یونان افغان مہاجرین کو اپنی سرحد سے گزرنے کی اجازت نہیں دے گا

Afghan Refugees

Afghan Refugees

یونان (اصل میڈیا ڈیسک) یونان حکومت نے اعلان کیا ہے کہ افغانستان سے فرار ہو کر آنے والے مہاجرین کو ملک میں داخل ہونے یا پھر ملکی سرزمین استعمال کرتے ہوئے دیگر یورپی ملکوں تک پہنچنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

یونان میں وزیر برائے امور مہاجرین نوٹیس میٹاراکس کا سرکاری ٹیلی وژن ای آر ٹی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ”بہت سے لوگ یورپی ممالک میں جانا چاہتے ہیں لیکن ہم اپنے ملک کو یورپی یونین کا گیٹ وے نہیں بنانا چاہتے۔‘‘ بحیرہ روم کا یہ ملک یورپ میں داخلے کے خواہشمند اکثر مہاجرین کی پہلی منزل ہوتا ہے۔

مشرق وسطی اور ایشیائی ممالک کے مہاجرین ترکی سے ہوتے ہوئے اسی یورپ ملک میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔ یونان کو پہلے ہی مہاجرین کی ایک بڑی تعداد کا سامنا ہے۔

نوٹیس میٹاراکس کے بقول ملکی سرحدوں پر سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ ان کا زور دیتے ہوئے کہنا تھا کہ افغان مہاجرین کے حوالے سے یورپی سطح پر ایک مشترکہ پالیسی اپنانے کی ضرورت ہے،”ہم دو ہزار پندرہ کی تاریخ نہیں دہرانا چاہتے۔‘‘ سن دو ہزار پندرہ میں ترکی کے راستے سے آٹھ لاکھ پچاس ہزار سے زائد مہاجرین یونان میں داخل ہوئے تھے۔ ان میں زیادہ تر تعداد شامی مہاجرین کی تھی، جو خانہ جنگی سے فرار ہو کر یورپ پہنچے تھے۔ تب زیادہ تر مہاجرین کو جرمنی نے پناہ دی تھی۔

افغانستان کی صورتحال پر بات چیت کے لیے یورپی یونین کے وزرائے داخلہ نے بدھ کو ایک ہنگامی اجلاس طلب کر رکھا ہے جبکہ یورپی یونین کے وزرائے خارجہ بدھ کو بھی ایک اجلاس میں شریک ہو رہے ہیں۔ یورپی یونین کے کچھ لیڈروں نے خطرے سے دوچار افغان شہروں کی حفاظت کرنے کے لیے کہا ہے جبکہ متعدد لیڈر عوامی سطح پر بیانات دے رہے ہیں کہ سن دو ہزار پندرہ کی تاریخ نہیں دہرائی جائے گی۔

دوسری جانب ایسے خدشات بھی ہیں کہ سب سے زیادہ مہاجرین افغانستان کے ہمسایہ ممالک پاکستان، ایران اور ترکی میں داخل ہو سکتے ہیں۔ تاہم ایتھنز حکومت نے کہا ہے کہ وہ کسی بھی صورتحال کا سامنا کرنے کے لیے تیاری کیے ہوئے ہیں۔