گجرات کی خبریں 25.06.2013
Posted on June 26, 2013 By Tahir Webmaster گجرات
گیپکو حکام کی نااہلی کی وجہ سے 48 گھنٹے سے علاقہ مکین بجلی کی سہولت سے محروم
گجرات (جی پی آئی )گیپکو حکام کی نااہلی کی وجہ سے 48 گھنٹے سے علاقہ مکین بجلی کی سہولت سے محروم، تفصیلات کے مطابق پاور ہائوس سب ڈویثرن گجرات کے علاقہ محلہ قاسم پورہ ریلوے روڈ گجرات کے علاقہ مکین جہاں پر بجلی کی غیر اعلانیہ طویل لوڈ شیڈنگ برداشت کر رہے ہیں وہاں پر بجلی کے بڑے بڑے بل بھی ادا کر رہے ہیں لیکن افسوس کہ محکمہ عوام کو بنیادی سہولیات فراہم کرنے میں بھی ناکام ہو چکا ہے، دودن گزرنے کے باوجود محلہ قاسم پورہ کا اکلوتا ٹرانسفارمر دو دن سے خراب پڑا ہے واپڈا حکام ٹرانسفارمر کو درست نہ کر پائے ہیں اور نہ ہی علاقہ کی عوام کی پریشانی کومد نظر رکھتے ہوئے واپڈا حکام بجلی کی سپلائی بحال کر سکے ہیں یاد رہے کہ سال میں تقریباً دو تین دفعہ اکلوتا ٹرانسفارمر اوور لوڈ ہونے کی وجہ سے جل جاتاہے اور محکمہ کے افسران نے کئی سالوں سے باخبر ہونے کے باوجود علاقہ میں نیا ٹرانسفارمر نصب نہ کیا ہے اور نہ ہی پرانے ٹرانسفارمر کی جگہ نیا بڑا ٹرانسفارمر نصب کیا جا سکا ہے عوامی حلقوں نے ذمہ داران سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ علاقہ کی عوام کی پریشانی کو مد نظر رکھتے ہوئے ٹرانسفارمر کا مسئلہ حل کرے اور علاقہ کے عوام کو بلاتعطل لوڈ شیڈنگ سے پاک بجلی کی فراہمی کو یقینی بنائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ٹرین کے کرایوں میں اضافہ کے بعد ٹرانسپورٹروں کی چاندی ہو گئی
گجرات (جی پی آئی ) ٹرین کے کرایوں میں اضافہ کے بعد ٹرانسپورٹروں کی چاندی ہو گئی تفصیلات کے مطابق نومنتخب وفاقی وزیر نے محکمہ ریلوے کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لئے ریل کے کرایوں میں اضافہ کر دیا ہے جس کی وجہ سے عام ٹرانسپورٹروں اور نان سٹاپ چلنے والی ٹرانسپورٹ کی چاندی ہو گئی ہے کیونکہ پرائیویٹ ٹرانسپورٹ کے کرائیے انتہائی کم ہیں اور بروقت مقررہ جگہ پر ٹرانسپورٹ پہنچ جاتی ہے ریل کے کرا یوں کی وجہ سے بھی عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور عوام کا کہنا ہے جس طرح محکمہ ریلوے کا بیٹرہ غرق ہو چکا ہے کرایوں میں اضافہ کر کے اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئیگی اور نہ ہی محکمہ ریلوے جدید سہولیات سے آراستہ ہو سکتاہے حکومت کو چاہئے کہ گڈ گورننس کے نعرے لگانے کی بجائے گڈ گورننس پر عملی اقدامات کریں اور محکمہ کو سیاسی اور اعلیٰ افسران کی کرپشن سے پاک کیاجائے محکمہ ریلوے کے ساتھ ساتھ ریلوے اسٹیشنوں کی حالت زار پر بھی رحم کھایا جائے ورنہ پرائیویٹ سیکٹر بہتر طور پر خدمات سر انجام دے رہا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شدید گرمی کے باوجود گجرات شہر سمیت ارد گرد کے علاقوں میں غیر اعلانیہ طویل لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ بدستور جاری ہے
گجرات (جی پی آئی ) شدید گرمی کے باوجود گجرات شہر سمیت ارد گرد کے علاقوں میں غیر اعلانیہ طویل لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ بدستور جاری ہے طویل لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے عام آدمی بری طرح متاثر ہو رہا ہے شدید گرمی میں پینے کو پانی تک میسر نہیں جبکہ سرکاری ہسپتالوں اور سرکاری اداروں میں لوڈ شیڈنگ کے نام پر کام نہ ہونے کے برابر ہے عوام کو مختلف قسم سزائوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے بجلی کی غیر اعلانیہ طویل لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ گجرات میں اٹھارہ سے بیس گھنٹے تک بدستور جاری وساری ہے ،جبکہ محکمہ گیپکو کے مطابق لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بارہ گھنٹے ہے جبکہ عوام کو اٹھارہ گھنٹے تک لوڈ شیڈنگ کا سامنا کرنا پڑ رہاہے حسب روایت سرکاری وغیر سرکاری اعداد و شمار غلط طور پر میڈیا کے سامنے پیش کئے جا رہے ہیں اور غیر اعلانیہ طویل لوڈ شیڈنگ کے خاتمہ کیلئے سرکاری اداروں سمیت سیاسی وسماجی اور کاروباری تنظیموں کے مذاکرات جو کہ ہر سال موسم گرما میں میڈیا میں دیکھنے کو آتے ہیں بے نتیجہ نظر آرہے ہیں اور ابھی تک سرکاری ادارے کاروباری و سماجی تنظیموں کے ساتھ کئے گئے وعدوں کے عین مطابق لوڈ شیڈنگ کا شیڈول جاری نہیں کر سکی اور نہ ہی بجلی فراہم کرنے والی کمپنیاں سپریم کورٹ آف پاکستان اور حکومت پاکستان کو انرجی کے سلسلہ میں دی گئی تجاویز اور شیڈول پر عمل پیرا ہو سکے ہیں آئے روز اخبارات میں حکومتی اداروں ،سیاستدانوں، اور دیگر اداروں کی جانب سے عوام کو پر سکون رکھنے کیلئے صرف طفل تسلیوں والے بیانات جاری کردئیے جاتے ہیں جس کی وجہ سے ملکی معیشت کا بیٹرہ غرق ہو چکا ہے جسکا سہرا جمہوریت پسند اداروں کے سربراہوں اور حکومتی اداروں کوجاتا ہے جو کہ ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کو خوش کرنے کیلئے پاکستان کے عوام کو بے وقوف اور لاچار بنا رہے ہیں اور عوام کو مسائل کی دلدل میں دھکیلتے چلے جا رہے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آل پاکستان فیڈریشن آف یونائٹیڈٹریڈیونینز کے مرکزی جنرل سیکرٹری پیرزادہ امتیاز سید نے کہاہے کہ مہنگائی کو مد نظر رکھتے ہوئے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے
گجرات (جی پی آئی )آل پاکستان فیڈریشن آف یونائٹیڈ ٹریڈیونینز کے مرکزی جنرل سیکرٹری پیرزادہ امتیاز سید نے کہاہے کہ مہنگائی کو مدنظررکھتے ہوئے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے، دس فیصد اضافہ نامنظور ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے ٹی ایم اے ،ڈاکخانہ جات ودیگر سرکاری محکمہ جات کی سی بی ایز یونینز کے 45 رکنی وفد سے امتیاز لیبر ہال فیض آباد میں ملاقات کے دوران کیا، وفد صوبہ بھر سے نمائندہ تنظیموں پر مشتمل تھا، پیرزادہ امتیاز سید نے کہا کہ وزراء کی تنخواہیں ہر بجٹ میں بڑھا دی جاتی ہیں اور ان پر عمل درآمدبھی یقینی بنایا جاتا ہے، جبکہ سرکاری وغیرسرکاری ملازمین کی تنخواہیں مہنگائی کو مدنظر رکھ کر نہیں بڑھائی جاتیں ابھی بجٹ پاس نہیں ہوا اور مہنگائی کا جن بے قابو ہو گیا ہے اور آئندہ سال 2014 کے بجٹ سے قبل ہی ہر ماہ مہنگائی میں اضافہ ہوتا جائے گا، لہٰذا حکومت اور اس کے اداروں کو چاہئے کہ وہ محنت کشوں اور سرکاری ملازمین کو مراعات دینے کے ساتھ ساتھ ان کی تنخواہوں میں بھی اضافہ کرے، دس ہزار روپے میں حکومت ایک خاندان کا بجٹ بنا کر دکھائے جوکہ نا ممکن ہے، یوٹیلیٹی بلوں میں ہر ماہ اضافہ کردیا جاتا ہے عام آدمی سب سے زیادہ ٹیکس ادا کر رہے ہیں اور ہر چیز پر ٹیکس دیا جارہا ہے، جبکہ امیر لوگوں کو مراعات دی جا رہی ہیں، اگر یہی حال رہا تو مہنگائی ،لاقانونیت کے بعد بے روزگاری کا جن بے قابو ہو کر سراپا احتجاج ہو جائے گا اور پاکستان کی سڑکوں پر لاکھوں مزدور اپنے حقوق کے لیے نکل آئیں گے، انہوں نے کہا کہ کسی بھی حکومت نے بجٹ سے قبل ٹریڈ یونینز سے مشاورت کبھی نہیں کی اور نہ ہی ٹریڈ یونینز کی اہمیت کو مانا جاتا ہے، سیاسی جماعتوں نے اپنے لیبر ونگ بنا کر ملک میں مزدوروں کی نمائندگی کا حق چھین لیا ہے کیونکہ سیاسی جماعتیں لیبر قوانین ،انسانی حقوق کے قوانین اور عالمی اداروں اور ان کی اہمیت سے واقف نہیں اور ایسے افراد کو سیاسی جماعتوں میں لیبرز ونگ بنا کر عہدے دے دیئے گئے ہیں، جن کو لیبر کے حقوق کا پتہ بھی نہیں، پیرزادہ امتیاز سید نے کہا کہ ہمیشہ حق اور سچ کا ساتھ دیا ہے اور پاکستان کے محنت کش مزدوروں، سرکاری اور غیر سرکاری ملازمین کے جائز مطالبات
کے لیے آواز بلند کی ہے اور کرتے رہیں گے، اگر وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے آئندہ ایک سال کے دوران جو مہنگائی کا سیلاب آنے والا ہے اس کو مدنظر رکھ کر اجرتوں میں اضافہ نہ کیا اوراس پر عمل درآمد کو یقینی نہ بنایا تو احتجاج ہمارا حق ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مون سون کے موسم کا آغاز ہوتے ہی ٹی ایم اے سمیت مختلف محکمہ جات میدان میں آ گئے
گجرات (جی پی آئی )مون سون کے موسم کا آغاز ہوتے ہی ٹی ایم اے سمیت مختلف محکمہ جات میدان میں آ گئے ہیں،شہر کی مختلف شاہرائیں اور گلیاں ،سڑکیں توڑ پھوڑ کررکھ دی گئی ہیں، سرکاری محکمے اس طرح کام کر رہے ہیں کہ جیسے ملک میں تعمیروترقی کا دور شروع ہو چکا ہے، جبکہ حقیقت میں مالی سال 2012-13 کے خاتمہ سے قبل تمام تعمیراتی منصوبہ جات مکمل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور حسب روایت عوام اور حکومت کوبے وقوف بنا کر یہ بتایا جارہا ہے کہ مون سون سے قبل ہی تمام محکمہ جات نکاسی آب کا نظام بہتر بنارہے ہیں، اور ممکنہ سیلاب کے پیش نظر اقدامات کر رہے ہیں،جبکہ ایسا کچھ بھی نہیں ،شہر میں توڑ پھوڑ اور تعمیر و ترقی کے نام پر جاری کاموں کی وجہ سے عام آدمی کو شدید مشکلات کاسامنا کرنا پڑ رہا ہے، عوام کا کہنا ہے کہ حکومت اوراس کے اداروں کو موسم کے پیش نظر اقدامات کرنے کی بجائے بلاتاخیر اور دیرپا پروگرام کے تحت اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ شہر سے گندگی کے ساتھ ساتھ نکاسی آب کا دیرینہ مسئلہ کوئی حکومت اور کوئی سرکاری محکمہ ختم کرنے میں کامیاب تو ہو جائے جبکہ سرکاری محکموں کی جانب سے ممکنہ سیلاب کے پیش نظر شہر بھر میں بینرز بھی آویزاں کیے گئے ہیں ،سرکاری اداروں کی کارکردگی سے عوام خوش نہیں کیونکہ یہ سب کچھ کارروائی ڈالنے کے لیے کیا جا رہا ہے ،گڈگورننس سرکاری اداروں میں کہیں بھی دیکھنے کو نہیں مل رہی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گرمی کی شدت کے ساتھ ساتھ بجلی کی غیراعلانیہ طویل لوڈشیڈنگ کا سلسلہ بدستور جاری ہے
گجرات (جی پی آئی ) گرمی کی شدت کے ساتھ ساتھ بجلی کی غیراعلانیہ طویل لوڈشیڈنگ کا سلسلہ بدستور جاری ہے، چھ سال گزر جانے کے باوجود کوئی بھی جمہوری حکومت غیر اعلانیہ طویل لوڈشیڈنگ کے خاتمہ کے لیے کوئی بھی عملی اقدامات نہیں کر سکی، جبکہ سستے پروگرامز کے تحت بجلی بنانے کے منصوبے بھی سیاسی جماعتوں کو اپنی طرف راغب نہیں کر سکے، سیاسی جماعتوں کا کہنا ہے کہ پاکستان کے عوام کو مہنگے داموں بجلی فراہم کی جانی چاہئے تاکہ سرکاری اداروں میں کرپشن کا سلسلہ بدستور جاری رہے، جمہوری قوتوں نے سولر انرجی ،ونڈانرجی اور پانی کے ذریعے بجلی بنانے کے تمام منصوبہ جات کو رد کر دیا ہے یہاں تک کہ سیاسی قوتیں کوئلہ سے بھی بجلی بنانے کے لیے سنجیدہ نہیں،جبکہ حکومت بجلی کی فراہمی یقینی بنانے والے اداروں کو پٹرول ،ڈیزل اور گیس کے بقایہ جات بھی ادا کرنے میں ناکام رہے ہیں ،اگر بقایہ جات ادا کر دیئے جاتے اور بند بجلی گھروں اور دیگر بند منصوبوں پر کام شروع کر دیا جاتا تو بجلی بحران کا فی الفور خاتمہ ممکن تھا اور سستی بجلی بنانے کے لیے سولر انرجی، ونڈ انرجی اور پانی کے ذریعے بجلی بنانے کے منصوبے شروع کر کے پاکستان کے عوام کو سہولیات فراہم کی جاسکتی تھیں اور بند صنعتیں ایک بارپھر چل سکتی تھیں، لیکن افسوس کہ سیاسی قوتوں کے ساتھ ساتھ سرکاری ادارے بھی عوام کو سہولتیں فراہم کرنے میں بری طرح ناکام ہو چکے ہیں، واپڈا، پیپکو، گیپکو اوردیگر ادارے حکومت اور دیگر اداروں بجلی کے بحران پر بے وقوف بنا رہے ہیں،بجلی کی غیر اعلانیہ اور طویل لوڈشیڈنگ کا سلسلہ اس کی ایک کڑی ہے کیونکہ تمام ادارے بجلی کی لوڈشیڈنگ کا شیڈول جاری نہیں کر سکے، اور نہ ہی سستی بجلی بنانے کے منصوبوں پر حکومت کو راضی کر سکے ہیں جس کی وجہ سے کرپشن کا بازار گرم ہے اور عوام کے مسائل میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے جس کا اثر نومنتخب حکومت پر پڑتا ہوا نظر آ رہا ہے۔