فلسفے محبت کے ہر دور میں کھلے دیکھے جس راہ سے بھی گزرے تیرے چرچے دیکھے با خدا تیری محبت میں صر ف جدائی کاٹی پوچھ مجھ سے کس حال میں صد مے دیکھے ساری بدنامیاں تیرے نام کے صدقے پائیں نام لے لے کے تیرا لوگ بھی ہنستے دیکھے تیرے حصے کے بھی آ نسو میری آنکھ میں تھے روتی آنکھوں نے تا عمر تیرے رستے دیکھے میں تو ساگر تیرے ہاتھ کی کٹھ پتلی تھی ساتھ تیرے جہاں بھر نے تماشے دیکھے