ملکہ (تجزیاتی رپورٹ زاہد مصطفی اعوان) گجرات کے بلدیاتی الیکشن کا پہلا مرحلہ تو مکمل ہو چکا ہے ۔جس میں حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ ن نے واضع اکثریت حاصل کر لی ۔الیکشن میں شاندار کامیابی کے پیچھے پاکستان مسلم لیگ ن کے قائدین ہیں جنھوں نے ضلع گجرات کی سیاست میں کلیدی کردار ادا کیا۔
الیکشن قومی کے ہوں یا صوبائی کے بلدیاتی الیکشن ہوں یا ضلع کونسل کی چیئرمینی کے الیکشن جب تک میاں برادران نے کوئی فیصلہ نہیں کیا اس وقت تک پاکستان مسلم لیگ کامیاب نہیں ہو سکی ۔ بلدیاتی الیکشن کا پہلا مرحلہ جس طرح کامیابی کے ساتھ گزرا ہے اسی طرح ضلعی چیئرمینی کے الیکشن بھی قیادت کے کسی فیصلے کے انتظار میں ہے ۔ضلع گجرات کی 117 یونین کونسلز میں اکثریت پاکستان مسلم لیگ ن کی ہے۔جبکہ پاکستان مسلم لیگ ق اور پی ٹی آئی نے بھی اپنا حصہ وصول کیا۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے ابھی ضلعی چیئرمینی کے تین گروپ سامنے آئے ہیں ۔پہلا گروپ چوہدری عابد رضا آف کوٹلہ کا ہے اور دوسرا نوابزادگان کا ہے اور تیسرا میاں طارق آف ڈنگہ کا ہے اور چوتھا گروپ ملک حنیف اعوان کا ہے ۔جو ابھی تک سامنے آیا ہے ،پاکستان مسلم لیگ ن کے چار دھڑے ابھی تک اپنی اپنی جیت کی کوششوں میں مصروف ہیں ۔اور پر امید نظر آرہے ہیں ۔جبکہ پاکستان مسلم لیگ ق بھی آزاد امیدواروں اور پی ٹی آئی کو ملا کر جیتنے کی پوزیشن میں نظر آرہی ہے۔
حکمران جماعت نے اگر آپس میں اتحاد و اتفاق نہ کیا تو ضلع گجرات کی چیئرمینی پاکستان مسلم لیگ ق کے حصے آ سکتی ۔اگر ماڈن ٹاون ضلع گجرات کے تمام ایم این اے اور ایم پی اے کو لاہور بلا کر کوئی ٹھوس فیصلہ کرتی ہے تو ضلعی چیئرمینی پاکستان مسلم لیگ ن کا مقدر بن سکتی ہے ۔اگر ایساممکن نہ ہو ا تو پاکستان مسلم لیگ ن کو شکست سے دو چار ہونا پڑ سکتا ہے۔
ابھی تک جو سیاسی صورتحال نظر آرہی ہے اس میں پاکستان مسلم لیگ ق کا دھڑا مضبوط نظر آرہا ہے ۔جنھوں نے دن رات ایک کیا ہو ا ہے ۔اور اپنے ورک پر پر امید بھی نظر آرہے ہیں ،جبکہ پاکستان مسلم لیگ ن کو کوئی آسمانی طاقت اور اس کے بعد قیادت کا فیصلہ ہی فتح یاب کروا سکتا ہے ۔