تحریر: آمنہ نسیم کسی جنگل میں کوا اور کتا رہا کرتے تھے ان دونوں کی دوستی پوری جنگل میں مشہور تھی ۔ایک دن کوا اور کتے کو سارا دن جنگل میںگھومنے کے باوجود کچھ کھانے کو نہ ملا تو دنوں نڈھال اورآہستہ آہستہ چلتے ہوئے سوچنے لگ گئے کے اب کیا کیا جائے۔
مسلسل چل چل کر تھک چکے تھے ۔بھوک سے نڈھال ہوکر دنوں کچھ دیر کو ایک سایہ دار درخت کے نیچے بیٹھ گئے ۔جو کہ پہاڑ کے اوپر تھا اور اس پہاڑ کے ایک طرف سمندر بہہ رہا تھاسمندر والی جانب کوا بیٹھ کر مرجھائے ہوئے چہرے کے ساتھ سمندر کو دیکھنے لگ گیا اور دونوںسوچنے لگے کہ اب کیا جائے اور کہاں سے کھانے کے لیے شکار ڈھونڈ جائے۔سوچتے ہوئے جب کتے نے کوا کی طرف دیکھا تو اس کے ذہن میں خیال آیا کہ کیوں نہ میں اپنے دوست کوے کو ہی شکار کر لو کم ازکم یہ بھوک تو ختم ہوگی۔
کو ا نے اپنے دوست کتے کو مسلسل پرسوچ نگاہوںسے اپنی طرف دیکھتا ہوئے پایا تو بولاپریشان نہیں ہو اے دوست۔اونچے پہاڑ پر درخت کی ٹھنڈی چھاوں اور سمندر سے آتی ٹھنڈی ہوا سے کچھ دیر کے لیے آرام کرلے تو پھر دوبارہ کوشش کرکے کچھ نہ کچھ ضرور کھانے کو ڈھونڈ لے گئے ۔لیکن کتا یہ سن کب رہا تھا وہ تو بس یہی سوچی جا رہا تھا میں کوا کو اپنا شکار بنا لو اور اس بھوک کے درد سے نجات خود کو دلا دو ۔یہی سوچتے ہوئے اور اس کی طرف دیکھتے ہوئے جب وہ اٹھا اور کوے کی طرف بڑھنے لگا۔
Greed
تو کوے نے جب دیکھا کے کتا مسلسل اسی کی طرف دیکھی جا رہا ہے اور کچھ نہیں بول رہا اور اب اسی کی طرف آرہا ہے تو وہ پریشان ہوکر پھر سے کتے کو پوچھنے لگا کیا ہوا ہے دوست ۔تم جواب کیوں نہیں دے رہے ۔۔لیکن کتاکھانا کھانے کی لالچ میں آچکا تھا کہ چلو آج دوست کو ہی شکار بنا لیتا ہو۔اور جلدی سے کوے کی طرف بڑھنے لگا۔کوے نے جب مسلسل اپنی طرف بڑھتے دیکھا تو چونکنا ہوگیا یونہی کتا تیزی سے بھاگتا پاس آیا تو وہ اڑ گیا اور کتا اپنے ہی دوست کو کھانے کا لقمہ بناتا ہوا سمندر میں جاگرا۔لالچ انسان کو یونہی لے ڈوبتا ہے۔