گوانتاناموبے میں قید آخری برطانوی قیدی کی رہائی کیلئے اپیل دائر

British Prisoner

British Prisoner

گوانتانامو (جیوڈیسک) امریکی جیل گوانتاناموبے میں قید کے خلاف متحرک ایک گروپ ”ریپریو” نے امریکی عدالت میں آخری برطانوی قیدی کی رہائی کے لیے اپیل دائر کر دی ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق برطانوی قیدی شاکر عامر کی خراب صحت کی بنیاد پر یہ اپیل داخل کی گئی ہے۔’ریپریو‘ نامی تنظیم نے شاکر عامر کے آزادانہ طبی معائنے کا انتظام کروایا تھا۔ عامر دو بار رہائی کی منظوری کے باوجود ابھی تک جیل میں ہیں۔

تنظیم نے عامر کے جسمانی اور نفسیاتی نقصانات کی تفصیلات دیتے ہوئے برطانیہ میں ان کے علاج کی تجویز پیش کی ہے لیکن مبینہ طور پر امریکہ نے انھیں صرف سعودی عرب منتقل کیے جانے کی اجازت دی ہے جبکہ برطانیہ چاہتا ہے کہ عامر برطانیہ میں مقیم اپنے اہل خانہ سے جا ملیں۔ 25 گھنٹے تک جاری رہنے والے نفسیاتی معائنے میں عامر نے شدید تشدد اور قید خانے کے جابرانہ حالات کا ذکر کیا جس کے نتیجے میں وہ دائمی مریض ہو کر رہ گئے ہیں۔ عامر نے نفسیاتی تکالیف کا بھی ذکر کیا کہ کس طرح پوچھ گچھ کرنے والے ان سے باری باری سختی اور نرمی کا سلوک روا رکھتے تھے۔ ان کی پانچ سالہ بیٹی کے ریپ کی دھمکی دیتے اور انھیں آرام نہیں کرنے دیتے تھے۔

میڈیکل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عامر پوسٹ ٹراما سٹریس ڈس آرڈر یعنی صدمے کے بعد کے ذہنی دبائو، ڈپریشن، اور ذہنی خلل جیسے امراض میں مبتلا ہیں۔ جانچ کرنے والی ڈاکٹر نے کہا کہ عامر کی حالت ایسی ہے کہ گوانتانامو میں ان کا علاج ناممکن ہے۔ عامر کا معائنہ کرنے والی ڈاکٹر ایملی کرم نے کہا کہ عامر کے قید کی طوالت، عدم یقینی اور دبائو نے ان کے کام کرنے کی صلاحیت کو بری طرح مجروح کیا ہے۔

وہ اس بات سے پوری طرح واقف ہیں کہ انھوں نے کیا کھویا ہے۔ انھوں نے کہا کہ عامر کو نفسیاتی علاج ، اس کے ساتھ اپنے خاندان اور معاشرے میں ان کو پھر سے شامل کرنے اور اس کی یادوں سے چھٹکارے کی ضرورت ہے۔

انھوں نے کہا کہ اگر انھیں ان کی جائے پیدائش والے ملک سعودی عرب بھیجا گیا تو ان کی حالت مزید خراب ہو سکتی ہے۔ عامر کے وکیلوں نے واشنگٹن ڈی سی میں ان کی رپورٹ کی بنیاد پر عرضی داخل کی ہے جس میں ان کی انتہائی خراب حالت کا ذکر ہے۔

عامر کے ایک وکیل کلائیو سٹیفورڈ نے کہا کہ 12 برسوں کی زیادتیوں کے بعد شاکر کی نفسیاتی اور جسمانی حالت کے بارے میں یہ مایوس کن خبر آئی ہے اور یہ جان کر کوئی حیرت نہیں ہوئی کہ ایک آزاد ڈاکٹر نے کہا ہے کہ وہ گوانتانامو میں پی ٹی ایس ڈی میں مبتلا ہیں۔