اسلام آباد(پ۔ر) تین روزہ جینڈر رسپانسیو پولیسنگ کانفرنس promising peaceful societies کی اختتامی تقریب کا انعقاد اسلام آباد کے ایک مقامی ہوٹل میں ہوا۔ 22 سے زائد اسلامی ممالک کی وویمن پولیس آفیسرز کانفرنس میںشریک ہوئیں۔ کانفرنس کا ایجنڈا اسلامی دنیا میں صنفی حساسئیت کی بنیاد پر عملی پولیسنگ میں خواتین کے کردار کو بڑھانا تھا ۔اختتامی تقریب میںاحسان غنی ڈائریکٹر جنرل نیشنل پولیس بیورو اور ڈاکٹر خولہ ارم پرنسپل ایڈوائز ر جینڈر رسپانسیو پولیسنگ پراجکٹ، انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف وویمن پولیس کی صدر جین ٹائونسلے کے علاوہ مختلف ممالک کے سفیر، ، عالمی اداروں کے نمائندگان پاکستان کے تمام صوبوں اور پولیس آرگنائیزیشن کے اعلی پولیس افسران اور وویمن پولیس آفیسرز نے بھی شرکت کی۔ڈائریکٹر جنرل نیشنل پولیس بیورو احسان غنی نے تمام شرکاء کو کانفرنس کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ وزارتِ داخلہ کے لیے اعزاز کی بات ہے
ہمیں جینڈر رسپانسیو پولیسنگ پراجکٹ کے ساتھ اس کانفرنس کی مشترکہ میزبانی اور اسلامی دنیا میں وویمن پولیس کے کردارکو فروغ دینے کے حوالے سے آپس میں تعاون بڑھانے کا موقع ملاجسکے لیے ہمیں جرمن وزارتِ خارجہ کی بھرپور مالی معاونت بھی حاصل رہی۔انھوں نے کہا کہ اس تین روزہ کانفرنس میں اسلامی ممالک سے آئی نمائندہ وویمن پولیس افسران اپنے اپنے تجربات اور مشاہدا ت کی بنیاد پر پولیس میں خواتین کی عملی پولیسنگ میں بہتر نمائندگی ،فعال کردار اور ان کو درپیش سماجی ، ثقافتی اور انتظامی چیلنجز اور رکاوٹوں کے حوالے سے اپنے مفید مشورے اور سفارشات کا تبادلہ کیا ۔ جس کا بنیادی مقصد مستقبل کے لائحہ عمل کو سامنے رکھتے ہوئے تجاویز اور سفارشات مرتب کرنا تھا۔
انھوں نے یقین دہانی کرائی کے نیشنل پولیس بیورو اس کانفرنس کے شرکاء کی سفارشات کی بِنا پر اپنی پالیسی کو بہتر بنانے کی کوشش کرے گا۔ انھوں نے پولیس میں خواتین افسران کی تعداد بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ صنفی طور پر حساس پولیس جرائم خاص کر خواتین کے خلاف ہونے والے جرائم کے سدّباب کے لیے بہتر طور اپنا کردار ادا کر سکتی ہے۔انھوں نے جی آئی زیڈ( جرمن ادارہ برائے بین الاقوامی تعاون) کے توسط سے پاکستان میں صنفی حساسئیت کے فروغ کے حوالے سے کوششوں پر حکومتِ جرمنی کا بھی شکریہ ادا کیا۔
پرنسپل ایڈوائز ر جینڈر رسپانسیو پولیسنگ پراجکٹ ڈاکٹر خولہ ارم نے کہا کہ تین روزہ بین الاقوامی جینڈر رسپانسیو پولیسنگ کانفرنس کے انعقاد کا مقصد OIC ممالک میں خواتین کا پولیسنگ میں شرکت ، قیادت اور عمل کو صنفی مساوات کی بنیاد پر بہتر سے بہتر بنانا تھا۔ ان تین دنوں میں ہم نے صنفی مساوات کے سیاق و سباق کو مذہبی ، ثقافتی اور سماجی پیمانوں پر جانچتے ہوئے اسلامی ممالک میں پولیسنگ کے دائرہ کار کو خواتین کے لیے قابلِ عمل اور یقینی بنانے کے حوالے سے تجاویز پر غورکیا۔ انھوں نے کہا کہ ایسی کانفرنس کے انعقاد کے فوائد میں سے ایک فائدہ یکساں اثرات کے حصول کے لیے مجموعی حکمتِ عملی اور پالیسی کے حوالے سے اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے نئے خیالات اور نقطہ نظر کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔انھوں نے کہا کہ آج بین الاقوامی جینڈر رسپانسیو پولیسنگ کانفرنس کے پلیٹ فارم سے ہم اسلامی ممالک کی وویمن پولیس افسران ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کررہے ہیں
جس میں مستقبل کے لائحہ عمل کو عملی جامہ پہنانے کے حوالے سے سفارشات پیش کی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی جینڈر رسپانسیو پولیسنگ نفرنس کا انعقاد خواتین کے حقوق کو فعال بنانے میں بہترین کوشش ہے۔ انھوںنے کانفرنس کے انعقاد کو سراہا اور کہا کہ مجھے امید ہے کہ اس سے شریک ممالک کے مابین اجتماعی سوچ، باہمی سیکھنے کے عمل اور مشترکہ نقطہ نظر کو پروان چڑھانے میں مدد ملے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ عالمی کانفرنس تمام خواتین خصوصاً وویمن پولیس افسران کو صنفی مساوات اور خواتین کو اپنے اپنے معاشرتی نظام میں تحفظ اور فعال کردار ا دا کرنے کے حوالے سے بھی حوصلہ افزا اور قابلِ عمل اقدامات کرنے کے لیے ایک تحریک ثابت ہو گی۔انھوں نے وزارتِ داخلہ کو ہدایت کی کہ وہ پولیس میں صنفی تفریق کا خاتمہ کریں اور پولیس میں صنفی حساسئیت کے تعارف اور فروغ کے حوالے سے ضروری اقدامت کرتے ہوئے باقاعدہ پالیسی متعارف کرائے۔
انھوں نے پولیس میں خواتین کی شمولیت اور تعداد بڑھانے پر بھی زور دیا۔ انھوں نے کہا کہ خواتین پولیس کے فعال کردار اور عملی پولیسنگ میں شمولیت سے خواتین کے خلاف جرائم کی شرح کم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ کانفرنس میں OIC ،ممالک سے بنگلہ دیش، برونائی، مصر، گیمبیا، انڈونیشیا، ایران، اردن، قازکستان، ملائشیائ، مالدیپ، نائیجر، نائیجیریا، عمان، سنیگال، شام، تاجکستان، یمن کی وویمن پولیس آفیسرز نے بین الاقوامی جینڈر رسپانسیو پولیسنگ کانفرنس میں شرکت کی۔ دیگر ممالک میں برطانیہ ، آسٹریلیا، جرمنی ،ہالینڈ اور سائوتھ افریقہ کی وویمن پولیس آفیسرز بھی شامل تھیں جبکہ سپیکرز میں نیپال، سنگاپور، امریکہ سے شرکاء نے نمائندگی کی۔بین الاقوامی جینڈر رسپانسیو پولیسنگ کانفرنس میںانصاف کے نظام اور خواتین کے انصاف کے حوالے سے مثائل، انصاف کے لیے مردوں کی شمولیت، خواتین کا کردار،جینڈر، بہترین پولیس طرز عمل پرخطاب اور صنفی تشدد کے واقعات،خواتین کا بین الاقوامی نیٹ ورک اور اس کی طاقت، نوجوانوں کی ذہینت کو تبدیل کر نے کے لیے میڈیا کا کردارکے موضوعات پر ورکشاپ اور presentations دی گئی۔