چند روز پہلے یہ غم برسات میں نہیں تھا دن میں نہیں تھے آنسو دکھ رات میں نہیں تھا حیرت زدہ ہوں میں بھی کیسے ہوا یہ ممکن مجھے بھولنا تو تیری عادات میں نہیں تھا یہ محبتوں کی د نیا تیری چاہ سے بنی تھی یہ جفا کا راستہ تو تیری ذات میں نہیں تھا شوخی تیری ہر اک ادا میں رچی بسی تھی جادو شائید میری کسی بات میں نہیں تھا تو چھوڑ دے گی مجھ کو کسی موڑ پہ اچانک یہ ڈر کبھی تو میرے خیالات میں نہیں تھا ساگر یہ دور مطلبی لوگوں کا دور ہے یہ پیار شائید اس کے مفادات میں نہیں تھا