اسلام آباد (جیوڈیسک) چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا ہے کہ حکومت اپنا کام نہیں کریگی تو خاموش نہیں بیٹھیں گے، عدلیہ کے اختیارات سے تجاوز کی باتیں کرنیوالوں کو آئین کا علم ہی نہیں، احتساب بیورو خود کچھ نہیں کر رہا، احکامات جاری کر کے جگانا پڑتا ہے۔
چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے نیب میگا کرپشن کیس کی سماعت کی، دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ حکومت اپنا کام نہ کرے تو خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ہمارے اختیارات سے تجاوز کی باتیں کرنیوالے آئین سے لاعلم ہیں ، چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ عدالت کو بتایا گیا ہے کہ حکومت نیب کے معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتی۔
قومی احتساب بیورو آئینی نہیں قانونی ادارہ ہے، احتساب بیورو خود کچھ نہیں کر رہا، احکامات جاری کر کے جگانا پڑتا ہے ، چیئرمین نیب اور پراسیکیوٹر جنرل آفس میں خرابیوں پر حکومت کیا کر رہی ہے۔قوم کا ہر فرد حکومت کی جانب دیکھ رہا ہے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ پندرہ سال سے ایک شخص پر احتساب کی تلوار لٹک رہی ہے،پندرہ سال میں نیب سے ایک انکوائری مکمل نہیں ہوئی۔
ایڈیشنل پراسیکیوٹر نیب اکبر تارڑ نے عدالت کو بتایا کہ نئے چیئرمین آنے کے بعد نیب کے معاملات میں بہتری آئی ہے ، عدالت کے حکم پر نیب مانیٹرنگ اینڈ ایویلوایشن سسٹم کا نفاذ عمل میں لایا جا رہا ہے۔ اس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کیا آپ اپنے چیئرمین کی تعریف کر کے خبر لگوانا چاہتے ہیں? عدالتی تعریف کی بھی ضرورت نہیں ہم اپنی ذمہ داری پوری کر رہے ہیں۔