پر ملک بوستان نے کہا کہ اگر حکومت ہمارے دیرینہ مسائل حل کر دے تو ہم بہرصورت سالانہ 10 ارب ڈالر سے زائد کی ترسیلات زر حکومت کو فراہم کر سکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ تقریباً 300 انٹرنیشنل منی ٹرانسفر کمپنیوں نے مقامی بینکوں سے منی ٹرانسفر کے معاہدے کیے ہوئے ہیں جن میں سے اسٹیٹ بینک نے صرف 5 انٹرنیشنل منی ٹرانسفر کمپنیوں کو ایکس چینج کمپنیوں کے ساتھ ایگریمنٹ کرنے کی اجازت دی ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ مرکزی بینک ہمیں 100 انٹرنیشنل منی ٹرانسفر کمپنیوں کے ساتھ معاہدے کرنے کے اجازت نامے جاری کرے۔