گوجرانوالہ میں گداگری بھی صنعت بن گئی ملک بھر سے بھکاریوں کی آمد

Beggars

Beggars

گوجرانوالہ (جیوڈیسک) گوجرانوالہ میں گداگری انڈسٹری کا روپ دھارنے لگی، ملک کے مختلف علاقوں سے آنیوالے اور رنگ برنگی زبانیں بولنے والے یہ بھکاری مبینہ طور پر منشیات فروشی ،راہزنی سمیت دیگر جرائم میں بھی ملوث ہیں، انتظامیہ اور ملکی ایجنسیوں کے پاس ان کا مکمل ڈیٹا نہ ہونے سے ملک دشمن کارروائیوں میں بھی استعمال ہو نے کا خدشہ ہے۔

سندھ، بلوچستان، خیبر پختو ن خوا اور پنجاب کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے یہ بھکاری ہسپتالوں ،چوکوں، دکانوں، گلیوں اور محلوں میں بھیک مانگتے نظرآتے ہیں، ان گروہوں کی خواتین بھیک مانگتی ہیں جبکہ مرد نشہ کرتے اور منشیات فروشی کادھندہ کرتے ہیں۔

سروے میں گفتگو کرتے ہوئے صوبہ سندھ سے تعلق رکھنے والی خواتین کا کہنا تھا کہ وہ دن بھر بھیک مانگ کر فی کس 7 سے 9 سو روپے تک کما لیتی ہیں اور ریلوے لائن کے ساتھ جھگیوں میں رہتی ہیں، سکھر کے میاں بیوی بھکاریوں کا کہنا تھا کہ وہ دونوں دن میں 2 ہزار سے زائد کمائی کر لیتے ہیں۔ عمران حیدر ایڈووکیٹ نے بتایا کہ بھیک مانگنا انڈسٹری بن چکی ہے اس پر قابو پانے کیلئے حکومت اور متعلقہ اداروں کو کردار ادا کرنا ہو گا۔ چند بھکاریوں کی گرفتاری اور رہائی کی بجائے مستقل بنیادوں پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔