تحریر: عمران خان پیغمبر اکرم حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم خدائے بزرگ و برتر کے انعام عظیم کی صورت پوری کائنات کیلئے رحمت بن کر اس دنیا میں تشریف لائے ۔اللہ رب العزت قرآن مجید میں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وا لہ وسلم کی شان اقدس یوں بیان کرتے ہیں”وما ارسلنک الا رحمة للعلمین” (ہم نے آپۖ کو سب جہانوں کیلئے رحمت بنا کر بھیجا۔ لفظ عالمین پوری کائنات کی نمائندگی کرتا ہے، جس میں ہر شے شامل ہے۔
عالمین کیلئے رحمت بن کر آنے والے نور مجسم ، ہادی دوراں، واقف امکاں،سید و رہبر ، اعلی و اکمل ، ملجی و ماوی ،منجی بشریت اور مربی انسانیت حضرت احمد مجتبیٰ ، سید الانبیائ، امام المرسلین و خاتم النبین ،محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مختصر مدت میں ایک ایسے معاشرے کے ماتھے پر اخلاق حسنہ،رشتہ مواخات، اخوت و بھائی چارے اور اصول و قانون کا جھومر سجایا جو معاشرہ جہل و ضلالت، رذائل اخلاق، فتنہ و فساد ، لاقانونیت اور بدعہدی کی مثال بنا ہوا تھا۔ ماہ ربیع الاول عالم انسانیت بالخصوص امت مسلمہ کیلئے نہایت اہم اور متبر ک ہے ۔ یہی وہ بابرکت مہینہ ہے جس میں رحمت للعالمین کی صورت رب العالمین کی طرف سے انعام عظیم ہوا۔ آپ ۖ کے ذکر سے منور یہ ریلیاں، یہ سیمینارز، جلسے،جلوس، محافل،کانفرنسز،مشاعرے،فقط آپ ۖ سے اظہار عقیدت و محبت ہے۔ آپ ۖ سے اپنی وابستگی کا اظہار ہے۔
چونکہ آپ ہی کے دم سے علم و حکمت و دانش کا ایسا چراغاں ہواکہ نگاہ بشر اس کی چکاچوند کی تاب نہ لاتے ہوئے خود بخود سجدہ ریز ہوگئیں۔ آپ ۖوہ پاک و پاکیزہ ہستی ہے جو اللہ کو سب سے زیادہ محبوب ہیں۔آپ ۖوجہ تخلیق کائنات ہیں۔ اللہ رب العزت نے زمین پر انسان کو اپنا نمائندہ اور اشرف المخلوقات بناکر بھیجا۔ آپ ۖ کی حیات مبارکہ کا ایک ایک لمحہ انسانی کرامات اور ان فضائل کی تائید و گواہی ہے۔ آپ ۖ سے محبت و عقیدت اور عشق رکھنے والوں کے لئے جنت انعام مقرر ہوئی اور آپ ۖسے بغض و عداوت رکھنے والوں اورآپ ۖکے صفات و معجزات اور سیرت و کردار پر شک کی نظر کرنے والوں کے لئے دوزخ وجود میں لائی گئی۔
آپ ۖ کے وسیلہ و توسط سے ہی انسان کو اپنے خالق کی بارگاہ میں سرخرو ہونے کا موقع میسر آیا ۔آپۖ تمام علوم کا سرچشمہ ہیں، آپ ۖ کی رحمت سے صرف ایک خاص مکتب فکر یا صرف انسان ہی فیضیاب نہیں ہوئے بلکہ چرند پرند سمیت کائنات میں وجود رکھنے والی ہر شے آپ کی رحمت سے بہرہ مند ہوئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ کی ولادت باسعادت کے موقع پر آپ سے محبت اور عشق رکھنے والے اپنے اپنے انداز میں آپ کے حضور گلہائے عقیدت پیش کرتے ہیں۔حضرت محمد مصطفٰی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے دنیا کے سامنے اسلام کا ایسا جامع نظام پیش کیا جو انسانی اقدار اور تہذہب و اخلاق سمیت حیات انسانی کے ہر پہلو کو تحفظ و ناموس فراہم کرتا تھا۔اللہ نے لاکھوں انبیا، رسل، اولیا، اوصیا اپنے بندوں کو صراط مستقیم سے روشناس کرانے کے لئے بھیجے اور ان تمام کو مختلف علوم و فنون، معجزات اور فضیلت و کرامات سے نوازا، لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو ان تمام فضائل و کرامات اور معجزات کا سرچشمہ بنایا اور آپ کی ذات مبارک کے ہر پہلو کو اتنا مکمل خلق کیا کہ کائنات کے تمام ظاہری و مخفی علوم آپ کی شخصیت کا حصہ بنے۔
Quran
قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ ” اللہ اور اس کے فرشتے نبیۖ پر درود بھیجتے ہیں،اے ایمان والو! تم بھی اُن پر درود بھیجو اور اُن کے حضور یوں سرتسلیم خم کردو جیسے تسلیم کرنے کا حق ہے۔”۔ حدیث مبارک ہے کہ ”ملائکہ کی کثرت کا یہ عالم ہے کہ کائنات اپنی وسعت کے باوجود ان کے لیے تنگ پڑ گئی ہے۔” اللہ نے تمام کائنات کے امور کی تدبیر انہی فرشتوں کے ہاتھ میں رکھی ہے جو تدبیر امور میں مگن ہونے کے ساتھ ساتھ ارشاد الٰہی کے مطابق نبی رحمت ۖپر درود بھیجتے ہیں۔ گویا کائنات کا کوئی گوشہ ایسا نہیں جہاں سے درود کی جھنکار بلند نہ ہورہی ہو۔ آپ ۖ ہی وہ نبی ہیں کہ جو ساری انسانیت کیلئے رحمت ہیں۔ آپۖ کو سارے انسانوںکے لیے بشیرونذیر قرار دیا۔ تمام عالم ان کے پیغام محبت کے مخاطب ہیں۔ آپۖ گذشتہ انبیاء پر بھی شاہد ہیں اورآنے والی نسلوں پر بھی گواہ ہیں۔ آپۖ کی شفاعت کا ہر کوئی محتاج ہے۔
اس لیے کہ آپۖ کے سر پر تاج محبوبیت الٰہی سجا ہے۔ آپۖ کا ورثہ ساری انسانیت کا ورثہ ہے۔ آپۖ کی کتاب رہتی دنیا تک اسی طرح باقی رہے گی جیسے آپ چھوڑ کر اس دنیا سے بظاہر پردہ پوش ہوگئے۔ آپۖ کی معنوی اور روحانی حیات کا یہ عالم ہے کہ دنیا کے گوشے گوشے سے یہ صدا بلند ہو رہی ہے ۔السلام علیک ایھاالنبی و رحمة اللّٰہ وبرکاتہ۔ اے نبی! آپ پر سلام ہو اور آپ پر اللہ کی رحمت اور برکتیں نازل ہوں۔ تاریخ انسانی شاہد ہے کہ دنیا میں کسی تحریک، کسی مذہب نے قلیل وقت میں اتنی ترقی نہیں کی کہ جتنی اسلام نے کی ۔یہ آپ کی شخصیت کا ہی اعجاز تھا کہ صرف دس سال کی قلیل مدت میں اسلام کا دائرہ 9 مربع میل تک پھیل چکا تھا۔ آپ کی تعلیمات، شخصیت اور اسوہ حسنہ نے دوسرے تمام مذاہب پر اسلام کے اتنے خوش نما نقوش ثبت کئے کہ دنیا بھر کے لوگ بلا تفریق رنگ و نسل دائرہ اسلام میں داخل ہونے لگے اور آج روئے زمین کا کوئی حصہ ایسا نہیں جہاں مسلمان نہ بستے ہوں۔اسلام کا دائرہ اس قدر وسیع ہونے کے باوجود آپ نے دنیا میں بسنے والے تمام مسلمانوں کو ایک جسم قرار دیا اور فرمایا کہ تمام مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں اور اگر جسم کے ایک حصہ میں تکلیف ہو گی تو پورا جسم بیچین ہو گا۔
اتحاد و اخوت و بھائی چارے کی اس سے بہترین اور جامع تعریف ممکن نہیں۔ یہ آپ کی سیرت و کردار، تعلیمات اور حسن سلوک کا ہی خاصہ تھا کہ جزیر العرب سے بلند ہونے والی “لا الہ الا اللہ ” کی صدا پوری دنیا میں گونج اٹھی اور اسلام کا چراغ ہر گھر کو اپنے نور سے منور کرنے لگا۔عالم اسلام میں اخوت، بھائی چارہ اور اتحاد ہی اہل اسلام کا سب سے بڑا ہتھیار تھا۔ جسے دشمن نے اپنی سازشوں سے تفریق در تفریق کرکے مختلف گروہوں، فرقوں، جماعتوں میں بدل دیا ہے، مگر اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہتمام عالم کے مسلمانان پیغمبر اکرم سے یکساں عقیدت و محبت رکھتے ہیں۔ آپ ۖ سے حقیقی محبت کا تقاضہ یہی ہے کہ آپ ۖ کے اسوہ کی پیروی کر کے اخوت ، بھائی چارے، اتحاد و محبت کو فروغ دیا جائے۔ انشااللہ