احمد آباد (ڈاکٹر محمد راغب دیشمکھ سے) گجرات ہائی کورٹ نے آج ٢٠٠٣ء کی آئی ایس آئی سازش کیس کے سلسلے میں گرفتار حید رآباد کے مشہور عالم دین مولانا عبدالقوی کو مشروط ضمانت کی منظوری دے دی۔
جسٹس آننت دوے کی سرابراہی میں بنچ نے پچا س ہزار روپے مچلکے پر رہائی کا حکم دیتے ہوئے یہ بھی ہدایت کی ہے کہ ملزم اپنا پاسپورٹ عدالت میں جمع کرادے ، نیز وہ احمد آباد ڈی سی بی کرائم برانچ میں ہرماہ ایک بار حاضر ی دے۔عدالت کے فیصلے کی اطلاع ملتے ہی مولانا عبدالقوی کے اہل خانہ ، متعلقین اور جمعیتہ علماء ہند کے حلقے میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔آج عدالت کا فیصلہ اس معنی کر اہم ہے کہ ایک ماہ قبل، خصوصی پوٹا عدالت نے ان کی ضمانت سے انکار کر دیا تھا۔پوٹا عدالت نے اس سلسلے میں پولس کی اس تھیوری پر بھروسہ کیا کہ مولانا گیارہ سال سے فرار تھے اور یہ کہ ان کا معاملہ دہشت گردی سے متعلق ہے۔
جب کہ جمعیتہ علماء ہند کی جانب سے متعین وکیل دفاع محمودپراچہ کا کہنا تھا کہ ان کا موکل ان سالوں میں مفرور نہیں تھا اور نہ ہی کبھی پولس نے ان کی تلاشی یا گرفتار کرنے کی کوشش کی ،بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ان کو سات ماہ قبل اچانک گرفتار کرکے بلی کا بکرا بنایا گیا، مزید ان کی گرفتاری کے لیے پولس کے پاس اس کے علاوہ کوئی ثبوت نہیں تھا کہ ایک گواہ نے اپنے بیان میں ان کا نام لیا تھا اور وہ گواہی بھی خود پوٹا عدالت میں ثابت نہیں ہوسکی تھی ۔
اس معاملے میں قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیتہ علماء ہند کے حلقے میں بھی کافی خوشی اور جشن کا ماحول ہے ، جمعیتہ علماء ہند کے قومی سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی نے یہاں احمد آباد میں کہا کہ جمعیتہ علماء ہند کو یقین تھا کہ مولانا بے قصور ہیں اور ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے ،انھوں نے کہا کہ تنظیم کے صدر محترم مولانا قاری محمد عثمان منصورپوری اور جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے اس معاملے کو کافی سنجیدگی سے لیا اور ہر طرح سے قانونی امداد پہنچانے کی کوشش کی ، مولانا مدنی نے اس سلسلے میں بہت ہی نامور وکلاء کی خدمات لی ہے۔
مولانا حکیم الدین نے کہا کہ مولانا مدنی اس سلسلے میں ایڈوکیٹ محمو دپراچہ، تہور خاں اور الیاس خاں پٹھان ، ایڈوکیٹ نیاز احمد فاروقی کے شکرگزار ہیں، جنھوں نے اس معاملے میں کافی قانونی جدوجہد کی ۔مولاناقاسمی نے کہا کہ جمعیتہ علماء ہند مولانا محمودمدنی کی قیادت میں ایسے تو ملک میں کئی بے قصوروں کا مقدمہ لڑتی ہے مگر مولانا عبدالقوی کا معاملہ اس لیے اہم تھا ، کیوںکہ وہ ایک موقر عالم دین ہیں اور جمعےة علماء ہند سے وابستہ ہیں۔دوسری طرف آج احمد آباد میں ریاستی جمعےة علماء ہند کے ذمہ داران نے بھی اس فیصلے کا استقبال کیا ہے۔