ترکی (جیوڈیسک) صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ 15 جولائی کی انقلابی کوشش میں ملوث افراد کا انتقامی جذبات کے بجائے قانون کے دائرہ کار میں پیچھا کیا جا رہا ہے۔
ترک ملت نے ملک کو دہشت گرد تنظیم فیتو کی مدد سے اسیر بنانے اور شام ، لیبیا اور عراق جیسےالمناک حالات پیدا کرنے کے خواہشمندوں کو عبرتناک درس دیا ہے کیونکہ ترک قوم ایک عظیم قوم ہے۔
صدر ایردوان نے ایوان صدارت میں ترک برآمدکندگان مجلس کے نمائندوں کیساتھ ملاقات کی۔ اس موقع پر انھوں نے کہا کہ انقلابی کوشش کے دوران شہید ہونے والے 240 افراد میں میرے ایک دوست اور ان کے صاحبزادے بھی شامل ہیں۔اس دوران کئی شہری زخمی بھی ہوئے لیکن اس کے باوجود ترک قوم 15 جولائی سے لیکر ابتک جمہوریت کی پاسداری کا پہرہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
باغیوں کا مقصد ترکی کی اقتصادیات کو تہس نہس کرنا تھا لیکن وہ اس میں بھی کامیاب نہیں ہو سکے ہیں ۔انھوں نے آجروں سے غیر ملکی آجروں کو فیتو کا حقیقی روپ دکھانے کی اپیل کی۔
صدر ایردوان نے کہا کہ دہشت گرد تنظیم فیتو کے مالی وسائل کو بھی ختم کرنے کی ضرورت ہے ۔ملک اور قوم کو تباہ کرنے والوں پرہم بھی رحم نہیں کریں گے کیونکہ ظالم پر رحم کرنا مظلوم سے نا انصافی ہے ۔ انھوں نے سرکاری ملازمین کی برطرفیوں پر نکتہ چینی کرنے والوں کو سخت الفاظ میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ مشرقی اور مغربی جرمنی کے اتحاد کے وقت سینکڑوں ملازمین کو بر طرف کیا گیا تھا ۔ فیتو داعش اور پی کے کے جیسی دہشت گرد تنظیم ہے اور ہم قانون کے دائرہ کار میں ان کے سر کچلنے کا عزم رکھتے ہیں۔
صدر ایردوان نے اپنے دورہ روس پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ روس کیساتھ عنقریب ہی اقتصادی مسائل کو حل کر لیا جائے گا۔ صدر پوتن کیساتھ بالمشافہ اور بین الاوفود مذاکرات انتہائی مفید رہے ہیں ۔ مذاکرات کے دوران تجارتی حجم کو 100 ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق رائے کیا گیا ہے۔