تحریر : حسیب اعجاز عاشر بیانِ وصف کو نعت کہا جاتا ہے اور”نعت ، نعت خوانی یا نعت گوئی”حضرت محمد کے اوصاف و کمالات،حسن و جمال بیان ،مدحت، تعریف و توصیف بیان کرنے کے لئے مخصوص ہیں۔اللہ تعالی فرماتے ہیں(مفہوم) میں آپ پر درود بھیجتا ہوں تم بھی درود بھیجو اور قرآن کریم میںبھی کئی مقامات پراپنے محبوب ۖ کی تعریف وتوصیف بیان کی ہے۔”ورفعنا لک ذکرک”، ”وللا خرة خیر لک من الاولی”، ”انا اعطینک الکوثر”، ”عسی ان یبعثک ربک مقاما محمودا”سمیت کئی اور مقامات پربھی آپۖ کی صفات اور عظمت کاذکر ہے۔عظمتِ نعت کاہی خاصہ تھا کہ حضرت حسان بن ثابت نے نعتیہ اشعار آپۖ کے خدمت میں پیش کئے تو آپ ۖ نے انہیںاپنے ممبر پر بیٹھا دیا۔
آپ ۖ نے مدینہ میں قدم رکھا تو بچیوں نے ”طلع البدر علینا ” پڑھ کر آپ کا والہانہ استقبال کیا۔حضرت حسان بن ثابت، حضرت کعب بن زہیر،عامر بن اکوع،عباس بن عبدالمطلب، نابغہ جعدیاور حضرت عبداللہ ابن رواحہ کا شمار جلیل القدر نعت گو صحابہ اکرام میں ہوتا ہے۔جد علما ء کرام میں امام ابوحنیفہ، مولانہ روم،امام بوصیری، شیخ سعدی سمیت شیخ سیدنا عبدالقادر جیلانی ، سلطان باہو، امیرخسرو، پیر مہر علی شاہ، بابا بھلے شاہ، بابا فرید الدین گنج شکر جیسی برگزیدہ ہستیوں نے بھی نعت گوئی میں طبع آزمائی کی ہے۔میرا ایمان ہے کہ اللہ تعالی نعت خوانی و نعت گوئی جیسے عظیم نیک عمل کیلئے انہیں کا انتخاب کرتا ہے جن کے دل میں ایمان کی کرنیں روشن ہوں۔
نامور شاعر، ادیب اور دانشور محترم زاہد شمسی بھی انہیں برگزیدہ ہستیوں کی صف میں شامل ہوچکے ہیں جنہیں اللہ تعالی نے حمد ونعت گوئی کے لئے منتخب کر لیا ہے،گزشتہ دنوں زاہد شمسی کے پہلے مجموعہِ نعتیہ کلام”سبز خوشبو” کی فاونٹین ہائوس میں تقریب پذیرائی کا انعقاد ہوا۔زاہد شمسی نے خوبصورت نعتیہ کلام سے آپۖ کی ذات اقدس سے اپنے والہانہ عشق و عقیدت کا اظہار کیا ہے۔
Poetry
زاہد شمسی حلقہ شعروادب میں اپنا منفرد و خاص مقام رکھتے ہیں۔ان کی تیرہ کتب بھی ادبی حلقوں میں بہت پسندیدگی کی سند حاصل کر چکی ہیں،جن میں”درد اک روشنی اک راستہ”، ”لبِ دریا”، منسوب کرتا ہوں”، بولتے پتھر”، مہمان نظر”، ”رات،ہوا اور میں”،”پیاس”، ہدف کی تلاش(نثر)”، دستِ چراغ”،”بارشوں کے ساتھ ساتھ”ِ ،”پاکستان مری پہچان”شام شامل ہیں۔یاد رہے کہ ”سبز خوشبو” کاشاہکار، پرکشش، ایمانی تجلیوں سے سرشار سرورق یاسین بخاری نے تیار کیا ہے،جسے بڑی پذیرائی حاصل ہوئی ہے۔معروف مصور جناب اسلم کمال کی زیرِصدارت اس نہایت تزک و احتشام سے منعقدہ تقریب میں جناب شاہد علی خان، محترمہ یاسمین بخاری،محترم ارشد محمود، جناب توقیر اکبر نے مہمانانِ خصوصی کی حثیت سے شرکت کی،جبکہ معروف عہد ساز آرٹسٹ محترمہ روحی بانو بھی پہلی بار کسی ادبی تقریب میں شریک ہوئیں۔ادارہ خیال و فن کے روح رواں محمد ممتاز راشد لاہوری نے نظامت کے فرائض باحسن خوبی سرا نجام دیئے ۔معاونین میں فائونٹین ہائوس، اخوت اور آرٹ اینڈ لائف شامل تھے۔تمام ادبی تنظیموں کی بھرپور نمائندگی دیکھنے کو ملی۔
تلاوت کی سعادت قاری محمد عثمان کے حصے میں آئی۔ زاہد شمسی کا نعتیہ کلام”زندگی کا مزا اسکے جینے میں ہے” بازبانِ نعت خواں محمد ہمایوں رانجھا کی پرسوز آواز میں پیش کیا گیا۔اس ایمان افروزتقریب پذیرائی میں انفرادیت قائم کی گئی اور ”سبز خوشبو” کی رونمائی بھی عمل میں آئی۔لمحات قابلِ دید تھے کہ حاضرین نے تالیوں کی گونج میں صاحبِ کتاب کو مبارکبادیں پیش کی۔فراصت بخاری نے عقیدت کی مالا زاہد شمسی کو پہنائی اور اپنے اظہار خیال میں زاہد شمسی مبارکباد بھی پیش کرنے کے علاوہ ڈاکٹر ہارون رشید کی خدمات کو بھی سراہا، انہوں نے اپنے اُردو و پنجابی کلام سے بھی سماعین کو بہت لطف اندوز کیا ،ملاحظہ فرمائیے ” سبز گنبد ہماری آرزو۔۔ہو زیارت،باسعادت باوضو”۔
آفتاب جاویدنے گیان اور زاہد شمسی کی کتاب کے حوالے سے اپنا کلام ”سبز خوشبو غلافِ گنبد خضری ہے”بھی پیش کر کے ایک خاص روحانی سرور بخشا۔زاہد شمسی کی ایک اور خوبصورت نعت ” کرم ہے اُنکی تجلیوں کا”اور محمد عارف گل کے خوبصورت انداز و آواز نے دو آتشہ کر دیا اور سامعین کوایسا سحر میں جکڑا کہ وہ جھوم ہی اُٹھے اور ہال سبحان اللہ ، ماشاء اللہ،جزاک اللہ کی پرکیف صدائوں سے گونجتا رہا۔اختر ہاشمی نے بھی اپنے اظہار خیال میں زاہد شمسی کی ادبی خدمات کو خوب سراہا اور نعتیہ کلام کی اشاعت پر بھرپور مبارکباد پیش کی،اپنا کلام بھی پیش کر کے خوب داد و تحسین کے حقدار بنے۔اقبال راہی نے تو اپنا دلکش شعر اِس میں شامل ہیں زاہد و عابد یہ جو تقریب ہے کمال کی ہے
Politeness
نامور ڈرامہ آرٹسٹ راشد محمود نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ زاہد شمسی ادب کا معتبر اور مستند نام ہیں انکا دوست ہونا میرے لئے باعثِ فخر ہے اور سبز خوشبو سے ہال باقاعدہ مہک رہا ہے انہوں نے اپنا ایک شعر بھی سناکر حاضرین کو حیران کر دیااور خوب داد حاصل کی۔سید زوار حسین نقوی نے بھی نعتیہ کلامِ زاہد پیش کر کے ساعتوںمیں خوب رس گھولا۔ جامِ حیات دستِ کرم سے پیئے ہوئے اِک عمر ہو گئی ،میرے آقا جیئے ہوئے
روحی بانو نے اپنے اظہار خیال میں زاہد شمسی کو انکی کتاب کی تقریب پذیرائی پر مبارکباد پیش کی اور انکا حمدیہ کلام بھی پڑھا حاضرین خوب داد لٹا کر انہیں خوب حوصلے و تقویت سے نوازا۔یاسمین بخاری نے زاہد شمسی کی شخصیت و فن کے حوالے سے اپنی گفتگو میں کہا کہ انہیں ”آ میں آف سگنی فیکنس”قراردیا اورانہوں نے سرورق کی تیاری کا پس نظر بھی سماعتوں کی نذر کیا ۔اس موقع پر برگیڈیئر(ر) سجاد بخاری، یاسین بخاری، مسٹر اینڈ مسز محمد اکبر، پروفیسر عاشق انجم، پروفیسر ندیم اسلم، محمد زبیر، توقیر احمد شریفی، حکیم سلیم اختر ، ثمینہ سید، مقصود چغتائی، ایم زیڈ کنول، مقصود چغتائی اور اختر ہاشمی نے اپنے ہر دلعزیز زاہد شمسی کے مہکتے پھولوں کے گلدستے بھی پیش کئے۔ان میں مسٹر اینڈ سجاد بخاری کا تقریب کی مناسبت سے پیش کیا گیادلکش سبز پھولوں کا گلدستہ خوب مرکزِ نگاہ رہا۔
زاہد شمسی نے صدرِ محفل کو بھی پھولوں کا گلدستہ پیش کیا ان مہکتے لمحات کو کیمروں کی آنکھیں برق رفتاری سے محفوظ کرتی رہیں۔ادبی تنظیم جگنو انٹرنیشنل کی نمائندگی کرتے ہوئے ایم زیڈ کنول صاحبہ نے صاحبِ کتاب کومباکباد پیش کی اور اپنے کلام سے بھی تقریب کی رعنائیوں میں اضافہ کیا۔ زمین زادوں کا سرمایہ ہوتی ہے سبز خوشبو دل الفت کا دروزازہ ہوتی ہے سبز خوشبو
Sabz Khushbu
محفل اپنے اختتامیہ لمحات کی جانب بڑھ چکی تھی۔شاہد علی خان نے بھی منظوم خراج تحسین پیش کیا اور ”سبز خوشبو” سے کچھ منتخب نعتیہ اشعاربھی پیش کئے۔زاہد شمسی نے مہمانانِ خصوصی اور تمام احباب کی تقریب میں شرکت کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا انہوں ممتاز راشد کی نظامت اور تقریب کی عملی شکل دینے پر ممتاز راشد کی پُرخلوص کاوشوں کو سراہا ،زاہد شمسی نے تحسینی کلمات سے نوازنے پر مقررین سے اظہارِ تشکر بھی کیاانہوں نے ”سبز خوشبو” سے انتخاب بھی سماعتوں کی نذر کیا۔اشعار ادا ہوتے رہے اور قبولیت کے پروانے عطا ہوتے رہے۔
نئے انداز، نئے زوایے، نئے استعاروںمیں سجی نعت نے تو سماں ہی باندھ دیا۔ سماعتوں سے ٹکراکر دلوں میں ایسا گھر کرتے رہے کہ سامعین عجب کیفیت میں ایمان کی تازگی سے سرشار ہوتے رہے اور سبحان اللہ سبحان ،بہت خوب،کمال،جزاک اللہ کے الفاظ سے نوازتے رہے۔زاہد شمسی نے ”سبز خوشبو” کے حوالے سے توقیر اکبر کا اظہار خیال بھی سماعتوں کی نذر کیا۔صدرِ محفل نے کہا ہم سب آج ایک ہی خوشبو میں یعنی سبز خوشبو میں شرابور ہیں۔زاہد شمسی خوش قسمت ہیں کہ اللہ تعالی انہیں مدحتِ رسولۖ کے لئے چن لیا ہے،یہ سعادت کم کم شاعروں کو حاصل ہے۔
اسی طرح اگر ہم حبِ الہی اور عشق رسولۖ میں ڈھلتے چلے گئے تو انشاء اللہ تعالی ایسا معاشرہ پھر سے تشکیل ہو گا جس کی امامت ایک بار پھر ہمارے حصے میں آئے گی۔ممتاز راشد کے اختتامیہ کلما ت پر تقریب اختتام پذیر ہوئی۔شرکاء کے لئے بطور خاص چائے کی ضیافت کا بھی خوبصورت اہتمام کیا گیا تھا۔”سبز خوشبو” سے منتخب نعتیہ اشعار ہدیہ عقیدت بحضور سرور کونین۔ کیفیت اشک بھری دل پہ مرے طاری ہو اور پھر اسمِ محمدۖ کا سخن جاری ہو کیسے ممکن ہے کہ آنکھیں ہوں ترے روضے پر اور ہونٹوں پہ زمانے کی طرف داری ہو میں ترے نام کے اِک حرف پہ قربان کروں میرے ہاتھوں میں یہ دنیا بھی اگر ساری ہو