تحریر : ممتاز ملک. پیرس اب وہ وقت گزر گیا ہے جب بچہ گریجویشن یا ایم اے کرنے کے بعد بڑا آدمی بن جایا کرتا تھا . اب تو مقابلے کا زمانہ ہے جناب . جو شخص اپنے شعبے میں جتنی عملی مہارت رکھتا ہے وہی آگے نکل پاتا ہے . ہر جدید علم اور ٹیکنالوجی سے باخبر رہنا وقت کی اہم ضرورت اور کامیابی کے کنجی ہے. ایسے میں بچوں کو ان کے مستقبل کے لیئے مضامین کے چناؤ میں رہنمائی کی اشد ضرورت ہوتی ہے . بدقسمتی سے ہمارے اکثر تعلیمی اداروں میں ایسی کسی کونسلنگ کا کوئی خاص انتظام ہی نہیں ہے۔
اور جن ممالک میں یہ انتظام موجود بھی ہے وہ سو فیصد مثبت رہنمائی پر مشتمل ہی نہیں ہے . کیوں کہ کونسلرز کی اکثریت بچے کو رہنمائی کرنے سے زیادہ اس پر اپنی رائے مسلط کرنے کی فکر میں ہوتی ہے . یہ سوچے سمجھے بنا کہ اس کے نتیجے میں اس بچے کا سارا مستقبل داؤ پر لگ جائیگا . اس لیئے ضروری ہے کہ ادارے اچھے اور ذمہ دار کونسلرز کا اپنے اداروں میں تعین کریں . اور انہیں بچے کے رجحان کو سمجھنے کے لیئے اسے کم از کم ایک سال تک چھوٹے چھوٹے مختلف مضامین اور ٹیکنیکس کے ٹیسٹ کے ذریعے پرکھا جائے . انہیں مختلف سوالنامے حل کرنے کو دیئے جائیں . جسے حل نہ کرنے کی صورت میں اس پر دباو نہ ڈالا جائے بلکہ سمجھا جائے کہ اسے کس ٹائپ کے سوالنامے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے . گویا بچے کی جانب سے یہ بھی اس مضمون میں عدم دلچسپی کا بھرپور اظہار ہے.
سو اگلے مضمون کا سوال نامہ اسے سونپا جائے . یا بہت سے سوالنامے الگ الگ مضامین پر تیار کیئے جائیں اور طالبعلم کے سامنے ایک ساتھ رکھے جائیں اور اسے مکمل اور خوش کن اختیار دیا جائے کہ جو چاہو سوال نامہ پر کرنے کے لیئے اٹھا لو . اور اس کے منتخب کردہ سوالنامے پر کسی کو اعتراض کا کوئی حق نہیں ہونا چاہیئے . کیونکہ یہ اس طالبعلم کی پوری زندگی کا دارومدار ہے .اس کے ساتھ نہ تو آنے والی زندگی میں کام تلاش کرتے ، نوکری کرتے یا کاروبار کرتے وقت آپ میں سے یا والدین میں سے بھی کوئی اس کے ساتھ نہیں ہو گا . اسے روزگار کمانے کی جنگ اکیلے ہی لڑنی ہے اور مستقبل بنانے کا سفر اکیلے ہی طے کرنا ہے . سو اس کا اختیار بھی صرف اسی کے پاس ہونا چاہیئے بچوں کو پروفیشنل اور ٹیکنیکل ڈگری کی جانب راغب کیا جانا بھی بے حد ضروری ہے۔
ورنہ خالی جولی چار چار ایم اے بھی اس کے روزگار کی ضمانت نہیں ہو سکتے . ابس لیئے اب یہ بچے کی پسند اور دلچسپی پر منحصر ہے کہ وہ کمپیوٹرز پروگرامز میں ہے یا تعمیراتی کاموں میں ،فیشن سے متعلق شعبوں میں (جس میں میک اپ ، سٹچنگ، ڈیزائننگ اور اس سے متعلق بےشمار موضوعات شامل ہیں) انٹیرئیر یا ایکسٹیرئیر ڈیکوریشن کے مضامين. .. پاکستان اور دنیا بھر میں بہت اچھے ٹیکنیکل انسٹیٹیوٹس موجود ہیں . جو آپ کو پروفیشنل اور ٹیکنیکل تعلیم کیساتھ اپنے پیروں پرخود مختار طور پر کھڑا کرتے ہیں۔
لیکن یاد رکھیں طالب علم کو جبرا کوئی مضمون اختیار مت کروایئے اس طرح اس کی کامیابی کےامکانات آدھے رہ جاتے ہیں . اسے سارے مضامین سامنے رکھ کر ان میں سے اس مضمون کو چننے کی اجازت دیجیئے جس میں کام کر کے وہ دلی خوشی محسوس کرے اور اپنے مضمون اور کام کو انجوائے کرے.تبھی وہ اسمیں کمال دکھا پائے گا۔