رحیم یارخان : سابق بینکار اور معاشی تجزیہ نگار ممتاز بیگ نے بتایا کہ زراعت، صنعت، تجارت اور معاشی و معاشرتی ترقی و نشوونما کیلئے ہوا کے بعد پانی کی ایک ایک بوند قیمتی جس کے بغیر اس کائنات میں زندگی ناممکن ہے۔ کرئہ ارض کا دو تہائی حصہ پانی ہونے کے باجود اس کا صرف تین فیصد ہی استعمال کیلئے اور اس میں سے بھی ایک تہائی کا صرف ایک فیصد یعنی 100 لیٹر پانی میں صرف آدھا چمچ ہی پینے کے قابل جبکہ باقی 97 فیصد سمندری، نمکین، کڑدا، برف یازیر زمین انسانی پہنچ سے دور پر مشتمل ہے ۔پینے کاپانی کمیاب اور اس کے وسائل محدود ہیں۔
ہمارے پاس صرف تیس دن کا جبکہ ہندوستان نے ستر دن کا پانی سٹور کرنے کی صلاحیت حاصل کرلی ہے ۔چین نے 6ہزار کے لگ بھگ بڑے آبی ذخائر او رترکی نے پانی محفوظ کرنے کیلئے ایک ہی دریاپر 40ڈیم تعمیرکرلئے ،سری لنکا اپنے میٹھے پانی کا ایک قظرہ بھی ضائع نہیں ہونے دیتا ۔ماہرین کے مطابق تیسری عالمی جنگ تیل کی بجائے پانی کے ذخائر پر قبضہ کیلئے ہوسکتی ہے۔پانی کے بارے میں آگاہی، عمل اور اس کے استعمال میں سنجیدگی کیلئے ہر شخص کو اپنا ایجوکیٹر خودہی بننا ہوگا . وطن عزیز میں2025 ء تک مزیدبڑے ڈیم تعمیرنہ ہونے کی صورت میں پانی اور بجلی کا خوفناک بحران پیدا ہونے کے ساتھ ”پرائیویٹ ائزیشن آف واٹر” کاخطرہ بھی موجودہے۔پانی کی عدم دستیابی کی صورت میں زمین بنجر،ملک صحرا،زندگی ختم ،سڑکیں، پل، میٹرو، موٹرویز، سی پیک ناکارہ اورآبادیاں کھنڈر بن سکتی ہیں۔
معاشی ترقی اور بڑھتی ہوئی آبادی کی خوشحالی کیلئے ابھی سے مزیدآبی ذخائر تعمیر کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ ہر شخص کو اس بات کا ادراک ہے مگر عملدرآمداور شعورو آگاہی کیلئے تمام آبی ماہرین کے ساتھ منتخب نمائندوں کو مل بیٹھ اور با ہمی گفتگو، اتفاق رائے اور اعتماد پیدا کرکے مزید آبی ذخائر بنا کراپنے اور آنے والی نسلوں کیلئے پانی کی وافر فراہمی کو یقینی بنانا ہوگا بصورت دیگر ہر طرف غربت،افلاس،بھوک اور اندھیرا چھا جائے گا۔
محمد ممتاز بیگ (CNIC No. 31303-6046950-5) سابق ریجنل ہیڈ۔ وائس پریذیڈنٹ۔ الائیڈ بنک لمٹیڈ ممبر۔ پاکستان نیشنل پولیو پلس کمیٹی ۔ روٹری انٹرنیشنل ۔ 115-D، بلاک۔X،سکیم نمبر۔2،گلشن اقبال، رحیم یار خان،پنجاب ،پاکستان۔ فون: 068-5900818، موبائل0300-8672353 ای میل: mmumtazbaig@gmail.com