کراچی (جیوڈیسک) کراچی وزیراعظم کی منظوری کے بغیر گورنراسٹیٹ بینک کے لیے چارکروڑ روپے کی بلٹ پروف گاڑی کی خریداری پر نیب حرکت میں آگیا، نیب نے دریافت کیا ہے کہ گاڑی خریدنے کا فیصلہ کس سے پوچھ کر کیا گیا؟ گورنراسٹیٹ بینککیلئے چار کروڑ مالیت کی گاڑی کا بوجھ ویسے تو خزانے پر بھاری تھا، تاہم اس کی خواہش خود ان کو مہنگی پڑرہی ہے، گاڑی کی خریداری کے لیے مجاز اتھارٹی سے اجازت نہ لینے پر معاملہ نیب تک آن پہنچا ہے۔
یہ کیس دہری شہریت کے حامل یاسین انور کے خلاف کرپشن ریفرنس میں تبدیل کیا جا سکتاہے، یاسین انور نے چار کروڑ روپے مالیت کی آرمرڈ گاڑی خریدنے کا حکم جاری کیا اور اسے پیکج کا حصہ قرار دیا، باخبر ذرائع کے مطابق گاڑی خریدنے کا فیصلہ وزیراعظم کی اجازت کے بغیر کیا گیا اور وزارت خزانہ سے ای میل کے ذریعے اس کی منظوری لی گئی۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے اسٹیٹ بینک کو ایک خط میں نشاندہی کی کہ گاڑی کا آرڈر دینے میں پیپرا قواعد کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔
اسٹیٹ بینک سے جب اس معاملے پر موقف جاننے کی کوشش کی گئی تو ترجمان نے کہا کہ ایسے اندرونی معاملات جو غیر حقیقی ہیں،وہ اس کا جواب نہیں دیتے، تاہم نیب نے تصدیق کی ہے کہ اس معاملے میں اسٹیٹ بینک کے علاوہ وزارت خزانہ سے بھی وضاحت مانگی گئی ہے۔ اسٹیٹ بینک کی درخواست پر یہ گاڑی درآمد کرکے پاکستان لائی جاچکی ہے، تاہم اب اسے قبول کرنے سے انکار پر کار ڈیلر مشکل میں پھنسا ہوا ہے۔