پاکستان اور بیرون ممالک پاکستانیوں کے کاروں باری و سیاسی حلقوں میں پاکستان کو جی ایس پی پلس کا درجہ ملنے کی خبر پر گرما گرم بخث جاری ہیں۔ اکثریت کا خیال ہے کہ یورپی منڈیوں تک پاکستانی مصنوعات کی ڈیوٹی فری رسائی سے پاکستانی اکنامی آئندہ چار سالوں میں اپنے پاؤں پر کہڑی جائے گی جبکہ دوسری جانب سے خد شہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ بجلی پانی اور گیس اور امن و امان کے مسائل کے باعث پاکستانی حکومت یہ سنہری موقع ھاتھ سے کھو دے گی۔
جی ایس پی پلس کے نرم اور رعائتی قانون سے فائدہ اٹھانا یا فائدہ اٹھا پانے کے بارے میں رائے قائم کرنے سے ضروری ہے کہ ہم اچھی چرح سمجھ سکیں کہ یہ قانون ہے کیا۔ ایڈ کی بجائے ٹریڈ کے پاکستانی موقف کو کیونکہ کامیابی ملی۔
جی ایس پی پلس برسلز میں یورپی پارلیمنٹ کی کاروباری کی اصطلاح generlised system of prefrence کا محفف ہے جسکا اردو میں ترجمع ان الفاظ میں کیا جا سکتا ہے۔ یعنی: ترجیحی بنیادوں پر قائم کیا جانیوالا عمامی طریقہ کار یا نظام کی افضافی سفارش ۔۔۔۔۔ wto نے یہ قانون پسماندہ ممالک کی خوشحالی کے لے بنایا گیا ہے۔
بیلجیم کے دارلحکومت برسلز میں پارلیمنٹ برائے ہورپی نمائندگان نے 182 کے مقابلے میں 406 ووٹوں سے پاکستان کو ترجیح ممالک کس لسٹ مین شامل کر نے کی منظوری اس شرط پر دے کہ پاکستان انسانی حقوق کے بین الاقوامی کنوشن کے مطابق کے مطالبات کے پیش نظر اپنے ملک میں انسانی حقوق کی صورتحال، بہتر طرز حکومت اور لیبر و ماحالیاتی معیادات کو بہتر بنائے گا۔
یورپ کے ستائیس ممالک میں پاکستانی مصنوعات کی ڈیوٹی فری ایکسپورٹ کا قانون یکم جنوری 2014 سے لاگو ہو گا۔ 2017 تکل نافذ العمل رہے گا۔ پاکستان اس وقت 150یورپی ممالک کے قریب پروڈکٹس ایکسپورٹ کرتا ہے۔
جبکہ یورپین ممالک کی ایکسپورٹ لسٹ میں چھ پزار پرڈکٹس کی گنجائش موجود ہے۔ جی ایس پی کے لاگو ہونے کے بعد پاکستان چھ پزار میں سے 90% پراڈکٹس ایکسپورٹ کرنے کا مجاز ہو گا۔
یوں ہر سال 13% ایکسپورٹ بڑہانے کی امید ہے۔ جی ایس پی کے تحت بیس فیصد مصنوعات مکمل طور پر ڈیوٹی فری ہوگی اور 70% فیصد پر رہنمائی ڈیوٹی لگائی جائے گی پاکستان کو پر سال ایک ارب ڈالر کا فائدہ ہونے کا امکان ہے۔ جی ایس پی درجہ ملنے پر پاکستان ان دس ممالک کی لسٹ میں شامل ہو گیا پے۔
European Markets
جو پہلے سے یورپین منڈیوں میں اپنی مصنوعات بھیج کر بھاری منافع کما رہے ہیں۔ ان ممالک میں بنگلہ دیش اور سری لنکا بھی شامل ہیں۔ بنگلہ دیش میں پاکستان کے مخالف مہم نہ رکی تو تجزیہ نگاروں کے مطابق بنگلہ دیش میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری بھی واپس پاکستان پلٹنا شروع ہو جائے گی۔ پاکستان نے یورپین پارلیمنٹ اور امریکہ سے بیک وقت طجی ایس پی پلس کی رعائت کی درخواست کی تھی اب دیکھے امریکہ کا ردعمل کب سامنے آتا ہے۔
یورپی ممالک کا پاکستان کی طرف جھکاؤ امریکاہ پر کیا اثر ڈالتا ہے۔ پاکستان کو جی ایس پی کا درجہ دلوانے میں بیرون ممالک ایمبسیز، کاروباری و سیاسی شخصیات نے بے مثال کارکردگی کا مظاہرہ کیا ان کی محنت کے بغیر یہ کامیابی حاصل کرنا ممکن تھی گورنر پنجاب چوہدری سرور نے بھی اعلی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
تجزیہ اور مہارین کا خیال ہے۔ کہ جی ایس پی کے زریع ملکی اکنامی کو زبردست بوم دینے کیلیے یورپی نرخوں کے مطابق مصنوعات کی قیمتیں مقرر اور ملک کے اندر امن و امان سمیت بجلی گیس پانی کے مسائل سے نمٹا ازد ضروری ہے۔