کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) سندھ ہائیکورٹ نے حکم امتناع کے باوجود گھر مسمار کرنے پر کے ایم سی حکام پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔
گجر نالہ متاثرین کی درخواستوں پر سماعت سندھ ہائیکورٹ میں ہوئی۔ درخواست گزار کے وکیل باسط آفریدی ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ حکم امتناع کے باوجود گجر نالہ قبائل کالونی اور ناظم آباد میں لیز گھروں کو مسمار کر دیا گیا، گھر کی دیواریں توڑ دی گئی ہیں، مکین پردے لگا کر رہنے پر مجبور ہیں۔
وکیل نے کہا کہ سینئر ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ بشیر صدیقی نے متاثرین کو دھمکیاں دیں اور کہا کہ حکم امتناع کے باوجود گھر توڑ رہے ہیں۔
عبدالباسط آفریدی نے کے ایم سی کے جواب پر جواب الجواب جمع کروا دیا اور وکلاء نے گھروں کی مسماری کے دستاویزی ثبوت بھی عدالت میں پیش کر دیے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ جب سندھ ہائیکورٹ نے حکم امتناع جاری کیا تھا تو گھر مسمار کیوں کیے گئے؟
سندھ ہائیکورٹ نے کے ایم سی اینٹی انکروچمنٹ اور دیگر حکام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حکام کو گجر نالے پر مزید گھروں کو مسمار کرنے سے روک دیا۔
عدالت نے گجر نالے پر قبائل کالونی، ناظم آباد اور دیگر علاقوں میں تجاوزات سے متعلق کیس پر حکم امتناع برقرار رکھتے ہوئے کہا کہ جب تک درخواستوں پر فیصلہ نہیں ہو جاتا گھروں کو مسمار نہ کیا جائے۔
سندھ ہائیکورٹ نے عدالتی حکم کو نظر انداز کرنے والے افسران کے خلاف خلاف کارروائی کا حکم دیتے ہوئے فریقین سے 8 نومبر تک تفصیلات طلب کر لیں۔