برلن (جیوڈیسک) عالمی میڈیا کے مطابق ماں کا دودھ دوران حمل عورت کے اندر پیدا ہوتا ہے اور بچے کی پیدائش کے قریب 24 گھنٹوں بعد اس کی فراہمی ممکن ہوتی ہے۔ یہ جنسی ہارمون پروجسٹرون اور پرولیکٹین سے مل کر بنتا ہے۔
اس دودھ میں جادوئی اثر پایا جاتا ہے۔ بچے کی پیدائش کے بعد کے چند ہفتوں کے دوران اس کا مکمل نظام ہضم ماں کے دودھ سے ہی نشو و نما پاتا اور مضبوط ہوتا ہے۔ ماں کا دودھ بچے کو آنتوں کی انفیکشن سے بچاتا ہے۔
بچے کے پیٹ میں ابھار یا سوجن نہیں ہوتی ، نہ ہی اسے قبض کی شکایت ہوتی ہے۔ بچے کا مدافعاتی نظام مضبوط بنانے اور اسے مختلف الرجیز سے محفوظ رکھنے میں ماں کے دودھ سے بہتر دنیا کی کوئی چیز نہیں ہو سکتی۔
اس کے علاوہ ماں کا دودھ پینے والے بچے کے مسوڑے اور جبڑے بھی مضبوط ہوتے ہیں۔ ماں کے دودھ میں موجود اہم ترین اجزاء میں معدنیات ، وٹامن ، چکنائی ، امائینو ایسڈ وغیرہ ہیں۔ ماں کا دودھ قدرتی طریقے سے مسلسل بنتا رہتا ہے۔ ہر روز ایک لیٹر تک دودھ بنتا ہے اور ایک شیر خوار ایک وقت میں 200 سے 250 ملی لیٹر تک دودھ پیتا ہے۔ تاہم ماں کے دودھ کی پیداوار کی مقدار بچے کی ضرورت کے مطابق تبدیل ہوتی رہتی ہے۔
عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او اور مختلف قوموں کے کمیشن ماوں کو کم از کم چھ ماہ تک دودھ پلانے کا مشورہ دیتے ہیں اور چوتھے مہینے سے بچے کو اضافی غذا دینا شروع کریں۔ تا ہم بچے کو دودھ پلانے کی میعاد مختلف ثقافتوں میں مختلف ہے۔
وسطی افریقہ میں مائیں اپنے بچوں کو عموماً ساڑھے چار سال کی عمر تک اپنا دودھ پلاتی ہیں۔ مجموعی طور پر دنیا کی تمام ثقافتوں سے تعلق رکھنے والی ماوں کے دودھ پلانے کی میعاد اوسطاً 30 ماہ بنتی ہے ، اور اسلام میں بھی اتنی مدت تک دودھ پلانے کا حکم ہے۔