واشنگٹن(جیوڈیسک)بھوک ہڑتال کا یہ سلسلہ گزشتہ ماہ اس وقت شروع ہوا جب حراستی مرکز کے محافظوں نے قیدیوں کے سامان کی عام تلاشی کا کام انجام دیا، قیدیوں نے یہ الزام لگایا کہ محافظوں نے قرآن کو چھو کر مسلمانوں کی متبرک کتاب کی بے حرمتی کی۔واشنگٹن کیوبا کے گوانتانامو بے میں قائم امریکی فوج کی حراستی تنصیب سے وابستہ اہل کاروں کا کہنا ہے کہ بھوک ہڑتال کرنے والے قیدیوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اِس وقت بھوک ہڑتال کرنے والوں کی تعداد 31 ہے۔
امریکی فوج کا کہنا ہے کہ انھوں نے کم از کم 11 قیدیوں کو زبردستی کھانا کھلانا شروع کیا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے نامہ نگار کے مطابق گوانتانامو کے حراستی مرکز میں جوائنٹ ٹاسک فورس سے وابستہ حکام نے بتایا ہے کہ ہر ماہ قید خانے میں چھ سے 12 قیدی بھوک ہڑتال پر رہتے ہیں لیکن کھانے سے انکار کرنے والے قیدیوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
بھوک ہڑتال کا یہ سلسلہ گزشتہ ماہ اس وقت شروع ہوا جب حراستی مرکز کے محافظوں نے اہل کاروں کے بقول قیدیوں کے سامان کی عام تلاشی کا کام انجام دیا جس پر قیدیوں نے یہ الزام لگایا کہ محافظوں نے قرآن کو چھو کر مسلمانوں کی متبرک کتاب کی بے حرمتی کی ہے۔ اس سلسلے میں جب قیدیوں کے وکلا نے شکایت درج کی تو یہ معاملہ بین الاقوامی میڈیا میں شائع ہوا۔
حراستی تنصیب سے وابستہ اہل کاروں نے بتایا ہے کہ فروری میں ہونے والا یہ تلاشی کا کام ضابطوں کے مطابق عمل میں لایا گیا اور محافظوں نے مسلمانوں کی متبرک کتاب کو ہاتھ نہیں لگایا۔ قیدیوں کے مطالبات میں حراستی مرکز کے حکام کی طرف سے معذرت کرنا اور نئے قوانیں نافذ کرنا شامل ہے جن کی مدد سے قرآن کی تلاشی کو استثنی دیا جائے۔