گجرات کی خبریں 04/02/2015

Gujarat

Gujarat

گجرات(جی پی آئی) یوسی 48کے مسائل کے حل کے سلسلہ میں TMA اپنا کردار اد کرے گی اور ان مسائل کے حل تک ہم کام کرتے رہیں ان احکامات کا اظہارADCGعرفان کاٹھیا نے گذشتہ روز یوسی48کے دورہ کے دوران کیا انھوں نے مسائل کا بغور جائزہ لیا اور موقع پر احکامات جاری کئے ۔حصوصا سیوریج کے مسائل دیکھے۔اس موقع پرمیاں اکمل حسین ،ضیاء احمد،مرزا شبیر ،غلام شبیر گھمن ،حاجی محمد بوٹا اور چوہدری تنویر حسین موجود تھے جنہوں نے ایڈ منسٹریٹر بلدیہ کی کاوشوں کر سراہا جو وہ عوامی مسائل کے حل کے لئے کام کررہے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

گجرات(جی پی آئی)چیئرمین آل پاکستان پرائیویٹ سکولز مینجمنٹ ایسوسی ایشن گجرات شہزاد شفیق نقشبندی نے حکومت پنجاب سے مطالبہ کیا کہ میٹرک کے امتحانات کے سلسلہ میں قائم کئے جانے والے امتحانی سینٹرز میں سیکورٹی کے بہتریںن انتظامات کئے جائیں کیونکہ ان سیؤنٹرز میں سیکیورٹی کے مناسب انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے طلبہ کو مسائل کاسامنا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گجرات(جی پی آئی)پاکستان مسلم لیگ ق کی رکن صوبائی اسمبلی خدیجہ عمرفاروقی صدر پاکستان مسلم لیگ شعبہ خواتین پنجاب نے لینڈ ایکوزین ایکٹ 1894 کو ختم اور اس حوالے سے از سر نو قانون سازی کرنے کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع کروادی ہے ۔قرارداد جمع کروانے کے بعد انہوں نے پنجاب اسمبلی کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نوآباد یاتی نظام کے صدیوں پرانے قانون کے تحت پنجاب حکومت شہریوں سے قیمتی اراضی چھین رہی ہے ،ترقیاتی منصوبوں کے نام پر عوام اور خزانے کو لوٹا جارہا ہے خدیجہ فاروقی نے کہا کہ اسمبلی کا ایوان آزادی اظہار رائے کے خلاف استعمال نہیں ہونا چاہیئے، رکن اسمبلی جاوید اختر سینئر صحافی روئوف کلاسرا کے خلاف جمع کروائی گئی تحریک واپس لیں اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ سینٹ الیکشن میں خریدوفروخت کے افسوسناک ریکار ڈ قائم ہوئے ۔تمام جماعتوں نے سینٹ الیکشن میں خریدوفروخت پر افسوس کا اظہار کیا اور 22ویں آئینی ترمیم لانے کا اعلان کیا۔رئووف کلاسرا نے جنرل رائے دی کہ سینٹ الیکشن میں خریدوفروخت ہورہی ہے کسی ایک رکن اسمبلی کا پیسے لینے کے حوالے سے ذکر نہیں کیا ۔انہوں نے کہا کہ پہلے بھی پنجاب اسمبلی کا یہی ایوان ایک قرارداد کے ذریعے آزادی اظہار رائے کا گلا گھونٹنے کیلئے استعمال کیا گیا اور پھر شدید احتجاج کے ردعمل میں پنجاب حکومت کو وہ قرارداد واپس لینا پڑی ۔انہوں نے کہا کہ ق لیگ آزادی اظہار رائے کے خلاف پنجاب اسمبلی میں کسی کارروائی کا حصہ نہیں بنے گی۔