تحریر : روہیل اکبر موجودہ حکومت کے گذرنے والے پانچ سال عوام پر انتہائی بھاری گذرے بلخصوص لاہوریوں نے جس صبر اور تحمل سے غربت اوربے روزگاری سمیت دھرنوں کا جو بوجھ برداشت کیا وہ قابل ستائش ہے لاہور چونکہ پاکستان کا دل ہے اور لاہور کا دل مال روڈ ہے اور مال روڈ کا دل وہ جگہ ہے جہاں پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو نے اسلامی سربراہی کانفرنس منعقد کروائی تھی جہاں پر پنجاب اسمبلی ہے جی ہاں وہی اسمبلی جہاں پنجاب کی غریب عوام اپنے ووٹ کی پرچی سے اپنے نمائندوں کو بھیجتے ہیں تاکہ وہ شہر اقتدار میں جاکر انکی مظلومیت کا رونا روئیں برسوں سے رستے ہوئے زخموں پر پھاہا رکھیں اور ایسی قانون سازی کریں کہ ظالم کو سزا ہو اور مظلوم کو سہارا ملے جہاں سب چوروں کے ساتھ ایک جیسا سلوک ہو نہ کہ غریب اور امیر کے لیے الگ الگ قوانین بنا دیے جائیں غربت ،بے روزگاری اور بے بسی کے ہاتھوں مجبور ہوکر فٹ پاتھوں پر سونے والے بے گناہوں کو تو گناہ گار بنا کر جیل بھیج دیا جائے اور قوم کا اربوں روپے لوٹ کر ملک کو کنگال کرنے والوں کو پروٹوکول دیدیاجائے،جیل میں عمر گذارنے والے کو بڑھاپے میں بے گناہ کہہ کرظلم نہ کیا جائے بے گناہوں پر بھاری مقدار میں منشیات کے مقدمات میں پھنسایا نہ جائے لاہور تو وہ شہر ہے جہاں بادشاہ اور بادشاہ گر رہتے ہیں اس شہر کے تھانے آج بھی خوف اور دہشت کی علامت ہیں جہاں غریب کی عزت محفوظ ہے نہ ہی اسی جان رہ گئی۔
دور دراز کے علاقوں کی بات وہاں پر پولیس کی مرضی ہے کہ جب چاہا کسی پر بھی جھوٹا مقدمہ درج کرلیا ابھی میانوالی پولیس کا کارنامہ ہی دیکھ لیں جنہوں نے لاہور سے گئے ہوئے ایک شخص جاوید عمر پر تین کلو چرس کا مقدمہ درج کرکے جیل بھیج دیا جو بندہ چرس پیتا نہ ہو ،بیچتا نہ ہو بلکہ ایسے کام کرنے والوں کے قریب سے بھی نہ گزرتا ہو اس پر تین کلو چرس ڈال کر جیل پہنچا دیا جاتا ہو تو پنجاب سمیت باقی صوبوں کا اندازہ آپ بخوبی لگا سکتے ہیں بات کررہا تھا میں موجودہ حکومت کے گذرنے والے پانچ سالوں کی اور وہ بھی لاہور کے دل مال روڈ کے حوالہ سے جہاں آئے روز دھرنوں نے شہریوں اور انکے کاروبار کی مت ماردی پنجاب اسمبلی کے باہر جو چوک ہے اسے فیصل چوک یا چیئرنگ کراس بھی کہتے جہاںآئے روز دھرنے،احتجاج اور جلوس ہوتے ہیں بعض اوقات تو حکومت انکے مطالبات فوری تسلیم کرلیتی ہے تو دھرنہ بھی جلد ختم ہوجاتا تھا مگر کچھ دھرنے بہت طویل ہوگئے اور آخر کار حکومت نے انکے مطالبات تسلیم کرلیے ان دھرنوں کی وجہ سے مال روڈ بلاک ہوجاتی ہے اور پھر ٹریفک کا رش پورے لاہور میں پھیل جاتا ہے۔
مدتوں سے ایک ہی جگہ تعینات پولیس افسران اور حکومت کے درمیان رابطوں کا فقدان ہونے کی وجہ سے دھرنوں کا کوئی سدباب نہیں ہوسکتا ایک طرف انتظامیہ بے خبر ہوتی ہے تو دوسری طرف حکومت سوئیں ہوئی ہوتی ہے اسی وقت ہی دونوں بیدار ہوتے ہیں جب احتجاج کرنے والے دھرنہ دے کر بیٹھ جاتے ہیں ایک پارٹی کے جانے کے بعد دوسری پارٹی تیار بیٹھی ہوتی ہے اور آئے روز کے دھرنوں کی وجہ سے اب فیصل چوک کواگر دھرنہ چوک بھی کہہ دیا جائے تو کوئی پریشانی والی بات نہیں ہوگی اور رہی بات موجودہ حکومت کے پانچ سالوں کی تو اس حوالہ سے حکومت اور اپوزیشن دونوں اپنے اپنے طور پر خوبیاں اور خامیاں بیان کرینگے مگر کچھ اارکین نے اس حوالہ سے مجھے بتایاکہ وزیراعلی پنجاب نے اسمبلی کو پتلی تماشا بنانے کے ساتھ ساتھ ربڑ اسٹیمپ اسمبلی بھی بنائے رکھا میانوالی سے پاکستان تحریک انصاف کے رکن پنجاب اسمبلی احمد خان بچھر نے کہا کہ گذرنے والے پانچ سالوں کے دوران پنجاب میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں بلکہ شریف خاندان کی بادشاہت قائم رہی اپنے آپ کو خادم اعلی کہلانے والے اصل میں آمر ہیں جنہوں نے اپنی بیوروکریسی کے زریعے ہر ناجائز کام پر عملدرآمد کروایا اسمبلی کے اراکین تو ایک طرف وزیراعلی کی کیبنٹ بھی ربڑ اسٹیپ رہی جہاں پر خادم اعلی نے کہا دستخط کردیے اور جب کہا اسمبلی میں ہاتھ کھڑے کردیے صرف بلوں کو پاس کروانے کے لیے اسمبلی اراکین کو مہروں کے طور پر استعمال کیا گیا۔ راجن پور سے پاکستان تحریک انصاف کے رکن پنجاب اسمبلی سردار علی رضا دریشک نے کہا کہ پانچ سالوں میں حکومت ناکام رہی کسی بھی شعبہ میں ترقی نہیں ہوئی لاہور میں پورے پنجاب کا بجٹ لگا کر باقی پورے پنجاب کو خودکشیوں کے لیے چھوڑ دیا گیا۔
اپنے آپ کو خادم اعلی کہلانے والے اصل میں بادشاہ بنے ہوئے ہیں غربت ،بے روزگاری کے ہاتھوں شہری پریشانیوں میں مصروف رہے بہاولپور سے جماعت اسلامی کے واحدرکن پنجاب اسمبلی ڈاکٹر سید وسیم اختر کسانوں ،غریبوں اور خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے اسمبلی ناکام رہی پنجاب میں ون مین شو رہا پورے پانچ سال پنجاب میں جمہوریت کی آڑ میں آمریت مسلط رہی ،جھنگ سے جمعیت علما اسلام کے رکن پنجاب اسمبلی مسرور نواز جھنگوی نے کہا کہ پنجاب کی عوام نے جس کے لیے اراکین کو اسمبلی میں بھیجا تھا وہ قطعا پوری نہیں ہوئیں بلکہ عوام کا استحصال کیا گیا ہر طبفقہ ہائے فکر کے لوگ اپنے اپنے مطالبات کے لیے سڑکوں پر احتجاج کرتے رہے۔
پاکپتن سے پاکستان مسلم لیگ ق کے رکن پنجاب اسمبلی احمد شاہ کھگہ نے کہا کہ موجودہ حکومت کے پانچ سالوں میں عوام پینے کے صاف پانی کو ترستی رہی ہیپاٹائٹس سے شہری موت کے منہ میں جاتے رہے علاج معالجہ کی سہولیات نہ ہونے سے غریب لوگ علاج کو ترستے رہے اور خود حکمران اپنے کان کے درد کے لیے باہر بھاگ جاتے ہیں عوام جتنا برا حال اس حکومت میں ہوا وہ آج تک نہیں ہوا۔رحیم یار خان سے پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن پنجاب اسمبلی قاضی احمد سعید نے کہا کہ گذرنے والے پانچ سال شہباز شریف نے اسمبلی کو پتلی تماشا بنائے رکھا عوام اور انکے نمائندوں کو اچھوت سمجھا یہاں تک کہ اپنی کچن کیبنٹ کو بھی کسی خاطر میں نہیں لایا گیا اپنی ذاتی تشہیر کے لیے سرکاری خزانہ کے منہ کھولے گئے اور تو اور نام نہاد خادم اعلی نے اپنی ہی اسمبلی میں آنا گوارا نہیں کیا۔پاکستان تحریک انصاف کی خواتین اراکین اسمبلی سعدیہ سہیل رانا اور شنیلا روتھ نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کی تاریخ میں گذرنے والے یہ پانچ سال انتہائی بدترین تھے نام نہاد خادم اعلی نے اپنے ذاتی مقاصد کے لیے اسمبلی کو ٹشو پیپر کی طرح استعمال کیا اور پانچ سالوں میں کسی کو کوئی لفٹ نہیں کروائی بلکہ اپوزیشن اراکین کے فنڈز بند کرکے لوگوں کو خود کشیوں پر مجبور کیا گیا یہ تو تھے عوامی نمائندوں کے خیالات باقی ہر فرد بخوبی اندازہ لگا سکتا ہے۔