تحریر: محمد اعظم عظیم اعظم ٓ دِنوں نواز حکومت جس گوڈگورننس (GOOD GOVERNANCE) کی ڈیلیوری کی باتیں کرتی اور اِس حوالے سے دن رات اپنے حق میں نعرے لگاتی پھر رہی ہے ایساہرگزنہیں ہے اوراِس کے ساتھ ہی حکومتاِن بیس کروڑ عوام الناس کو یہ بھی باورکراناچاہ رہی ہے کہ اِس حکومت نے مُلک میں بگڑے ہوئے گورننس کا خاتمہ کرکے گوڈگورننس (GOOD GOVERNANCE) کو عام کردیاہے آج جس کے وہ تمام اچھے ثمرات عام آدمی تک پہنچ رہے ہیں ابتک جن سے مُلک کا عام آدمی محروم تھا۔
اِس موقع پر میراکہنے کا مقصد یہ ہے کہ اصل میں آج اگر اِس حکومت میں گوڈگورننس (GOOD GOVERNANCE) اتنی ہی اچھی ہوتی تواِس حکومت میں مُلک کا ہر چوتھافردغذائی قلت کا شکارنہ ہوگیاہوتااور اتنی اچھی گوڈگورننس (GOOD GOVERNANCE) کے باوجود بھی مُلک کے غریب بھوک و افلاس سے ایڑیاں رگڑرگڑکر اپنی زندگی کے ایام کو آغوشِ قبرکی جانب نہ دھکیلے لے جارہے ہوتے…جبکہ ایسے میں بڑے دُکھ اور افسوس کی بات یہ ہے کہ لاکھ گوڈگورننس (GOOD GOVERNANCE) کے حکومتی دعوو ¿ں کے آج بھی حقیقتاََ مُلک میں گوڈگورننس کی ایسی ہی کمی ہے جیسی کہ ماضی میں رہی ہے آج بھی مُلک کے کروڑوں افراد پینے کے صاف پانی ، اچھی وخالص خوراک ، جدیدعلاج ومعالج سمیت جدید تعلیم اور جدیداورپُرآسائش سفری سہولیات سے بھی محروم ہیں۔
ایسا لگتاہے کہ جیسے میرے دیس میرے وطن اور میرے مُلک کے لوگوں اور سیاستدانوں سمیت حکمرانوں میں گوڈگورننس ڈیلیوری کی ہر زمانے کی ہر تہذیب کے ہر معاشرتی دور میں شدت سے کمی رہی ہے اور آج جبکہ مُلک میں نواز حکومت کے تیسرے جمہوری دورکا دوردورہ ہے تووزیراعظم اور صدرِ پاکستان سمیت اراکینِ حکومت کا دعویٰ ہے کہ اُنہوں نے اپنے اِس تیسرے کامیاب ترین دورِ حکومت میں مُلک سے بیڈگورننس کا خاتمہ کردیاہے کیوںکہ اِن دِنوں جس طرح مُلک کے طول ُ ارض میں ن لیگ کے حکومتی اراکین اور پاکستان مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے مختلف اقسام کے بڑے چھوٹے لوگ مُلک میں گوڈگورننس (GOOD GOVERNANCE) کے رجحان کو رائج کردینے کے دعوے کررہے ہیں۔
PML N
اِن سب کے ایسے دعووں سے یہ لگتاہے کہ جیسے آج نواز حکومت نے ماضی کے بیڈگورننس کے تمام خدشات اور مخمصوں کا جواب دیتے ہوئے اپنے دورِ حکومت میں مُلک میںگوڈگورننس کو اچھی طرح سے عام کردیاہے یوں آج مُلک میں ہر شعبے میں گوڈگورننس پاکستانی عوام کے جسموں میں گردش کرتے خون اور پھیپھڑوں سے نکلنے والی سانس کے ساتھ ساتھ رائج ہوگیاہے جبکہ موجودہ حالات میں ایساہرگزنہیں ہے آج جس گوڈ گورننس (GOOD GOVERNANCE) کی ڈیلیوری کی نواز حکومت بڑے چرچے کرتی پھررہی ہے۔
یہاں مجھے یہ کہنے دیجئے کہ کچھ بھی ہے مگراِس حقیقت سے انکار نہیں ہے کہ میرے مُلک میں بیڈاور گوڈ گورننس کی ڈیلیوری پر بحث اُس وقت تک جاری رہے گی جب تک کہ ہم اپنے مُلک میںآبادی بڑھانے والی ہیپی ڈیلیوری (HAPPY DELIVERY)کی بلندہوتی صداو ¿ں اور اِس سے آبادی کے بڑھتے ہوئے رجحان پر کنڑول نہیں کرلیتے…بھلے سے ہم اور ہمارے حکمران لاکھ (GOOD GOVERNANCE) کی ڈیلیوری کے دعوے کرتے رہیں ہم بیڈگورننس کے دائرے سے نکل ہی نہیں سکیں گے۔ آج دنیاکے اُن ممالک میں (GOOD GOVERNANCE) کی ڈیلیوری ہورہی ہے جن ممالک کی حکومتوں نے اپنے یہاں آبادی کے بڑھتے رجحان کو کنٹرول کرنے کے لئے اقدامات کررکھے ہیں اُن ہی ممالک میں (GOOD GOVERNANCE) گوڈگورننس کے ثمرات عوام الناس تک بھی پہنچ رہے ہیں۔
Prosperity
اور خوشحالی اور ترقی و کامرانی بھی اُن کا مقدربن رہی ہے اِس کے برعکس پاکستان سمیت جن ممالک میں برتھنگ ڈیلیوری کا سلسلہ ہر لمحہ آن وشان سے جاری و ساری ہے اُن ممالک میں سالہاسال بیڈگورننس ہی رہے گی اور گوڈگورننس (GOOD GOVERNANCE) کا پروان چڑھناناپیدہی رہے گا۔ سوحکومتِ پاکستان بھی اگر یہ چاہتی ہے کہ پاکستان میں بھی دنیاکے ترقی یافتہ ممالک کی طرح (GOOD GOVERNANCE) کا سلسلہ چل نکلے تو اِس کے لئے یہ لازم ہے کہ حکومت ہیپی ڈیلیوری یعنی کہ اپنے یہاں پیدائشِ اِنسانی کو روکے اورپھردعویٰ کرے کہ مُلک میں (GOOD GOVERNANCE) پروان چڑھ ر ہی ہے بغیرآبادی کو کنڑول کئے کسی بھی صورت میں حکومت کا گوڈگورننس (GOOD GOVERNANCE) کا دعویٰ سچ ثابت نہیں ہوسکتاہے جب تک کہ مُلک میں آبادی کے بڑھتے ہوئے رجحان کو قابو نہ کیاجائے۔
اِس سے انکارنہیں کہ اِن دِنوں میرامُلک پاکستان کئی حوالوں سے اندورنی اور بیرونی خطرات اوربحرانوں کا شکار ہے اِن سب سے نبردآزماہونے کے لئے یہ بہت ضروری ہے کہ (GOOD GOVERNANCE) کی ڈیلیوری کے رجحان کو پروان چڑھایاجائے مگراِسے اُسی صورت ممکن بنایاجاسکتاہے کہ جب مُلک میں آبادی بڑھانے والی ڈیلیوری کے کلچرکو روکا جائے یا اِسے فوری طور پر کنڑول کیاجائے تو پھر مُلک میں یقینی طور پر (GOOD GOVERNANCE) کی ڈیلیوری ہوسکتی ہے ورنہ ناممکن ہے تو پھر شروع کرادئے جائیں آبادی بڑھانے والی ڈیلیوری یعنی کہ ہیپی ڈیلوری(HAPPY DELIVERYکوروکنے والے اقدامات اور منصوبے تاکہ مُلک میں بڑھتی ہوئی آبادی کو کنٹرول کیاجائے اور اپنے تمام قدرتی وسائل آبادی کے لحاظ سے بروئے کارلائے جائیں جس سے مُلک میں (GOOD GOVERNANCE) خودبخود ڈیلیوری بھی ہوجائے گی اور مسائل بھی حل ہوجائیں گے۔ (ختم شُد)