تحریر : حفیظ خٹک بانی پاکستان نے کہا تھا کہ کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے۔ بھارت اپنے آغاز سے آج تلک قائد کے اس قول کو غلط ثابت کرنے کیلئے کشمیر میں انسانیت سوز مظالم کی اک داستان رقم کئے ہوئے ہے۔ یہ داستان غم ہے کہ اس میں ہر گذرتے روز خون کا اضافہ ہوا جارہا ہے ۔ گھر اجڑتے جارہے ہیں ، بوڑھے والدین کے جوان بچے اور بچیاں آزادی کی صبح دیکھنے کیلئے اپنی زندگیوں کی شاموں کو بہتے آنسوﺅں کے ساتھ دیکھ رہے ہیں۔ بھارت کی بزدل بھاری برقم فوج کشمیر کے عوام میں آزادی کے چراغوں کو گل کرنے کی حتی الامکان کاوشیں کرچکی ہے اور کر رہی ہے لیکن کامیابی آج تلک ان کی آنکھوں سے دورہی نہیں بہت دور ہے۔ بھارتی فوجی کو جب یہ معلوم ہوتاہے کہ اسے اب کشمیر میں جاکر اپنی فوجی زندگی کے شب و روز پورے کرنے ہیں اس لمحے اس کی کیفیت اس کے علاوہ کوئی نہیں سمجھ سکتا ۔ اس اکھنڈ بھارت کا خواب دیکھنے والوں کا حال یہ ہے کہ ان کے فوجی کشمیر میں جاکر خودکشیاں تک کر رہے ہیں ۔ لیکن بھارتی سرکار ہے کہ اس کی ہٹ دھرمی برقرارہے اور اس ہٹ دھرمی نے اقوام متحدہ تک کو کشمیر کے معاملے پر خاموش کردیا ہے۔ کہاں ہے انسانی حقوق کی وہ نام نہاد تنظیمیں جو کسی بھی انسان کے ساتھ ہونے والے ظلم پر واویلا مچا دیاکرتی ہیں ،کہاں ہیں وہ انسانی حقوق کے علمبردار اور خود کو انسانی حقوق کا چیمپئن کہنے والا امریکہ اسے کیونکر کشمیر نظر نہیں آتا ۔ آخر بھارت کے اس قدر مظالم پر ایٹمی قووتیں خاموشی کا رویہ کیوں کر اختیار کئے ہوئے ہیں ؟ شاید انہی کیلئے اور ان کی طرح نام نہاد باضمیر انسانوں ، این جی اووز اور ممالک کے حکمرانوں سمیت اقوام عالم کیلئے کسی شاعر نے اپنے جذبات کا اظہار کچھ اس طرح سے کیا تھا کہ سنا ہے بہت سستا ہے خون وہاں اک بستی کہ جسے لوگ کشمیر کہتے ہیں ۔۔۔۔
پاکستان کے حکمرانوں کہاں ہو؟ وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی صاحب کہاں ہو؟ کہاں ہے آپ کی حکومت اور اس حکومت میں وہ وزیر جس کہ ذمہ داری کشمیر کے امور پر آپ لگاکر بھول گئے ہیں ؟ وزیر اعظم صاحب آپ ان دنوں لندن اور اپنے سابق اور آپ کی نظر میں اصل وزیر اعظم کے چکر اور فکر میں اس قدر مصروف اور بھول گئے ہیں کہ آپ کو کشمیر کی کچھ خبر ہی نہیں ۔ کیوں ؟ کشمیر میں روز بھارتی اہلکار کشمیریوں کو شہید کر رہے ہیں اور زخمیوں کی تعداد الگ ہے لیکن آپ ہیں کہ نااہل وزیر اعظم کے سوا کسی بھی معاملے کی فکر ہی نہیں رکھتے ۔ یاد رکھیئے گا کہ آپ کے اصل وزیر اعظم نے کشمیر کے حوالے سے بھی بہت کچھ کرنے کے وعدے کئے تھے ۔ وعدے تو انہوںنے قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی والدہ اور بچوں سے بھی کئے تھے لیکن وہ سب کچھ بھول گئے انہوںنے کچھ بھی نہیں کیا ۔ نہ قوم کی بیٹی کو باعزت رہائی دلواکر وطن واپس لائے اور نہ ہی کشمیر کیلئے کوئی بھی ٹھوس قدم اٹھایا ۔ جبکہ دنیا جانتی ہے کہ وہ تو بھارتی وزیر اعظم کے دوستوں میں سے ہیں اور بیرون ممالک جاکر ان سے ملاقاتیں کرتے رہے ہیں ۔ سب کچھ اپنی جگہ پر لیکن انہوں نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی باعزت رہائی کیلئے کچھ نہیں کیا۔ وعدہ کیا اور وعدہ کر کے بھلا دیا ۔ متعدد عام آرائیں تو اب اس طرح کی بھی آرہی ہیں کہ چونکہ وزیراعظم نواز شریف نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے حوالے سے اپنا وعدہ پورا نہیںکیا اس لئے ان کو نا اہل ہوکر وزارت عظمی سے ہٹا دیا گیا ۔ اگر وہ قوم کی بیٹی کیلئے ہی کچھ کر تے تو شاید صورتحال اس طرح نہ ہوتی۔ بحرکیف وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی صاحب ، آپ بتائیے کہ آپ نے قوم کی بیٹی کیلئے کیا ، کیا؟
کشمیر کی عوام پاکستان سے انسیت و محبت رکھتی ہے اور ایسا ہی حال پاکستان کی عوام کا بھی ہے ۔ پاکستان کے جھنڈے کو وہ اپنا کفن بنالیتے ہیں سروں پر باندہ کر بھارتی فوجیوں کے ساتھ مقابلہ کرتے ہیں ۔ وہ نہ ڈرتے ہیں اور نہ دبتے ہیں ۔ وہ امر ہوتے ہیں اور امر ہوتے رہیں گے اپنے مقاصد کے حصول کیلئے آگے بڑھتے رہیںگے ۔ وہ دن جلد آئیگا کہ جب بھارت اسے خود ہی آزادی دے گا اور کشمیر پاکستان کی شہہ رگ بن کر قائداعظم کے فرمان کو پورا کر دیکھائے گا۔ ہا ں وہ وقت دور نہیں ۔ کشمیریوں کے حوصلے پہاڑوں سے بلند ہیں اور ان کی ہمتیں ہیں کہ بڑھتی جارہی ہیں ۔ کشمیر کے مجاہد ہوں یا بزرگ ، کشمیر کی بہنیں ہوں یا طلبہ و طالبات سب اپنی زندگیوں کو آزاد ی کے حصول کیلئے وقف کر چکے ہیں لیکن بہت افسوس ہوتاہے تو اس وقت ہوتاہے کہ جب پاکستان کی جانب سے کوئی آواز نہیں آتی ہے ۔ وزیر اعظم سمیت ان کی حکومت ہوگئی یا دیگر سیاسی ، سماجی اور مذہبی جماعتیں ہوگئیں ۔سب خاموش ہیں اور جو اک رہنما اور اپنی ذات میں انجمن ،حافظ سعید کشمیر کی بات کرتے ہیں ان کی آزادی کیلئے اپنے تئیں کوششیں کرتے ہیں تو انہیں پابند سلاسل کر دیا جاتاہے اور اب بھی یہی حال ہے کہ اک مدت ہوگئی ہے انہیں نظر بند کئے ہوئے ۔
حافظ سعید کی نظر بندی کے باوجود ان کی نہ ہمت پست ہوئی ہے اور نہ ہی ان کی جانب سے کشمیر کے حوالے سے ان کی کاوشیں کم ہوئی ہیں ۔ وہ شخصیت ایسی ہیںکہ جن کی ہر پاکستانی تو کیا ہر کشمیری دل و جان سے عزت کرتاہے اور کرتا رہے گا ۔ کشمیرکے رہنما ﺅں تک وہ میرواعظ عمر ہوں یا یسین، وہ گیلانی ہوں یا آسیہ آپا سب ان کی عزت و تکریم کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے ۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ حافظ سعید کی نظر بندی کو جلد ختم کردے یہ اس حکومت کیلئے اک اچھا قدم ہوگا ۔ کیونکہ پانامہ لیکس کے بعد رونما ہونے والے حالات کے باعث جہاں نواز شریف نااہل ہوگئے اور شاہد خاقان عباسی ناسمجھ ہوگئے ہیں تو ان کی سیاسی ساکھ متاثر ہورہی ہے۔ ایسے حالات میں اک ایسے رہنما کو کہ جس پر کوئی مقدمہ تک درج نہیں ہے اور نہ ہی وہ کسی بھی طرح کے دیگر معاملوں میں شامل ہیں تو ایسے فرد کو ایسے رہنما کو نظر بند رکھنا قطعی مناسب نہیں ۔ شاہد خاقان عباسی صاحب ، حافظ سعید کو باعزت رہائی دیجئے اور اس کے ساتھ ہی قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو جلد رہائی دلوانے کیلئے کوئی ٹھوس قدم اٹھایئے اور ان سب معاملات کے ساتھ کشمیر کیلئے جاگ جایئے اور کوئی ٹھوس قدم اٹھائیے۔