اسلام آباد (جیوڈیسک) حکومت نے 5 سال میں 48 قومی اداروں کو فروخت کرنے کا فیصلہ کر لیا، وزارت نجکاری کے مطابق کابینہ کمیٹی برائے نجکاری نے 15 کمپنیوں کو نجکاری کی فہرست سے نکال دیا ہے جبکہ 8 کمپنیوں کو نجکاری کی فہرست میں شامل کر دیا گیا ہے۔
جن اداروں کی اب نجکاری نہیں کی جائے ان میں نیشنل بینک، پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او)، سوئی سدرن، سوئی ناردرن، سول ایوی ایشن اتھارٹی، پی آئی اے، یوٹیلٹی اسٹورز، پاکستان اسٹیل ملز، پاکستان اسٹیل فیبریکیٹنگ کمپنی، نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے)، پاکستان ریلوے، نیشنل کنسٹرکشن لمیٹڈ اور پرنٹنگ کارپوریشن آف پاکستان شامل ہیں۔
مالی سال 20-2019 میں حویلی شاہ بہادر، بلوکی پاور پلانٹس، ایس ایم ای بینک، ماڑی پیٹرولیم کے پاکستانی حصص اور سروسز انٹرنیشنل ہوٹل کی نجکاری حدف میں شامل ہیں۔
ایکٹو نجکاری کی فہرست میں ایس ایم ای بینک، فرسٹ ویمن بینک، بلوکی پاور پلانٹ، حویلی بہادر شاہ پلانٹ، ماڑی پیٹرولیم ، جناح کنونش سینٹر، لاکھڑا کول مائنز اور سروسز انٹرنیشنل ہوٹل شامل ہیں۔
نجکاری کمیشن نے پی ٹی آئی حکومت کے نجکاری پروگرام کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ پانچ سال میں 48 ادارے فروخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے پہلے مرحلے میں ایک سے ڈیڑھ سال میں 7اداروں کو فروخت کیا جائے گا جن میں ایل این جی کے دو پاور پلانٹ، ویمن بینک، ایس ایم ای بینک، جناح کنونشن سینٹر، لاہور انٹرنیشنل ایئر پورٹ، ماڑی، لاکھڑا کی پہلے مرحلے میں نجکاری کی جائے گی۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس کو سیکریٹری نجکاری رضوان ملک نے بتایا کہ دوسرے مرحلے میں 3 سے 5 سال میں 41 اداروں کو فروخت کیا جائے گا۔
انرجی ٹاسک فورس کی سفارشات کی روشنی میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کافیصلہ کیا جائے گا، یہ ٹاسک فورس 31 مارچ تک سفارشات پیش کرے گی۔
کنونشن سینٹر کابینہ ڈویژن سی ڈی اے سے خریدے گا جبکہ جناح کنونشن سینٹر کی نجکاری رکوانے میں سی ڈی اے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہا ہے۔
خیال رہے کہ پی آئی اے اور اسٹیل ملز کے خسارے 600ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں۔