تحریر : رانا اعجاز حسین آرمی چیف پاکستان جنرل راحیل شریف کا تعلق ایک ایسے خاندان سے ہے جس نے پاکستان میں امن و سلامتی کے قیام کے لئے لازوال قربانیاں پیش کی ہیں۔ فوجی گھرانے سے تعلق رکھنے والے جنرل راحیل شریف 16 جون 1956ء کو کوئٹہ میں پیدا ہوئے ۔ان کے والد محمد شریف پاکستان آرمی میں میجر تھے اور ان کے تایا میجر شبیر شریف نے 1971ء کی پاک بھارت جنگ میں شجاعت و بہادری کی داستان رقم کرتے ہوئے جام شہادت نوش کر کے پاک فوج کا سب سے بڑا اعزاز نشان حیدر اپنے نام کیا۔جنرل راحیل شریف اپنے تین بھائیوں اور دو بہنوں میں سب سے چھوٹے ہیں ، جنرل راحیل کے دوسرے بڑے بھائی کیپٹن ممتاز شریف نے بھی بہادری کی مثال قائم کرتے ہوئے ستارہ بصالت اپنے نام کیا ۔آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے بھائی میجر شبیر شریف اور ماموںمیجر عزیز بھٹی ، دونوں نے نشان حیدر حاصل کیا۔ جنرل راحیل شریف میجر عزیز بھٹی کے بھانجے ہیں جنہوں نے 1965ء کی پاک بھارت میں جنگ میں جرائت و بہادری کی ایسی شاندار مثال قائم کی جوکہ پوری پاک فوج کے لیے رہنمائی اور عزم کی دلیل سمجھی جاتی ہے۔
میجر عزیز بھٹی کو بھی فوج کے سب سے بڑے اعزاز نشان حیدر سے نوازا گیا۔جنرل راحیل شریف نے ابتدائی تعلیم گورنمنٹ کالج لاہور ( اب جی سی یونیوسٹی ) سے حاصل کی، اور گریجویشن کے بعد1976ء میں پاک فوج میں کمیشنڈ آفیسر تعینات ہوئے۔ فرنٹیئر فورس رجمنٹ کاکول اکیڈمی میں تربیت مکمل کرنے کے بعد فرنٹیئر فورس رجمنٹ میں شمولیت اختیار کی جوکہ اپنی جانبازی میں اپنی مثال آپ ہے ۔ جنرل راحیل شریف نے کور کمانڈر گجرات اور کور کمانڈر لاہور کے طور پر بھی خدمات انجام دیں، اس کے بعد انہیں انسپکٹر جنرل ٹریننگ تعینات کر دیا گیا ، جنرل راحیل شریف پرویز مشرف کے دور میں آرمی چیف کے ملٹری سیکرٹری بھی رہے۔
انسپکٹر جنرل ٹریننگ تعینات ہونے کے بعد جنرل راحیل شریف نے فوجی جوانوں کی تربیت کو نیا رخ دیا ، انہوں نے جوانوں کی تربیت کو جنگ کی بجائے چھاپہ مار کاررائیوں اور چھوٹی سڑائیک کی طرف موڑا کیونکہ وہ مستقبل میں جنگ سے زیادہ دہشت گردوں کے خلاف لڑائی پر توجہ دے رہے تھے اور یہ حکمت عملی دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاک فوج کے لیے کافی مدد گار ثابت ہوئی۔ انہوں نے فوج کے لیے ملٹری ڈاکٹرائن اور دیگر حکمت عملی ترتیب دی جبکہ بھارت کی جانب سے تیار کردہ کولڈ ڈاکٹرائن کا توڑ بھی نکالا۔ 27 نومبر 2013ء کو وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کی منظوری کے بعد جنرل راحیل شریف کو پاکستانی فوج کا 15واں آرمی چیف تعینات کیا گیا۔
Raheel Sharif Meet Army Soldiers
جنرل راحیل شریف نے جن مشکل حالات میں پاک فوج کی کمان سنبھالی، در حقیقت یہ ایک مشکل ترین دور تھا۔مگر انہوں نے نہ صرف ان درپیش چیلنجز کا بھرپور مقابلہ کیا، بلکہ اس بہتر انداز سے کیا کہ وہ اپنی حدود سے ایک قدم بھی تجاوز کرتے نظر نہ آئے۔ انہوں نے مختصر وقت میںملک سے دہشت گردی کی جڑیں اکھاڑ کر اور دشمن ملکوں کے آلہ کاروں کے ناپاک عزائم خاک میں ملا کر ثابت کردیا کہ ملک وقوم کی خاطر شجاعت و قربانی کا جذبہ انہیں ورثے میں ملا ہے، آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے اپنے دور میں ملک سے دہشتگردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے آپریشن ضرب عضب شروع کیا جوکہ تکمیل کے آخری مراحل میں ہے۔
جنرل راحیل شریف نے افواج پاکستان کی مضبوط اور مستحکم فنی اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں کووہ جہت اور جدّت بخشی کہ جس نے افواج پا کستان کو اقوام عالم کی شماریات میں اولیں درجوں پر فائز کیا ۔ ان کے اس کمال نے انہیں ملک وقوم میںہیروبنا دیا۔ جبکہ اقوام عالم بھی جنرل راحیل شریف کو بہترین آرمی چیف گردانتی ہے۔ پاک فوج میں بہترین خدمات پر جنرل راحیل شریف کو نشان بصالت کے خصوصی اعزاز سے بھی نوازا گیاہے۔ اب آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی افواج پاکستان کے ساتھ 40 سالہ رفاقت اختتام پذیر ہو رہی ہے۔
آپ باعزت طریقے سے کمان منتقل کرکے ایک اچھی روایت قائم کر رہے ہیں اور آنے والے نئے آرمی چیف کے لیے مثال قائم کر رہے ہیں۔ آپ کی بہترین خدمات کے اعتراف میں پوری پاکستانی قوم آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو سلام پیش کرتی ہے، آپ کی خدمات اور مثالی جذبوں کو سلام پیش کرتی ہے۔ اور سلام پیش کرتی ہے پاک فوج اور مسلح سکیورٹی فورسز کے ان جوانوں کو جو ہمارے محفوظ کل کے لیے اپنا آج قربان کررہے ہیں۔
Rana Aijaz Hussain
تحریر : رانا اعجاز حسین ای میل:ra03009230033@gmail.com رابطہ نمبر:03009230033