اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان اور عالمی بینک کے درمیان گروتھ ڈیولپمنٹ پالیسی کریڈٹ پروگرام کے لیے پیر سے باضابطہ طور پر مذاکرات شروع ہوں گے۔ ذرائع کے مطابق مذکورہ پروگرام کے تحت ڈی ایف آئی ڈی کی جانب سے عالمی بینک کے ذریعے پاکستان کو اقتصادی ترقی و استحکام، اقتصادی گروتھ اور ریونیو موبلائزیشن و ٹیکس اصلاحات کے لیے ڈیڑھ کروڑ ڈالر کی گرانٹ فراہم کی جائے گی۔ عالمی بینک کے جائزہ مشن کوستمبر میں پاکستان آنا تھا مگر عالمی بینک کی پوری ٹیم پاکستان نہیں پہنچ سکی تھی اور جو چند لوگ آئے تھے وہ گروتھ ڈیولپمنٹ پالیسی کریڈٹ پروگرام کے لیے وزارت خزانہ، فیڈرل بورڈ آف ریونیو، نجکاری کمیشن اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان سمیت دیگر وزارتوں کے حکام سے ابتدائی ملاقاتیں کرکے چلے گئے تھے اور انہوں نے اپنی ابتدائی رپورٹ پاکستانی حکام کے حوالے کردی ہے
جس میں انہوں نے لکھا ہے کہ عالی بینک حکام نے بہت مشکل حالات میں پاکستانی حکام سے ملاقاتیں کیں اور پاکستان میں جاری سیاسی عدم استحکام، دھرنوں اور احتجاج کے باعث عالمی بینک کی ٹیم کے بہت سے ممبران بھی پاکستان نہیں پہنچ سکے جبکہ ان دھرنوں کی وجہ سے حکومتی و سرکاری دفاتر تک رسائی بھی بہت مشکل تھی اور ان مشکل حالات میں مذکورہ پروگرام پر ابتدائی بات چیت ہوئی ہے۔
وزارت خزانہ کے ذرائع نے بتایا کہ اب یہ ادھورے رہ جانے والے مذاکرات مکمل کرنے کے لیے پاکستان اور عالمی بینک کے درمیان گروتھ ڈیولپمنٹ پالیسی کریڈٹ پروگرام کے لیے پیر سے مذاکرات شروع ہونے جا رہے ہیں جس کے لیے عالمی بینک کا اعلیٰ سطح کا مشن مسٹر ہوزے کی سربراہی میں پاکستان پہنچ گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عالمی بینک سے مذکورہ قرضہ لینے کے لیے بینک کی طرف سے عائد کردہ تمام اہم شرائط پوری کی جاچکی ہیں اور ایف بی آر کی بورڈ ان کونسل کے گزشتہ اجلاس میں ڈی ایف آئی ڈی کی گرانٹ سے کرائی جانے والی اسٹڈیز کے حوالے سے بھی منظوری دے دی گئی ہے اور 6 اسٹڈیز کو غیر ضروری قرار دے کر نکال دیا گیا ہے تاہم ریونیو اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح بڑھانے سمیت ملکی اقتصادی ترقی و استحکام اور ٹیکس اصلاحات کے بارے میں اسٹڈیز کرائی جائیں گی۔
ذرائع نے بتایا کہ عالمی بینک نے گروتھ ڈیولپمنٹ پالیسی کریڈٹ کے لیے مالی سال کے وفاقی بجٹ میں پاکستان کو جی ڈی پی کا 0.7 فیصد اضافی ریونیو حاصل کرنے کے اقدامات متعارف کرانے کی شرط عائد کی تھی اور اس کے لیے بجٹ میں ٹیکس اقدامات اٹھائے جا چکے ہیں، اس کے علاوہ وفاقی حکومت کی طرف سے مالی سال کے صوبائی بجٹ میں صوبائی سطح پر سیلز ٹیکس کے نفاذ کے لیے سروسز کا دائرہ کار بڑھانے اور صوبوں میں دوسرے صوبائی ٹیکسوں میں ترامیم کے لیے صوبائی حکومتوں کے ساتھ بھرپور تعاون کرنے کی شرط بھی پوری کردی گئی ہے تاکہ صوبائی سطح پر صوبے وفاق کے تعاون سے صوبائی ٹیکسوں میں ترامیم اور جنرل سیلز ٹیکس کے نفاذ کے لیے سروسز کا دائرہ کار بڑھانے سے صوبائی بجٹ کے کم ازکم 20 فیصد کے برابر اضافی ریونیو حاصل کرسکیں۔
رواں ماہ عالمی بینک جائزہ مشن کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں حکومت کی طرف سے پاکستان کو گروتھ ڈیولپمنٹ پالیسی کریڈٹ کے حصول کے لیے مالی سال 2014-15 کے وفاقی بجٹ میںٹیکسوں اقدامات کے بارے میں آگاہ کیا جائے گا، اس پروگرام کے تحت پاکستان کی جی ڈی پی گروتھ بڑھانے کے لیے اصلاحات متعارف کرائی جائیں گی اور نجی و مالیاتی شعبے کی ترقی کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں گے جبکہ ٹیکس وصولیاں اور جی ڈی پی گروتھ بڑھانے کے لیے ریونیو موبلائزیشن پلان بھی متعارف کرایا جائے گا اور اس ریونیو موبلائزیشن پلان کے لیے عالمی بینک کی امداد استعمال میں لائی جائے گی۔