گجرات (جی پی آئی) ضلعی چیئرمین زکوٰة و عشر کمیٹی چوہدری تنویر گوندل نے شریعت کالج برائے خواتین کھاریاں کی 76 طالبات میں 1 لاکھ 63 ہزار 800 روپے کے وظائف تقسیم کئے۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز شریعت کالج برائے خواتین میں خصوصی تقریب منعقد ہوئی۔ جس کے مہمان خصوصی چوہدری تنویر گوندل ضلعی چیئرمین زکوٰة و عشر کمیٹی تھے۔ تقریب کی صدارت ناظمہ شریعت کالج محترمہ صوفیہ ملک نے کی۔ اس موقع پر ناظم اعلیٰ قاری توقیر حسین ‘ چوہدری سرور پاکستان مسلم لیگ (ن) ‘ رانا ثاقب مشرف’ سابق ضلعی چیئرمین زکوٰة و عشر کمیٹی چوہدری فرخ مجید ڈاکٹر رزاق احمد غفاری چیف ایڈیٹر GPI ‘ احسان الحق و دیگر صحافی بھی موجود تھے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ گجرات (جی پی آئی)اسسٹنٹ کمشنرکھاریاں افشاں رباب بے صفائی کا مناسب انتظام نہ کرنے اور مضر صحت اشیا فروخت کرنے پر بیکری، ہوٹل اور پکوان سنٹر کو سیل کر دیا ہے جبکہ اے سی گجرات میاں اقبال مظہر نے گرانفروشی اور کم وزن روٹی فروخت کرنے پر تین ملزمان کے خلاف مقدمات درج کر ادیے ہیں ۔ڈی سی او لیاقت علی چٹھہ کی ہدایت پر کاروائی کے دوران اسسٹنٹ کمشنر کھاریاں نے کارخانہ الفرید بیکرز اینڈ سویٹس ڈنگہ روڈ کھاریاں ،عمر حیدر ولد غلام رسول حیدر زمان کے ملکیتی حیدری ہوٹل منڈیر اور محمدراسب کے ملکیتی نورانی پکوان سنٹر منڈیرکو چیک کیا جہا ں صفائی کا انتظام انتہائی ناقص تھا اور مضر صحت اشیاء فروخت کی جارہی تھیں اسسٹنٹ کمشنر نے فوری ایکشن لیتے ہوئے تینوں کا فوری سیل کر دیا اور انکے مالکان کو عدالت طلب کر لیا ہے۔ دوسری طرف گجرات میں اسسٹنٹ کمشنر میاں اقبال مظہر نے اشتیاق ارشد کے نگینہ ہوٹل کو چیک کیا جہاں روٹی 100کی بجائے 85گرام وزنی فروخت کی جارہی تھی جبکہ گرانفروش ناظم علی کو بیسن اور قمر عباس کو چینی مہنگے داموں فروخت کرنے پر پکڑ لیا اور انکے خلاف مقدمات درج کر ادیے ہیں۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گجرات (جی پی آئی) ضلعی چیئرمین زکوٰة و عشر کمیٹی چوہدری تنویر گوندل نے کہا ہے کہ حکومت پنجاب نے طلبہ و طالبات کی تعلیمی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے مختلف سکالر شپ رکھی ہیں اور مورا سکالر شپ سکیم کا مقصد طالبعلموں کی بہتر انداز میں مدد کرنا ہے۔ تاکہ وہ کسی بیرونی مدد کے بغیر اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں۔ اس سلسلہ میں VTI کے ادارے قائم کئے گئے ہیں۔ گجرات ‘ لالہ موسیٰ اور کھاریاں میں قائم ان تعلیمی اداروں میں بچوں کو ووکیشنل ٹریننگ اور وظائف بھی دئیے جاتے ہیں تاکہ ان کے مسائل میں کمی آ سکے اور وہ باعزت روزگار کما سکیں۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری تعلیمی ادارواں کے ساتھ دینی تعلیمی اداروں میں بھی بچوں کی تعلیم و تربیت کیلئے وظائف دئیے جاتے ہیں۔کیونکہ دینی تعلیم بھی ضروری ہے اور آخرت میں دینی تعلیم ہی انسان کے کام آنی ہے۔ ہمیں چاہئے کہ اپنے والدین اور اپنے اساتذہ اور اپنے ادارے کی بہتری و نیک نامی کیلئے کام کریں۔ تاکہ دنیا و آخرت میں کامیاب ہو سکیں۔ انہوں نے کہا کہ بچیوں کی تعلیم بچوں سے زیادہ ضروری ہے کیونکہ بچیوں نے نسل کو پروان چڑھانا ہوتا ہے خصوصاً دینی تعلیم حاصل کرنے والی طالبات تو خراجِ تحسین کی مستحق ہیں جو اپنے والدین کیلئے کام کر رہی ہوتی ہیں۔ محترمہ صوفیہ ملک نے کہا کہ یہ ادارہ قاضی امیر حسین مرحوم نے کیا تھا اس کا مقصد بچیوں کو دینی تعلیم سے روشناس کرانا تھا۔ بی ایڈ تک بچیوں کو تعلیم دی جا رہی ہے اہل علاقہ کے تعاون سے یہ ادارہ بہت ترقی کر رہا ہے۔ ہم زکوٰة و عشر کمیٹی کے شکر گزار ہیں کہ وہ ہمارے ساتھ معاونت کرر ہے ہیں۔ ہر ماہ اڑھائی سے 3 لاکھ روپے بچیوں کی رہائش تعلیم اور کھانے وغیرہ پر خرچ ہوتے ہیں بچیوں کا یونیفارم اور میڈیکل اخراجات بھی ادارہ ہی برداشت کرتا ہے۔ قاضی توقیر حسین نے کہا کہ ہم ضلعی زکوٰة کمیٹی کے شکر گزار ہیں کہ وہ ہمارے ساتھ تعاون کر رہے ہیں اور یہ ادارہ انشا ء اللہ بھر پور طریقہ سے کام کر تا رہے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ گجرات (جی پی آئی) ممتاز سماجی شخصیت رانا ثاقب مشرف نے کہا ہے کہ ضلعی چیئرمین زکوٰة و عشر کمیٹی چوہدری تنویر گوندل کی خدمات قابل تحسین ہیں وہ مستحق افراد تک انکا حق پہنچانے کیلئے کوشاںہیں جس طرح انہوں نے مورا سکالر شپ سکیم کے تحت بچیوں میں چیک تقسیم کئے ہیں اس سے ان بچیوں کے کئی مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمدنواز شریف مبارکباد کے مستحق ہیں کہ وہ طلبہ و طالبات کی فلاح و بہبود کیلئے گرانقدر خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ حکومت کو چاہئے کہ مزید فنڈز فراہم کرے تاکہ مستحقین کی مدد ہو سکے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ گجرات (جی پی آئی) ڈی سی او لیاقت علی چٹھہ نے بھٹہ خشت مالکان کو 30دن میں تمام مزدوروں کے شناختی کارڈ بنوانے کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ہے اور واضع کیا ہے کہ اس کے بعد شناختی کارڈ نہ رکھنے والے مزدوروں سے کام کرانے والے بھٹہ مالکان کے خلاف زیر دفعہ 144سخت ترین کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔ یہ ہدایات انہوںنے بانڈڈ لیبر کے حوالے سے ڈسٹرکٹ ویجیلنس کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جاری کیں، اس موقع پر سیکرٹری کمیٹی و ڈی او لیبر امجد پال، ڈی او سوشل ویلفیئر امجد کلیر، ڈسٹرکٹ پبلک پراسکیوٹر بابر جاوید ڈار، اسسٹنٹ ڈسٹرکٹ پبلک پراسکیوٹر رانا صادق، نائب صدر بھٹہ خشت ایسویسی ایشن ریاض احمد وڑائچ، مزدور راہنما امتیاز سید،انسپکٹر سکیورٹی محمد الیاس، سماجی کارکن خادم علی خادم، بانڈڈ لیبر فیڈریشن کے نمائندہ محمد شہباز، سوشل موبلائزر محمد علی مرتضی، سوشل سکیورٹی آفیسر امجد ممتاز، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ای او آئی بی نصرا للہ شاہ بھی موجود تھے۔ڈی سی او لیاقت علی چٹھہ نے ہدایت کی کہ سیکرٹری یونین کونسلز بھٹہ مالکان سے رابطہ کرکے ایک ماہ میں مزدوروں کے شناختی کارڈ بنوانے کے لئے تعاون کریں گے جبکہ پولیس ڈیپارٹمنٹ بھی مالکان کو آگا ہ کردے کہ مقرر ہ مدت میں شناختی کارڈ نہ رکھنے والوں کے خلاف کاروائی ہوگی۔ انہوں نے واضع کیا کہ انتظامیہ بھٹہ مالکان پر سختی کرنے کے حق میں نہیں تاہم ملک کی سکیورٹی کے موجودہ حالات میں انہیں بھی بھرپور تعاون کرنا چاہیے تاکہ کوئی ملک دشمن اپنے مذموم عزائم میں کامیاب نہ ہوسکے۔ ڈی سی او نے کہا کہ حکومت پنجاب نے ایمنسٹی سکیم کے تحت ابتک رجسٹریشن نہ کرانے والے بھٹہ خشت مالکان کو رجسٹریشن کرانے پر گذشتہ واجبات معاف کر دیے ہیں ۔ڈی سی او نے سوشل سکیورٹی ڈیپارٹمنٹ اور اولڈ ایج ڈیپارٹمنٹ کو ہدایت کی کہ مزدورو ں کے کارڈز کے اجراء کا عمل تیز کریں رجسٹریشن نہ کرانیو الے بھٹہ خشت مالکان کو نوٹس جاری کریں اور رابطہ نہ کرنیوالوں کو سو موٹو ایکشن کے ذریعے رجسٹر ڈ کریں۔ انہوں نے سوشل سکیورٹی اور اولڈ ایج ڈیپارٹمنٹ کو ہدایت کی کہ وہ مزدوروں کی رجسٹریشن اور کارڈز کے اجراء کے لئے ایک دوسرے سے ڈیٹا شیئر کریں ۔ سیکرٹری ویجیلنس کمیٹی نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ گذشتہ ماہ 102مزدوروں کو سوشل سکیورٹی کارڈز جاری کئے گئے ہیں ۔ انہوںنے بتایا کہ اس عرصہ کے دوران مجموعی طور پر 32بھٹہ خشت رجسٹرڈ کئے گئے ہیں اور ضلع میں رجسٹرڈ بھٹہ خشت کی تعداد 270ہو گئی ہے ۔ انہوںنے بتایا کہ ضلع میں بانڈڈ لیبر کا کوئی بھی کیس نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ گجرات (جی پی آئی) وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف کے خصوصی پیکج کے تحت گذشتہ سال سیلاب کے دوران دریا کی ریت سے متاثر ہونیوالی 375ایکٹر زرعی اراضی کودوبارہ قابل کاشت بنانے کے لئے انکے مالکان کو فی ایکٹر 10ہزار روپے امداد فراہم کردی گئی ہے۔ڈی سی او لیاقت علی چٹھہ، ایم این اے نوابزادہ مظہر علی خان، ایم پی اے میجر (ر) معین نواز، چیئرمین ڈسٹرکٹ بیت المال کمیٹی چوہدری تنویر گوندل ، اسسٹنٹ کمشنر میاں اقبال مظہر، ای ڈی او زراعت چوہدری مبشر احمد چیمہ، صدر پریس کلب مرزا عبدالستار نے 54متاثرین میں 37لاکھ 50ہزار روپے کے چیک تقسیم کئے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈی سی او لیاقت علی چٹھہ نے کہا کہ گذشتہ سال سیلاب سے ضلع کے 93دیہات متاثر ہوئے تھے حکومت پنجاب نے مکانات، فصلوں، جانوروںکو نقصانات کا ازالہ کیا اور اب ایسے کسان جنکی زمینیوں پر دریا ریت چھوڑ گیا ہے انہیں قابل کاشت بنانے کے لئے متاثرین کو امداد فراہم کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس فیز کے دوران جن کسانوں کو امداد نہیں مل سکی انہیں اگلے مرحلے میں ادائیگی کر دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب زدہ علاقوں میں سکولوں، سٹرکوں، ہسپتالوں کو جو نقصان پہنچا انکی تعمیر نو کا آغا ز کر دیا گیا ہے شہری ان منصوبوں کی کڑی نگرانی کریں اور جہاں کسی بھی قسم کی شکایات ہوں ان کے بارے میں انتظامیہ کو آگاہ کیا جائے۔ڈی سی او نے کہا کہ صوبائی وزیر آبپاشی اور سیکرٹری آبپاشی نے گذشتہ روز شہباز پور اور بہلول پور کے علاقوں کا دورہ کیا ہے اور یقین دلایا ہے کہ ضلع گجرات کی حدود میں تمام متاثرہ بند اور سپر برسات کے موسم کے آغاز سے قبل مرمت کر دیے جائیں گے۔ ایم این اے نوابزادہ مظہر علی خان اور ایم پی اے میجر (ر) معین نواز نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب ایک بہت بڑی آفت تھی لیکن اس متاثرین کی امداد اور بحالی کے لئے حکومت اور انتظامیہ نے بھی بے مثل کام کیا اور متاثرین کو دوبارہ آباد اور اپنے پائو ں پر کھڑا کرنے کیلئے کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی۔ انہوںنے کہا کہ این اے 104کا علاقہ سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہوا جہاں حکومت نے متاثرین کے رہنے کا انتظام کیا، انہیں وافر خوراک فراہم کی، دوبارہ انکے گھروں میں آباد کیا اور دریا برد ہونیوالے ایک ایک جانور کے بدلے دو دو مویشی اور کہیں جانی نقصان ہوا تو اسکے لواحقین کو 16سولہ لاکھ روپے کی امدا د دی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے آپکے ہر دکھ کا ازالہ کرکے اپنی ذمہ داری اد ا کی ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ گجرات (جی پی آئی) صحافت ایک ذمہ دارانہ پیشہ ہے۔ ایک سچا صحافی معاشرہ میں اعلیٰ شعور و اقدار کو فروغ دے کر قومی یکجہتی کے پُر وقار جذبہ کو پروان چڑھانے میں معاون ثابت ہو تا ہے۔ صحافت ایک مقدس پیشہ ہے اور مختلف معاملات و واقعات کو ان کے صحیح تناظر میں بیان کرنا ہی ایک کھرے صحافی کا حقیقی منصب ہے۔ پاکستان بنانے میںبھی صحافیوں نے کلیدی کردار ادا کیا اور پاکستان کے وجود کو قائم و برقرار رکھنے میںبھی صحافی اپنا کردار ادا کر تے رہیں گے۔ ان خیالات کااظہار مہمان مقرر مشہور صحافی کالم نگار و تجزیہ نگار سجاد میر نے جامعہ گجرات کے مرکز برائے میڈیا و کمیونیکیشن سٹڈیز کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار ”قومی وحدت میں میڈیا کا کردار :ذمہ داریاں اور مشکلات” کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سجاد میر نے مزید کہا کہ صحافی کا بنیادی فریضہ معاشرہ میں آگاہی پیدا کرنا اور معاشرتی و سماجی شعور کو بڑھا وا دینا ہے۔ دورِ حاضر میں میڈیا معاشرہ کی بنیادوں کا کام دے رہا ہے۔ پاکستان تخلیقی صلاحیتوں سے مالامال لوگوں کی سرزمین ہے۔ بد قسمتی سے ہم عالمی شکنجوں میں جکڑی ہوئی قوم بن چکے ہیں اور ہماری صحافت بھی کارپوریٹ سیکٹر کی کارفرما ئیوں سے آزاد نہیں رہی۔ وائس چانسلر جامعہ گجرات پروفیسر ڈاکٹر ضیاء القیوم نے اپنے صدارتی کلمات میں کہا کہ صحافت دراصل آزادی ٔاظہار کا نام ہے۔ سچ بولنا شیوۂ مردانگی ہے۔ صحافت میں سچ کی روایت کو پروان چڑھا کر پاکستان میں قومی یکجہتی کی بنیادوں کو مضبوط کیا جا سکتا ہے۔ ایک سچا صحافی معاشرہ و قوم کے لیے دیدۂ بینا کی حیثیت رکھتا ہے۔ دورِ حاضر میں میڈیا معاشرتی سوچ کے دائروں کو متعین کرتا ہے۔ موجودہ دور میں ایک سچے صحافی کی ذمہ داریاں بڑھ چکی ہیں۔ ایک صاحب عمل اور پُر ارادہ صحافی ہمارے لیے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے۔ پاکستان کی قومی یکجہتی کو مضبوط کرنے کے لیے صحافی بیش بہا خدمات سرانجام دے سکتے ہیں۔ صدر شعبہ ابلاغیات ڈاکٹرز اہدیوسف نے کہا کہ قومی وحدت قوموں کے نصب العین کا نام ہے۔ ابلاغیات کو دورِ حاضر میں کئی میدانوں میں فیصلہ کن حیثیت حاصل ہے کیونکہ میڈیا عوامی رائے عامہ کو بنانے بگاڑنے کا کام سر انجام دے رہا ہے۔ ڈائریکٹرمیڈیا شیخ عبدالرشید نے کہا کہ میڈیا کا کردار تمام شعبہ جات میں رسوخ حاصل کر گیا ہے۔ زندگی کاکوئی پہلو بھی میڈیا کے اثرات سے خالی نہیں رہا۔ میڈیا جمہوری اقدار کا محافظ اور پاکستان کی قومی یکجہتی کا ضامن ہے۔ پاکستانی سماج اس وقت قومی وحدت کے بحران کا شکار ہے۔ اس کڑے وقت میں قومی وحدت کوقائم رکھنے کے لیے صحافی اپنا بہترین کردار ادا کر سکتے ہیں۔ اس سیمینار میں طلبا و طالبات کی ایک کثیر تعداد کے علاوہ اساتذہ، مختلف شعبہ جات کے صدور نے شرکت کی۔ سیمینا ر کا آغاز تلاوت کلام پاک اور نعت رسول مقبولۖ سے ہوا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ گجرات (جی پی آئی) قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ امام موسی کاظم علیہ السلام نے اپنے جد امجد پیغمبر گرامی کے عمل و کردار کو اپناتے ہوئے جب یہ محسوس کیا کہ اس وقت کی منحرف قوتیں دین اسلام کے عقائد و نظریات کو مسخ کرنے کی مذموم کوششوں میں مصروف ہیں تو آپ نے ان قوتوں کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنے میں ذرا بھی تامل سے کام نہ لیا چنانچہ انہیں اس عمل کی پاداش میں کئی سال قید و بند کی صعوبتوں سے دوچار کیا گیا اور بالاخر امام برحق کی شہادت بھی انہی تکالیف کو برداشت کرتے ہوئے ہوئی۔ساتویں تاجدار امامت امام موسی کاظم علیہ السلام کے یوم شہادت کی مناسبت سے اپنے پیغام میں علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ اسلام کی بقاء اور اسلامی اقدار کے تحفظ کے لئے جیل کی تاریک کوٹھڑیوں میں جانا ہمارے ائمہ اہل بیت کا شیوہ اور طریق رہا ہے اور حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کو یہ امتیاز حاصل ہے کہ وہ سب سے زیادہ عرصہ جیل کی تاریک کوٹھڑیوں میں قید رہے لیکن اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا اور حکمرانوں کو اسلام کا چہرہ مسخ کرنے پر تنقید کا نشانہ بناتے رہے۔ طویل عرصہ قید کا انجام بھی آپ کی شہادت پر ہوا لیکن آپ نے ظالم اور فاسق حکمرانوں کے سامنے جھکنا قبول نہ کیا۔علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ آج بھی اسلام اور مسلمان دشمن قوتیں پوری قوت کے ساتھ اسلامی دنیا کے خلاف متحد ہوکر دین اسلام کے حقائق کو بگاڑنے اور مسلمانوں کو کمزور کرنے کی سازشیں کررہی ہیں جس کا واضح ثبوت بعض اسلامی خطوں پر ناجائز تسلط ہے جس کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنا دنیا بھر کے مسلمانوں اور انصاف پسند طبقوں کی ذمہ داری ہے۔علامہ ساجد نقوی نے امت مسلمہ پر زور دیا کہ وہ حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کی سیرت عالیہ پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اسلام کے تحفظ’ اسلامی اقدار کے احیاء اور فروغ اور دشمنان اسلام کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لئے جدوجہد کریں اور اپنے داخلی اتحاد کو مضبوط سے مضبوط تر بنائیں ۔ اگر اس راستے میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنا پڑیں اور موت کو گلے لگانا پڑے تو اس کے لئے آمادہ رہیں کیونکہ مشکلات اور شہادت ہی قوموں کے عروج کا سبب ہوتی ہیں۔