اسلام آباد (جیوڈیسک) خصوصی عدالت نے سنگین غداری کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کا دفاع کا حق ختم کر دیا۔
سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت خصوصی عدالت ہوئی میں جہاں سابق صدر کے وکیل نے بتایا کہ پرویز مشرف زندگی کی جنگ لڑرہے ہیں، وہ ذہنی اور جسمانی طور پر اس قابل نہیں کہ ملک واپس آسکیں، سابق صدر کا وزن تیزی سے کم ہو رہا ہے، وہ وہیل چئیر پر ہیں اور پیدل بھی نہیں چل سکتے۔
پرویز مشرف کے وکیل نے ان کے عدالت میں پیش ہونے کے لیے ایک اور موقع دینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ سابق صدر کے دل کی کیموتھراپی کے بعد صحت مزید خراب ہوتی ہے، انسانی ہمدردی کے تحت ایک اور موقع کی استدعا کر رہا ہوں۔
پرویز مشرف کے وکیل کی جانب سے بریت اور التواء کی درخواست کی گئی جس پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کرکے کچھ دیر بعد سنایا اور یہ درخواستیں مسترد کردیں۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہےکہ ملزم چونکہ خرابی صحت کے باعث پیش نہیں ہوپارہا، سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل درآمد کیا جائے گا، ملزم پیش نہیں ہوتا تو کیس ختم کرنےکی درخواست کو ناقابل سماعت سمجھتے ہیں، وزارت قانون وکلا کا ایک پینل بنائے جو ملزم کا عدالت میں دفاع کرے، وزارت قانون ان وکلا کے فیس شیڈول کے بارے میں رپورٹ پیش کرے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہےکہ ملزم نے عدالت میں پیش نہ ہو کر اپنے دفاع کا حق کھو دیا، اب عدالت کیس کی کارروائی کو چلانے کے لیے وکیل صفائی مقرر کرےگی،اس مقصد کے لیے وزارت قانون وکلا کا پینل تجویز کرے۔
خصوصی عدالت نے کیس کی مزید سماعت 27 جون تک ملتوی کردی۔
پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے شروع کیا تھا، مارچ 2014 میں خصوصی عدالت کی جانب سے سابق صدر پر فرد جرم عائد کی گئی تھی جب کہ ستمبر میں پراسیکیوشن کی جانب سے ثبوت فراہم کیے گئے تھے تاہم اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم امتناع کے بعد خصوصی عدالت پرویز مشرف کے خلاف مزید سماعت نہیں کرسکی۔
بعدازاں 2016 میں عدالت کے حکم پر ایگزٹ کنٹرول لسٹ ( ای سی ایل ) سے نام نکالے جانے کے بعد وہ ملک سے باہر چلے گئے تھے۔