لاہور (جیوڈیسک) عظیم پاکستانی بالر وسیم اکرم آج اپنی 48ویں سالگرہ منارہے ہیں،کرکٹ کی دنیا پر کئی سال راج کے بعد اب شائقین جیو نیوز پر ان کے تجزیے اور تبصرے سے محظوظ ہوتے ہیں۔
پاکستان کے لیجنڈری بالر وسیم اکرم کی آج کل پانچوں انگلیاں گھی اور سر کڑاہی میں ہے۔ابھی دو دن پہلے ہی وسیم اکرم نے بطور بالنگ کوچ کولکتہ نائٹ رائیڈرز کی آئی پی ایل 7 میں فتح کا جشن منایا اور آج وہ اپنی 48ویں سالگرہ منارہے ہیں۔اپنی دھواں دھار اور پھرکی کی طرح گھومتی ہوئی بالوں سے پاکستانی بالنگ کو بلندی پر لے جانے والے وسیم اکرم 3 جون 1966ء کو لاہور میں پیدا ہوئے۔
سوئنگنگ یارکرز پر ملکہ حاصل کرکے سوئنگ کے سلطان کا خطاب پانے والے وسیم اکرم نے 1985ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف اپنے ٹیسٹ کیرئیر کی شروعات کی اور مجموعی طور پر 104 ٹیسٹ اور 356 ون ڈے میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کی۔
ون ڈے کرکٹ میں بھی سوئنگ کے سلطان کا طوطی بولتا رہا ، وہ او ڈی آئی میں 500 گلیاں کھڑکانے والے پہلے بالر بنے۔ 19 برس کے کیریر میں وسیم اکرم نے بالنگ کے ساتھ ساتھ بیٹنگ میں بھی اپنا نام بنایا۔
انہوں نے ون ڈیز میں 3717 اور ٹیسٹ میں 2898 رنز بنائے۔ 1992ء کے ورلڈکپ میں پاکستان کی کامیابی میں وسیم اکرم کا کردار کوئی نہیں بھلا سکتا۔ فائنل میں اپنی بالنگ سے برطانیہ کے بلے بازوں کے چہروں پر بارہ بجانے والے وسیم اکرم نے مین آف دی میچ کا ایوارڈ بھی جیتا۔
انھوں نے اپنے کیرئیر میں چار بار ہیٹ ٹرک کی۔ جبکہ 25 ٹیسٹ میچوں اور 6 ون ڈے میچوں میں پانچ پانچ کھلاڑیوں کو شکار کیا۔ 2003ء میں کرکٹ کو الودع کہنے کے بعد وسیم اکرم نے کمنٹری شروع کی۔ 2009ء میں وسیم اکرم کو آئی سی سی ہال آف فیم میں بھی شامل کیا گیا۔