اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پچھلی حکومتوں نے ترقیاتی منصوبہ بندی کرتے وقت حکومتی مفاد کو قومی مفاد پر ترجیح دی۔
وزیرِ اعظم عمران خان کی زیرِ صدارت ملکی ترقی کیلئے منصوبہ بندی و لائحہ عمل کے فریم ورک اور اس نظام میں اصلاحات پر اعلی سطح کا اجلاس ہوا۔
اجلاس کو وزارتِ منصوبہ بندی کی طرف سے حکومت کے پنج سالہ ترقیاتی منصوبہ بندی کے طریقہ کار میں موجودہ حکومت کی اصلاحات کے حوالے سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔
اس موقع پر عمران خان نے کہا کہ حکومت تاریخ میں پہلی مرتبہ برآمدی ترقی پر مبنی منصوبہ بندی متعارف کرا رہی ہے، بدقسمتی سے ماضی کی حکومتوں نے ترقیاتی منصوبہ بندی کرتے وقت حکومتی مفاد کو قومی مفاد پر ترجیح دی، باصلاحیت نوجوان افرادی قوت، سیاحت اور سمندر پار مقیم پاکستانی سرمایہ کار ملک کی ترقی کیلئے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں، حکومت ملک میں صنعتی ترقی پر خصوصی توجہ سے روزگار کی فراہمی اور برآمدات میں اضافے کیلئے اقدامات اٹھا رہی ہے، حکومت دنیا بھر میں پاکستانی سفارتخانوں کو برآمدات میں اضافے کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کیلئے مزید فعال بنا رہی ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ ملکی ترقیاتی منصوبہ بندی کی تشکیل کا رائج نظام بدلتے وقت کی ضروریات کی مناسبت سے ضروری تبدیلیاں نہ کرنے کی وجہ سے فرسودہ ہو چکا ہے جس کی بہتری کیلئے وزارتِ منصوبہ بندی نے ترجیحی بنیادوں پر اصلاحاتی لائحہ عمل تیا کیا ہے.
اصلاحات کے بعد ملکی ترقیاتی منصوبہ بندی کیلئے برآمدی و صنعتی شعبے کی ترقی، روزگار کی فراہمی اور فی کس آمدن بڑھانے کو بنیادی حیثیت دی جائے گی. منصوبہ بندی کیلئے نہ صرف پاکستانی معاشی ضروریات کی سمجھ رکھنے والے بین الاقوامی شہرت یافتہ ماہرین کی رائے بلکہ عالمی معیار اور بدلتی ہوئی عالمی برآمدی مارکیٹ کی صورتحال کو بھی مدنظر رکھا جائے گا. منصوبہ بندی کرتے وقت پاکستانی معاشی ترقی کا رخ درآمدی ترقی سے برآمدی ترقی کی طرف موڑا جائے گا۔
اجلاس میں وفاقی وزراء شوکت فیاض ترین، اسد عمر، حماد اظہر، مخدوم خسرو بختیار، سید فخر امام، مشیرِ تجارت عبدالرزاق داؤد، معاونِ خصوصی سی پیک خالد منصور اور متعلقہ اعلی افسران نے شرکت کی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ ترقیاتی منصوبہ بندی کرتے وقت نہ صرف طویل مدتی بلکہ قلیل مدتی اہداف کا تعین کیا جائے گا جس پر بدلتی ہوئی عالمی و ملکی صورتحال کے پیشِ نظر سالانہ نظر ثانی کرکے ضروری ترامیم بھی کی جائیں گی. مزید برآں اجلاس کو بتایا گیا کہ منصوبہ بندی کی تشکیل میں تمام وزارتیں آپسی تعاون یقینی بنائیں گی، نتیجتاً ملکی ترقی کی سمت کا تعین جامع منصوبہ بندی کے تحت ممکن ہو سکے گا۔
اجلاس کو پاکستان کے موجودہ منصوبہ بندی کی تشکیل کے نظام، اس کی خامیوں، خطے اور دنیا کے مقابلے میں پاکستان کی ترقی کی راہ میں ماضی کی حکومتوں کے جامع اور وقت سے ہم آہنگ منصوبہ بندی کو نظرانداز کرنے کی وجہ سے حائل رکاوٹوں پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
وزیراعظم نے ترقیاتی منصوبہ بندی کیلئے فریم ورک کو جلد مکمل کر کے ترجیحی بنیادوں پر اس کے نفاذ کی ہدایات جاری کیں۔