نئی دہلی (جیوڈیسک) انڈین نیشنل کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی نے کہا ہے کہ آج ملک کے عوام کو احساس ہو چکا ہے کہ یہ حکومت غریبوں کی نہیں بلکہ صنعت کاروں کی ہے۔ جب کسان سوتا ہے تو اسے یہ نہیں معلوم کہ کل کیا ہونے والا ہے اسے نہیں معلوم کہ کب اس کی زمین چھین لی جائے گی۔
انھوں نے وزیر اعظم مودی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا: ’مودی نے صنعت کاروں سے ہزاروں کروڑ کا قرض لے کر انتخاب جیتا۔ اب یہ قرض بھارت کی بنیادوں کو کمزور کر کے چکایا جائے گا۔ اسی لیے یو پی اے کے زمین قانون کو کمزور کیا گیا اور دیگر کئی اقدام اٹھائے جائیں گے۔‘ راہول نے کہا نریندر مودی بھارت کے وزیر اعظم ہیں لیکن انھیں بھارت کی طاقت نظر نہیں آتی۔ مودی نے کینیڈا میں کہا کہ وہ ملک سے گذشتہ 60 سال کی گندگی صاف کرنے میں لگے ہیں۔
انھیں گذشتہ 60 سال کی آپ کی محنت نظر نہیں آتی۔ غیر ملکی زمین پر کہے جانے والے یہ الفاظ مودی جی کو زیب نہیں دیتے۔‘ انھوں نے کہا: ’ودربھ میں کچھ سالوں پہلے قحط پڑا تھا۔ میں نے زہر کی وہ بوتل دیکھی جسے پی کر کسان نے خود کشی کی تھی۔ ان کے بیوی بچے وہاں تھے، لیکن ان کا مستقبل وہاں نہیں تھا۔‘ اس موقع پر سونیا گاندھی نے خطاب میں کہا: ’کسانوں نے ہمارے ارادوں کو مضبوطی فراہم کی ہے۔ ہم یہاں سے وزیر اعظم کو یہ سخت پیغام دینا چاہتے ہیں کہ اب بہت ہو چکا۔‘ وزیر اعظم نے ’سب کا ساتھ سب کا وکاس‘ (ترقی) کا نعرہ دیا تھا ’لیکن انھوں نے کسانوں کو چھوڑ دیا۔ وہ کہتے کچھ ہیں اور کرتے کچھ اور ہیں۔‘ انھوں نے کہا کہ ’کسانوں کی آواز دب نہیں سکتی اور دبائی بھی نہیں جا سکتی۔‘ کانگریس کی ریلی کا افتتاح بھارت کے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے کیا۔ انھوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فصلیں تباہ ہونے کے بعد بھی مودی حکومت کو کسانوں کی کوئی پرواہ نہیں۔
مودی حکومت کی کسان مخالف پالیسیوں کا پردہ فاش ہونے ہی والا ہے۔ مودی نے کسانوں کو کئی سبز باغ دکھائے تھے لیکن کسان آج مایوس ہیں۔ دریں اثناء کسان مزدور کنونشن میں راہول گاندھی اور دیگر کانگریسی رہنمائوں کے خطاب پر کڑی تنقید کرتے ہوئے بی جے پی کے رہنما اور وفاقی وزیر روی شنکر پرشاد نے کہا کہ بھارت میں کوئی بادشاہت نہیں جمہوریت ہے اور لوگوں کا بہترین انتخاب حکمرانی کیلئے بی جے پی ہی ہے۔
انہوں نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ راہول گاندھی وزیراعظم مودی کیخلاف نازیبا زبان استعمال کرنے پر معافی مانگیں۔