تحریر : میاں وقاص ظہیر پانامہ لیکس کے ہنگامے کے بعد کیا لیکس ہو گا، ابھی تک اپوزیشن جماعتیں ”آنیا جانیا ” ہی لگی ہوئی ہے، نہ تو اس ایشو پر اپوزیشن کی تمام جماعتیں کوئی ایک نقطے پر اتفاق کر سکیں نہ ہی کوئی لائحہ عمل تیار کیا جاسکا ہے، گزشتہ ایک ماہ سے عالمی سطح پر اٹھنے والے اس پانامہ طوفان کے بعد روزانہ کی بنیاد پر ملکی سیاسی جماعتوں میں گفتند شدید اور برخاستند ہو رہی ہے، لیکن کوئی اس ایشو پر کوئی سمت طے نہیں ہو سکی، یہاں پر ایک بار پھر لاغر قوم کو یاد دہانی کروانا چاہتا ہوں کہ پانامہ لیکس کا طوفان پاکستان پہنچتے تک ”جھکڑ” کی شکل اختیار کر چکا ہے، جو چند دنوں کیلئے ہے اس کے بعد یہ خود بخود اس طرح بیٹھ جائے گیا جس طرح دیگر ملکی کئی ایشو آج بھی فائلوں کے صفحوں تک محدود ہیں جن کے کئی صفحات دیمک چاٹ چکی ہے۔
ساری سیاسی پارٹی مفادات کے جڑی پانامہ کے ایشو پر شور مچارہی ہے ، ان میں صاف دامن کوئی نہیں ، پیپلزپارٹی کے سابق دور کا ہی جائزہ لے لیں تو بے نظیر کے تبوت کو کیش کروانے سے لے کر اقتدار کے ایوانوں سے پہنچنے اور خود ساختہ بنائی گئی جمہوریت بچانے کیلئے مفادات کی سیاست آسانی سے سمجھ آجائے گئی ، جس کو سمجھنے کیلئے آپ کو پی ایچ ڈی کرنے اور کسی بھی راکٹ سائنس کا مطالعہ سمیت الجبراء کے فارمولا کو یاد کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گئی۔
Sharif Brother
میاں برادران 30 سالوں سے اقتدار کے ایوانوں میں راج کرکے اپنی نسل معاشی طور اس قدر مضبوط بنا چکے ہیں، کہ وہ آئندہ 50سال بھی آرام سے بیٹھ کر کھائیں تو ختم نہیں ہوگا اور اس ترقی کو جدی پشتی تجارت کو دے رہے ہیں ،دوسری طرف اقتدار میں بیٹھے نام نہاد مولانا ئوں کی طرح جو بات تو اسلام کی کرتے ہیں اور مفادات کیلئے اسلام آباد سے منسلک رکھتے ہیں۔
ان شاطر چالباز ، بہروپیئوں سے جان چھڑانے کیلئے عوام کی ایک بڑی تعداد نے عمران خان کو اقتدار میں پہنچنے کا موقع دیا ، بدقسمتی سے تحریک انصاف بھی روایتی پارٹی ثابت ہوئی ، جس نے قوم کو چارج ضرور کیا ، لیکن اس سے آگے وہ بھی اسی سیاسی گند میں مبتلا ہوئے جو دیگر پاریٹوں میں پایا جاتا ہے ، آج ہمارے ملک میں ایسا عجیب و غریب ماحول پید ا برپا ہوچکا ہے جس نے پوری قوم کو احساس محرومی میں مبتلا کرکے اس میں بے چینی پید ا کردی ہے ، ایوان کے ایک جانب جی ایچ کیو ہے، جہاں پر گارڈ ہوشیار کا ”باشن ” اس وقت دے دیا گیا تھا جب آپریشن ضرب عضب کیلئے فوج کے چیف کمانڈر نے اپنی کڑیل جوانوں کو دہشت گردوں کو ان کی کچھار سے نکال انہیں جہنم واصل کرنا شروع کر دیا تھا۔
Panama leaks Issues
آپ ملکی تمام محاذوں کا معائنہ کرلیں ، آپ کو ہر محاذ پر فوج اول دستے کے طور پر لڑتی نظر آئے گئی ، ورنہ ہماری وفاقی اور صوبائی حکومتوں کا یہ حال ہے کہ راجن پور میںچھوٹو گینگ کے چند درجن افراد نے ان کی پولیس فورس اور رٹ کو اپنے جوتے کی نوک پر رکھا ، کہاں گئے وہ جو دعوے کرتے دن رات نہیں تھکتے تھے جو کہتے تھے کہ پنجاب میں کوئی نو گو ایریا نہیں ، اگر واقع پنجاب میں نوگو ایرا نہیں تھا توکیا راجن پور پنجاب سے باہر اور چھوٹو گینک کے کارندے پاکستانی شہری نہیں تھے۔
دوبارہ پانامہ لیکس کی ایشو پر آتا ہوں جیسا کہ پہلے بھی بیان کرچکا کہ اس سے کچھ نہیں نکلے کا اس پر کمیشن بن بھی گیا تو ہمارا نظام ایسا ہے کہ یہاں سالوں سال کیس چلتے ہیں ، ثبوت اکٹھے کرنے میں وقت مانگا جاتا ہے ، پیشی پر پیشی ڈالی جاتی ہے ، لیکن آخرمیں پتہ چلتا ہے کہ کمیشن کی رپورٹ شائع نہیں ہوسکتی ، یہ ملکی سالمیت کے خلاف ہے اور اس سے ملتے جلتے حیلے بہانے بنائے جاتے ہیں ، ہماری تو کمیشن کی بھی تاریخ ہے جس سے آج تک کچھ نہیں نکلا ،،،،سرحدوں کے گارڈ محافظ پاک فوج تمام معاملے میں ہوشیار ہو چکی ہے ، جس کا ٹریلر اپنے افسران کا احتساب کرکے چلا دیا گیا ، جبکہ اس معاملے میں سیاستدان آسان باش ہیں ،جو ہر شے کو معمول کی کارروائی کے کھاتے میں ڈال رہے ہیں۔