یوپی چناؤ کے حتمی مرحلے کی جانب بڑھتے ہوئے بھگوا ٹولے کی اشتعال انگیزی اب انتہا کو پہنچنے لگی ہے۔ ایک طرف دہلی کے راجش کالج میں بھگوا طلبہ تنظیم کے تشدد پر نیا مورچہ کھل گیا ہے تو دوسری طرف رمضان اور ہولی کے دوران بجلی کی فراہمی میں ہندوؤں سے تفریق کا معاملہ اٹھائے جانے کے بعد قبرستان اور شمشان کا موضوع اچھال کر فضا مسموم کی جا رہی ہے اور انتخابی ریلی میں نریندر مودی کے متنازعہ بیان کے بعد بھگوا ٹولہ جہاں کھل کر اشتعال انگیزی پر عمل پیرا ہو چکا ہے اسی سلسلے کو دراز کرتے ہوئے بی جے پی لیڈر اور رکن پارلیمنٹ ساکشی مہاراج نے حد پار کر دی ہے۔ ساکشی مہاراج نے مسلمانوں کی تدفین کے عمل پر حملہ بول دیا ہے۔
نریندر مودی نے اپنی ایک ریلی میں ہندوؤں کیلئے شمشان کی کم جگہ کا مسئلہ اٹھایا تھا اب بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ساکشی مہاراج نے وزیراعظم نریندر مودی کے متنازعہ قبرستان۔ شمشان کے تبصرہ کو دوسرے زاویہ سے پیش کیا۔
انڈیا ٹو ڈے سے بات کرتے ہوئے 61 سالہ بی جے پی رکن پارلیمنٹ جو اپنے بھڑکاؤ تبصرے کی وجہ سے کافی مقبول ہیں نے کہا کہ چاہے قبرستان ہو یا پھر شمشان کسی کو دفن کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ 20 کڑور مسلمان ہیں سب کو قبر چاہیے قبرستان میں جگہ کہاں ملے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ تمام اتم سنسکار جلا کر ہی ہونا چاہیے۔ پھر چاہے وہ سنیاسی ہوں یا مسلمان۔ 19 فروری کو وزیراعظم مودی نے فتح پور کی ریلی میں کہا تھا اگر تم گاؤں میں قبرستان کیلئے زمین دیتے ہو تو شمشان کیلئے بھی دینا پڑے گا۔ اگر تم رمضان میں بلاوقفہ بجلی فراہم کرتے ہو تو دیوالی پر بھی برقی دینی چایے۔