ہارون آباد : قائد اللہ اکبر تحریک ڈاکٹر میاں احسان باری نے کہاہے کہ حکومتی ود ہولڈنگ ٹیکس سرا سر ڈکیتی اور بھتہ خوری کے مترادف ہے نئے سپریم کورٹ کے جسٹس اس پر اپنے دور کاسب سے پہلا سویو موٹو لے کرآئینی اقدا ر کا تحفظ کریں کہ آئین پاکستان کی رو سے حکمران کاروباری و دیگر عوام کے بینک اکائونٹس میں سے زبردستی رقوم بطور ٹیکس نہیں چھین سکتے چیف جسٹس آف پاکستان پورے ملک میں شٹر ڈائون کے بعدحکمرانوں کے خلاف مقدمات کے اندراج کاحکم جاری فرمائیں کہ آئین کی خلاف ورزی پران کا حق حکمرانی ختم ہو چکا ہے۔
حکمرانوں کا ایسا ٹیکس لگانے کا حکم بالکل ان چوہوںکی طرح ہے جو اناج کی بوریوں میں سے سوراخ کرکے زبردستی اپنی خوراک حاصل کرتے ہیںسپریم کورٹ حکمرانوں کو اللے تللے اور ایرے غیرے کاموں کی سکیموں پربھاری رقوم خرچ کرنے سے حکماًمنع فرمائیںاور جن کرپٹ بیورو کریٹوں نے ایساغیر اسلامی اور غیر آئینی ٹیکس عائد کرنے کاقانون تیار کیا ہے۔
انھیں فوراً گرفتار کرکے ملک کے بڑے چوراہوں پرکم ازکم دو گھنٹے الٹا لٹکایا جائے اور ایسا ٹیکس فوراً واپس لیا جائے وگرنہ مہنگائی کا وہ طوفان اٹھے گاکہ الامان و الحفیظ۔غریبوں کوپہلے ہی دو وقت کی دال روٹی تک میسر نہ ہے جس کی وجہ سے خود کشیوں اور اموات کا تناسب بڑھتا جا رہا ہے آخر میں انہوں نے کہا کہ اگر ایسا ٹیکس لاگو ہو گیا تو ملک خدانخواستہ مہنگائی سے قبرستان بن کر رہ جائے گا۔