تحریر : نجم الثاقب فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی ترجمان الیگز ینڈر ڈانیا نے بتایا پاکستان کو (واچ) گرے لسٹ میں شامل نہیں کیا بلکہ تین ماہ کا تادیبی پالیسی پر عمل درآمد کاٹائم فریم دیا ہے۔ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس تنظیم کے 35 ارکان ہیں جن میں امریکہ، برطانیہ، چین اور انڈیا بھی شامل ہیں، البتہ پاکستان اس تنظیم کا رکن نہیں ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ اور بھارت کی بھر پور کوشش ہے کہ کسی طرح پاکستان کو بلیک لسٹ کیا جائے اس سلسلے میں20 جنوری کو امریکہ ، بھارت اور برطانیہ نے فانشل ایکشن ٹاسک فور س کو درخواست دی کہ پاکستان کو (واچ) گرے ممالک کی لسٹ میں شامل کرے۔ ٹرمپ انتظامیہ اور بھارت دونوں پاکستان کو دہشت گردی کی آڑ میں گھیرنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں اس لئے یورپی ممالک پر اپنا دبائؤ بڑ ھا کر پاکستان کا نام کو گرے لسٹ میں بضد ہیں جس میں اب تک وہ بری طرح ناکام ہوئے۔ برطانیہ ، امریکی اور بھارتی میڈیا نے جھوٹ کا پرچار کرتے ہوئے بھر پور مہم چلائی کہ منی لانڈرنگ پر نظر رکھنے والی انٹرنیشنل باڈی فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے پاکستان کو دہشت گردوں کی مالی معاونت کو تسلیم کرتے ہوئے گرے (واچ) لسٹ میں شامل کر لیا ہے امریکہ کو بھارت ، فرانس اور برطانیہ کی حمایت حاصل ہے جب کہ بھارت ، اسرائیل اور ٹرمپ انتظامیہ پہلے ہی پاکستان پر اپنا دبائو اور اثر و رسواخ بڑھانے کے لئے اکثر ایسے راگ گاتے رہتے ہیں۔
یمن، شام، سربیا، عراق، ایتھوپیا،ٹرینڈاڈ، میانماریہ وہ ممالک ہیں جن کوفنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے گرے واچ لسٹ میں شامل کر رکھا ۔ فانشل ایکشن ٹاسک فورس میں پاکستان کے دوست ممالک چین، ترکی اور جی سی ممالک نے عالمی فورم پر پاکستان کے انسٹانس اورسفارشات کو فی فورسپورٹ نہیں کیا۔
پیرس میں منعقد ہونے والےچھ روزہ اجلاس میں فانشل ایکشن ٹاسک فورس کے رکن ممالک نے پاکستان کےدہشت گردی کے اقدامات پر عدم تحفظ کا اظہار کیا ۔ پاکستان نے اپنے دفاع میں دہشت گردی کے خلاف مالی معاونت کے اقدامات کو دنیا کے سامنے رکھا ہے ۔
حکومتِ پاکستان نےفورم ممالک کو بتایا صدارتی آرڈیننس کے ذریعے اقوام متحدہ کی جانب سے دہشت گرد قرار دی جانے والی تنظیموں کو پاکستان میں بھی کالعدم قرار دے دیا گیا ہے۔ پاکستان نے فانشل ایکشن ٹاسک فورس کے سامنے ستاویزات رکھی جس میں بتایا گیا کہ اقوام متحدہ کی قراد دار 1266 پر عمل درآمد کرتے ہوئے کالعدم تنظمیوں کی مالی معاونت کے الزامات پر حافظ سعید احمد کی جماعت کی تین ذیلی تین تنظمیوں جماعت الدعوۃ ، فلاح انسانیت فاونڈیشن اور لشکر طیبہ کے خلاف سخت کریک ڈائون کرتے ہوئے ، 70 سے زیادہ اکاونٹ جن میں 2 کروڑ روپے کی رقم موجود ہیں منجمد کر دیا گیا اور اس کے ساتھ تنظیم کی تمام جائدادیں جن کی مالیت 90 کروڑ سے زائد ہے ان کو بھی حکومتی تحویل میں لینے کے ساتھ تنظیموں کے 90 ارکان کے خلاف کیس کا انداج بھی کیا گیا۔
افغانستان میں دہشت گردی کے حوالے سے پاکستان نے واضح کیا ہم خطے میں امن واستحکام کا خواہاں ہے ۔ پاکستانی عوام اور افواج نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔ 17 سال سے جاری جنگ میں نیٹو افواج نے افغانستان میں کوئی خاطر خواہ نتجائج حاصل نہیں کئے اور اپنی ناکامیاں چھپانے کے لیے پاکستان کو ہمیشہ لازم و ملزم ٹھہرا جاتا ہے ۔ آج بھی 45 فیصد افغانستان پر طالبان کا کنٹرول ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ طالبان کی گرفت مزیدمضبوط ہوتی جا رہی ہے ۔
نیٹو افواج ، افغانستان اور بھارت کا وتیرہ ہے کہ جب بھی افغانستان میں دہشت گرد حملے کرتے ہیں اس کا الزام بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر تھوپ دیتے ہیں۔ نیٹو افواج اپنی ناکامیابوں کو چھپانے کے لئے پاکستان حکومت اور افواج سے ” ڈو مور” کی رٹ لگائے ہوئے ہیں۔ پاکستان میں اقوام متحدہ کے تمام ا ہلکار یہ جانتے ہیں کہ پاکستان نے اپنے عالمی قوانین کو اپناتے ہوئے افغان باڈر کو مکمل سیل کرنے کے سخت اقدامات کیے لیکن افسوس ناک امر ہے کہ پاکستان کی حکومت اور افواج کو افغان سرحد پار سے سپورٹ کی بجائے مزاحمت کا سامنا ہے ۔ پاکستان سمجھتا ہے کہ مفاہمتی عمل ہی وہاں قیام امن کے لیے آخری آپشن ہے۔ 20 20فروری کے اجلاس میں تین ماہ کی مہلت تجویز کی گئی ہے اور ایشیا پیسفک گروپ 20 جون کو دوبارہ اپنی رپورٹ جمع کرے گا جس کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل پر فیصلہ ہو گا۔