اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر خان نے تجویز پیش کی ہے کہ صوبوں کو ان 27 عالمی کنونشن پر عملدرآمد میں شریک کرنے کے لیے جی ایس پی پلس کا معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں لے جایا جائے۔
پاکستان جی ایس پی پلس کے ذریعے اپنی تجارت بڑھا کر توانائی اور دہشت گردی سے معیشت اور تجارت کو ہونے والے نقصان کا ازالہ کر سکتا ہے، حکومت ان تجارتی مراعات سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کے لیے تمام متعلقہ وفاقی اور صوبائی اداروں اور پرائیویٹ سطح پر آگہی مہم چلا رہی ہے۔
یہ وزیراعظم پاکستان کے ویژن اور حکومت کی کامیاب معاشی سفارتکاری کا نتیجہ ہے کہ پاکستان جی ایس پی پلس کے حصول کے پہلے 6ماہ میں یورپ کواپنی برآمدات میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 7 سو ملین ڈالر کا اضافہ کرنے میں کامیاب ہوا، گزشتہ روز وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر خان نے وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز کے ہمراہ جی ایس پی پلس سے متعلق ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کی۔
اجلاس میں وزیراعظم کے اسپیشل اسسٹنٹ برائے امور خارجہ طارق فاطمی، وزیراعظم کی ہدایت پر قائم کیے گئے ٹریٹی امپلیمنٹیشن سیل کے سربراہ خواجہ ظہیر، وفاقی وزارت قانون، وزارت نارکوٹکس کنٹرول، وزارت بین الصوبائی رابطہ اور چاروں صوبوں کے متعلقہ محکموں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
اجلاس میں متعلقہ 27 بین الاقوامی معاہدوں پر عملدرآمد کے بارے میں صوبوں اور وفاقی وزارتوں سے رپورٹ طلب کی گئی۔