دنیا کی سب سے بڑی اور قیمتی کتاب بھی ضرور پڑ ھئے۔ جس طرح ہم اپنے اسکول کی کتابیں پڑھتے ہیں اسی طرح ہم سب کو لازمی دن میں ایک بار کسی بھی وقت قرآن پا ک کی تلاوت بھی ضرور کرنی چا ہیئے خواہ چار لائنیں ہی پڑھیں سب سے بہترین وقت تو صبح کا ہے جب ہم اسکول کی تیاری کرتے ہیں اور اس سے صرف تھوڑی دیر پہلے اگر اس بات کا معمول بنا لیں اور دس منٹ جلدی اٹھ جائیں تو دنیا کی اس بیش قیمت اور سب سے بہترین کتاب کو پڑ ھنے کی سعادت حاصل کر سکتے ہیں اور اس کی بر کت سے ہمارا سارا دن بھی اچھا گزرے گا۔
بہت سے لوگ کہتے ہیں محض قرآن کی تلاوت سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا بلکہ اس کو سمجھنا بھی لازمی ہے تو یہ بات بھی بلکل درست ہے لیکن! اگر ہم اسے تلاوت بھی کریں تو اس کے بے حد اجرو فوائد حاصل ہوں گے اسی بات سے مجھے ایک واقعہ یاد آرہا ہے کہ بہت دور پہاڑوں کے دامن میں ایک بوڑھے دادا جی اپنے نوجوان پوتے کے ہمراہ رہا کرتے تھے۔
دادا جی کی عادت تھی کہ وہ روزانہ قر آن پاک کی تلاوت کرتے تھے ان کی خوبصورت آواز میں قران کی تلاوت ایک پر نور فضا بنا دیتی تھی دادا کو دیکھ کر پو تے کے دل میں بھی خواہش ہوئی کہ وہ بھی اسی طرح تلاوت کیا کرئے ایک دن اس نے دادا جی سے کہا دادا جی ِ میرا جی بھی چاہتا ہے کہ میں قرآن کی تلاوت کروں مگر جب میں تلاوت کرتا ہوں تو مجھے اس کی کوئی بات سمجھ نہیں آتی پھر بنا سمجھے اسے پڑھنے کا کیا فائدہ ہو گا۔
دادا نے پوتے کی بات کا جواب نہیں دیا اور پاس رکھی ٹوکری میں سے کوئلے نکال کر انگیٹھی میں ڈال دئے اور ٹوکری خالی کر کے پوتے کو دیتے ہو ئے کہا جائو ”نیچے پہاڑ سے نیچے ندی ہے اس سے پانی ٹو کری میں بھر کر لے آئو،، پوتے نے ٹوکری اٹھائی اور پہاڑ سے نیچے اتر گیا۔
Quran
یہ کیا پہاڑ پر پہنچنے تک ساری ٹوکری پانی سے خالی ہوگئی سارا پانی بہ گیا تھا۔ دادا جی یہ دیکھ کر مسکرائے اور کہا دوبارہ جائو اس بار ذرا جلدی جلدی آنا، پو تے نے دوبارہ کوشش کی اور بارہ تیز تیز دوڑتا ہوا واپس آیا لیکن پھر بھی سارا پانی بہ گیا اب پوتے نے دادا جی سے کہا دادا جی ٹوکری میں پانی لانا ناممکن ہے اس لئے میں بالٹی میں پانی لا دوں مگر دادا جی مصر رہے کہ پانی ٹوکری میں ہی لانا ہے۔
اس بار پھر پوتے نے کوشش کی اور نہایت تیزی سے پانی بھر کر واپس ہوا مگر دونوں مرتبہ کی طرح پھر سے سارا پانی بہ گیا ساری کو ششیں بےکار گئیں پوتے نے مایوسی سے کہا یہ ناممکن کام ہے، دادا جی نے مسکرا کر کہا بیٹا ذرا ٹوکری کو غور سے دیکھو لڑکے نے ٹوکری پر طائرانہ نظر ڈالی اور اسے محسوس ہوا ٹوکری اب پہلے جیسی نہیں رہی تھی بلکہ پرانی اور گندی ٹوکری سے صاف ستھری ٹوکری بن گئی تھی۔
دادا جی نے کہا ”بیٹا جب ہم قرآن پڑھتے ہیں خواہ ہم اس کا کوئی لفظ بھی نہ سمجھ پا رہے ہوں پھر بھی اسکی تلاوت ہمیں اس ٹوکری کی طرح پاک صاف اور پر سکون کر دیتی ہے اس کا پر نور عکس ہمارے زندگیوں پر بھی ضرور اثر انداز ہوتا ہے۔
Quran Majeed
یہ بات بھی قابل افسوس ہے کہ ہم سب کے پاس اسے پڑھے کا ٹائم ہی نہیں ہم دنیا کی درجنوں موضوعات پر کتابیں پڑھ ڈالتے ہیں انھیں یاد کر کے امتحان بھی دے لیتے ہیں مگر جو اصل کتاب ہدایت ہے اس کا ترجمہ کھول کر دیکھنے کی زہمت بھی نہیں کرتے اور تلاوت نہ کرنے کی بڑی پر مغز دلیل چن کر اس سے بھی کنارہ کش ہونے کی کوشش کرتے ہیں کیا قرآن محض حلف براداری کی رسم ادا کرنے ور طاق میں سجانے کے لیے رہ گئے ہیں اس بارے میں تھوڑا وقت نکال کر ضرور سو چنا چاہئے۔