یونان مذاکرات کرے ورنہ تباہ کن جنگ کا سامنا کرنا کے لیے تیار رہے: رجب طیب ایردوآن

 Recep Tayyip Erdogan

Recep Tayyip Erdogan

ترکی (اصل میڈیا ڈیسک) مشرقی بحیرہ روم میں ترکی کی جانب سے تیل اور گیس کی تلاش کے مشن پر پیدا ہونے والے تنازع کے بعد ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے پڑوسی ملک یونان کو سنگین نتائج کی دھمکی دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یونان زیرآب قدرتی وسائل کے تنازع پر انقرہ کے ساتھ مذاکرات کرے ورنہ اسے تباہ کن جنگ کا سامنا کرنا پڑے گا۔

استنبول میں طبیہ شہر کے افتتاح کے موقع پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ترکی کی حکومت اور عوام تمام طرح کے پس منظر اور ان کے مرتب ہونے والے نتائج کے لیے تیار ہیں۔

خیال رہے کہ ترک صدر کی طرف سے یہ دھمکی آمیز بیان ایک ایسے وقت میں دیا گیا ہے جب دوسری طرف انقرہ نے یونان کی سرحد کی طرف ٹینک روانہ کیے ہیں۔

اخبار ‘ھبرلار’ کی رپورٹ کے مطابق جنوبی شام کی سرحد کے قریب ہاتائی ریاست سے 40 ٹینکوں کا ایک کانوائے یونا کے سرحدی علاقے ادرنہ کی جانب روانہ کیا گیا ہے۔

اخباری رپورٹ کے مطابق یہ ٹینک الریحانیہ اور کومولو کے مقامات پر متمرکز ہیں۔ یہ ٹینک بڑے بڑے ٹرکوں‌ پر سرحدی علاقے میں بھیجے گئے ہیں۔

ایک دوسرے ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹینکوں کے دو قافلے اسکندرون شہر سے ادرنہ کے لیے بھیجے گئے ہیں۔ دوسری طرف ترکی کے عسکری حکام نے یونان کی سرحد پر ٹینکوں کی تعینات کرنے کی تردید کی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاطیہ سے ٹینکوں کی روانگی پہلے سے طے شدہ منصوبے کا حصہ تھی مگر وہ ٹینک یونان کی سرحد کی طرف نہیں بھیجے گئے۔

درایں اثنا یونان کے وزیر خارجہ ترکی کے ساتھ پائے جانے والی کشیدگی کے جلو میں بات چیت کے لیے امریکا پہنچے ہیں جہاں وہ امریکی حکام کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس سے بھی بات چیت کریں گے۔