دیار غم میں محبتوں سے آشنا کر دے میں روشنی کر دوں تو مجھے دیا کر دے ہرا کر دے آ کر میری خزائوں کو بہار چھو کر اسے اور دل ربا کر دے میر ی گمنامیوں کو آ کر کوئی نام تو دے اندھیرے کاٹ کر میر ے نئی صبح کر دے آنکھ بھر کے مجھے دیکھ میرے ساتھ بھی چل درد کوئی میرے دل میں بے وجہ کر دے مجھے بھی چن گلاب کی حسین کلیوں میں پھر اپنے دل کے گلدستے میں آراستہ کر دے کبھی بزم میں مل ساگر یا تنہائی میں میرے حصے کی ساعتوں کو خوشنما کر دے