گرین اینڈ کلین پاکستان پروگرام؛ میں خامیاں ؟

Green & Clean Pakistan Program

Green & Clean Pakistan Program

تحریر : چودھری عبدالقیوم

حکومت نے ملک میں ؛گرین اینڈ کلین پاکستان پروگرام؛ کے ذریعے ملک کو سرسبز صاف پاکستان بنانے کے لیے مہم شروع کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے تحت ملک بھر میں شجرکاری کرکے سڑکوں،بازاروں اور گلیوں محلوں کو صاف ستھرا بنایا جانا تھا یہ حکومت کا ایک بہت ہی اچھا اقدام تھا جس کا ہر جگہ خیرمقدم کیا گیا تھا اس پروگرام پر بڑی تیزی کیساتھ عملدرآمد ہونا چاہیے تھا لیکن دیکھا جا رہا ہے کہ یہ منصوبہ آگے نہیں بڑھ رہا ہے یا شاید ابھی تک اس پر پورے طور سے عملدرآمد کرتے ہوئے شروع نہیں کیا گیا۔

اس کا نتیجہ یہ ہے آپ کہیں بھی چلے جائیں ملک کے ہر شہر اور دیہات کے گلی محلوں اور بازاروں میں گندگی کے ڈھیر نظر آتے ہیں اس صورتحال سے ہر شہری پریشان ہے ملک بھر صفائی کے لیے پہلے سے باقاعدہ ادارے قائم ہیں بلدیاتی اداروں کے پاس ہزاروں کی تعداد میں عملہ صفائی موجود ہے اب جب حکومت نے گرین اینڈ کلین پاکستان پروگرام شروع کرنے کا اعلان کیا تھا تو یہ امید پیدا ہوئی تھی کہ اب ملک میں صفائی کی صورتحال بہتر ہو جائے گی کیونکہ یہ ایک اہم مسئلہ ہے لیکن افسوس کہ ابھی تک ایسا نہیں ہوسکا اس کی کئی وجوہات ہو سکتی ہے کہ ایک تو شائد ابھی تک حکومت نے اپنے اس پروگرام گرین اینڈ کلین پاکستان پر عملدرآمد کے لیے باقاعدہ طور پر کام شروع نہیں کیا اور اس کے لیے ابھی طریقہ کار اور منصوبہ بندی کی جاری ہے اور پروگرام کا اعلان پہلے کردیا گیا ہے یا اس پروگرام،منصوبے میں کوئی ٹیکنیکل یا فنی خرابیاں اور نقائص موجود ہیں۔

ورنہ تو اس منصوبے پر عملدرآمد کے لیے کسی بہت بڑے بجٹ کی ضرورت نہیں تھی کیونکہ صفائی کے لیے ادارے،عملہ صفائی پہلے سے موجود ہے جن سے کام لینے کے لیے شہروں اور دیہاتوں کی سطح تک بلدیاتی اداروں کے سربراہان اور نمائندے بھی موجود ہیں جن کی مدد سے ملک بھر میں صفائی کی صورتحال بہتر بنانے کے فوری نتائج حاصل کیے جاسکتے تھے لیکن افسوس کہ ایسا نہیں ہوا بلکہ اگر یہ کہاجائے کہ شہروں اور دیہاتوں میں صفائی کی صورتحال پہلے سے کہیں زیادہ خراب ہو گئی ہے تو بھی یہ غلط نہ ہو گااور اس کی وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے پی ٹی آئی کی حکومت نے برسراقتدار آتے ہی یہ بھی اعلان کردیا تھا کہ وہ بلدیاتی اداروں میں بھی اصلاحات لائیں گے اور خیبر پختونخواہ میں قائم بلدیاتی نظام کی طرز پر بلدیاتی ادارے قائم کریں گے جس کے لیے باقاعدہ طور پر اس مقصد کے لیے آئین سازی پرکام بھی جاری ہے دلچسپ امر یہ ہے کہ موجودہ حکومت بننے سے پہلے ملک بھر میں بلدیاتی اداروں کے الیکشن وہ چکے ہیں خیال کیا جاتا ہے کہ بلدیاتی اداروں میں سابق حکومت مسلم لیگ ن کے حامی لوگوں کی اکثریت ہے جو ذہنی اور سیاسی طور پر پی ٹی آئی کے آئی کے مخالف ہیں اور انھیں نئی حکومت کیسا تھ چلنے میں مشکل پیش آرہی ہے تو دوسری طرف بلدیاتی اداروں کے منتحب سربراہوں اور ممبران سمجھتے ہیں کہ شائد موجودہ بلدیاتی ادارے اپنے مدت پوری نہیں کر پائیں گے کیونکہ ان کے خیال میں پی ٹی آئی کی حکومت کسی بھی وقت بلدیاتی اداروں کے نئے انتخابات کا اعلان کرسکتی ہے اس لے بھی ان لوگوں کی دلچسپی کم ہو گئی ہے اس صورتحال میں جہاں بلدیاتی ادارے غیرفعال نظر آتے ہیں تو دوسری طرف حکومت کے اعلان کردہ ؛گرین اینڈ کلین پاکستان پروگرام؛میں بھی ان کی عدم دلچسپی نظر آتی ہے ۔حکومت کو یا تو ابھی اس پروگرام کا اعلان نہیں کرنا چاہیے تھا اگر اعلان کردیا تھا تو بلدیاتی اداروں کے مستقبل بارے بھی کوئی واضح لائحہ عمل دینا چاہیے تھا تاکہ یہ ادارے اس پروگرام میں معاون ثابت ہوتے حکومت کو چاہیے کہ ؛گرین اینڈ کلین پاکستان پروگرام؛ کو فعال بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے ملک میں صفائی کی صورتحال بہتر ہوسکے یہاں ایک بات کا ذکر بہت ضروری ہے کہ ملک کو صاف ستھرا بنانے کے لیے پلاسٹک کے شاپنگ بیگز کی تیاری اور استعمال پر فوری پاپندی لگانی چاہیے کیونکہ یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ گندگی پھیلانے اور بڑھانے میں پلاسٹک بیگز کا بڑا کردار ہے کیونکہ ان سے جہاں گندگی عام پھیلتی ہے وہاں یہ نکاسی آب کی راہ میں بہت بڑی روکاٹ بنتے ہیں پلاسٹک بیگز کے بہت زیادہ مضر اثرات ہیں اسی وجہ سے اب دنیا کے اکثر ممالک میں پلاسٹک بیگز کی تیاری اور استعمال پر پابندی ہے پچھلے دنوں خبر آئی تھی کہ سندھ میں حکومت نے پلاسٹک بیگز کی تیاری اور استعمال پر پابندی لگا دی تھی وفاقی حکومت کو بھی چاہیے کہ وہ پلاسٹک بیگز کی تیاری اور استعمال پر پابندی لگا دے اس سے بھی ملک کو صاف ستھرا بنانے میں کافی مدد مل سکتی ہے دوسری طرف حکومت ؛گرین اینڈ کلین پاکستان پروگرام؛ میں حائل روکاوٹوں،خامیوں اور مشکلات کو دور کرکے اسے اچھے طریقے سے چلائے کیونکہ یہ منصوبہ ملک کے لیے بڑی افادیت کا حامل ہے وفاقی و صوبائی وزرا،اراکین اسمبلی کیساتھ بلدیاتی اداروں کے سربراہان اور نمائندے گرین اینڈ کلین پاکستان پروگرام کو کامیاب بنانے کے لیے اہم کردار ادا کرسکتے ہیں اس کے لیے عوام میں شجرکاری اور صفائی مہم کے شعور کا اجاگر کیا جائے۔ حکومت محکمہ زراعت،محکمہ جنگلات،محکمہ انہار،بلدیاتی اداروں،عملہ صفائی اور دیگر اداروں کو فعال کرے اور گرین اینڈ کلین پاکستان پروگرام؛ کے لیے ٹاسک دے کر رزلٹ لیے جائیںاور عملی طور پر ایسے اقدامات کیے جائیں جس سے ہمارا ملک صیح معنوں میں ایک سرسبز صاف پاکستان بن سکے۔

Ch. Abdul Qayum

Ch. Abdul Qayum

تحریر : چودھری عبدالقیوم