تحریر : احمد نثار ملک میں تقریباً پچاس یوانانی طبی کالج ہیں۔ ان میں تقریباً ٣٠٠٠ طلباء علم حاصل کررہے ہیں۔ ان کو کئی کتابوں کی ضرورت ہے۔ مگر اکثر طلباء کو یونانی طبی کتابوں کی فہرست کا علم نہیں ہے۔اور وہ جاننا چاہتے ہیں، اور ان کتب کو خریدنا بھی چاہتے ہیں۔ مگر یہ کتابیں کونسی ہیں، کہاں مل سکتی ہیں اس کا علم نہیں۔ جس شہر میں وہ زیر تعلیم ہیں وہاں ان طبی کتابوں کی دستیابی ہر جگہ نہیں ہے۔ حیدرآباد اور دلی جیسے شہروں میں آسانی سے مل سکتی ہیں، یا پھر دیگر بڑے شہر۔ لیکن ان شہروں سے ہٹ کر دوسرے شہروں میں ان کتابوں کی دستیابی ندارد۔ ایسی صورتحال میں طلباء تک ان کتابوں کی فہرست کیسے پہنچائیں؟ یا پھر کتابوں کو کیسے پہنچائیں؟ سی سی آر یو یم یہ کر سکتا ہے۔
ین سی پی یو یل کے اشتراک سے سی سی آر یو یم اردو میں شائع ہوئے طب یونانی اور اس کے متعلق کتب کو اکٹھا کر موبائل بس میں ہر یونانی میڈیکل کالج تک پہنچانا ہے۔ جس میں بھارت کے مشہور پبلیشرز کے کتب ہوں اور بی یو یم یس کورز کرنے والوں کے لیے مفید ہوں اور ان کو سلابس اور ریفرنس بکس کی طرح بھی کام آسکیں ایسے کتب ہوں۔
ملک میں تقریباً ٥٠ یونانی طب کالج ہیں اور ہر کالج میں کم از کم ٤٠ اور زیادہ سے زیادہ ١٠٠ سیٹیں ہیں۔ اس لحاظ سے ساڑھے چار سال کے کورس میں طلباء کی تعداد
اوسط سیٹ ٦٠ جملہ کالج ٥٠ کورس کی میعاد ٤ سال جملہ طلباء ٣٠٠٠ ٤ ١٢٠٠٠ سبجکٹس سال اول ٤ سال دوم ٤ سال سوم ٦ سال چہارم ٦ جملہ کتب فی طالب علم برائے چار سال ٢٠ جملہ کتب درکار برائے طلباء ٥٠ کالج ، ١٢٠٠٠ طلبائ ١٢٠٠٠ ٢٠ ٢٤٠٠٠٠ اگر ١٠ فیصد طلباء بھی کتابیں خریدتے ہیں تو ٢٤٠٠٠ کتابوں کی ضرورت پڑتی ہے۔ اگر مزید ریفرنس کتابیں، اچھی ریایت کے ساتھ طلباء کو فراہم کریں تو وہ مزید کتابیں بھی خرید سکتے ہیں۔اگر سی سی آر یو یم اور ین سی پی یو یل یہ بیڑا اٹھائیں اور وزارتِ اقلیتی امور کی معالی مدد کے ساتھ انجام دیں تو مزید ریایت پر طلباء کو کتب فراہم کی جاسکتی ہیں۔
فائدے: طلباء کو یہ پتا چلے گا کہ طب یونانی میں کیسی اور کونسی کتابیں اب تک شائع ہوئی ہیں۔ طلباء کو اپنی جگہ پر کتابیں دستیاب ہوسکتی ہیں۔ کتابیں اگر ریایت پر ملیں گی تو طلباء مزید کتابیں خرید سکتے ہیں۔
پبلیشرس کا اسٹاک بھی ہل سکتا ہے۔ مصنف حضرات کو بھی فائدہ ہوسکتا ہے۔ خاص طور پر طب یونانی کو فائدہ پہنچے گا۔ طب یونانی میں اردو اشاعت کو فروغ ملے گا۔ اردو زبان عام ہونے میںبھی مدد ملے گی۔
یونانی طبی کالجوں کے کتب خانے بھی اس موقع کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ یونانی کالج مینجمنٹ اس کے آسانی پیدا کرے۔ آخر میں سی سی آر یو یم ، ین سی پی یو یل اور وزارتِ اقلیتی امور کو بھی طب یونانی اور اردو کی خدمت کا خوبصورت موقع ملے گا۔ ہاں مگر یاد رہے کہ طلباء کو کتابوں کی خریداری میں بھر پور ریایت ملنی چاہئے۔
Ahmed Nisar
تحریر : احمد نثار شہر پونہ، مہاراشٹر E-mail : ahmadnisarsayeedi@yahoo.co.in