گوجرانوالہ (جیوڈیسک) وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے گوجرانوالہ میں کارروائی کرتے ہوئے ایک بھارتی شہری کو گرفتار کر لیا۔
ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے عامر نواز کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزم پنچم تیواری 10 سال قبل غیر قانونی طور پر پاکستان آیا تھا، ملزم نے ایک پاکستانی دوست کی مدد سے نہ صرف بلال کے نام سے جعلی پاکستانی شناختی کارڈ بنوایا بلکہ پاکستانی لڑکی سے شادی بھی کر رکھی تھی۔
ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ ملزم پنچم تیواری بھارت کے علاقہ بنارس کا رہائشی ہے۔
ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے کا بتانا ہے کہ ملزم کی 2009 میں گوجرانوالہ کے رہائشی کامران سے دبئی میں دوستی ہوئی تھی۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق ملزم کے خلاف مقدمہ درج کر کے تحقیقات کی جا رہی ہیں، مقدمے میں کامران سمیت پاکستان میں اس کی معاونت کرنے والے 5 افراد کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔
بعدازاں ایف آئی اے نے زیر حراست بھارتی شہری پنچم تیواری کا عدالت سے 5 روزہ ریمانڈ حاصل کر لیا۔
ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے عامر نواز کا کہنا ہے کہ ریمانڈ پورا ہونے پر ملزم کو دوبارہ عدالت میں پیش کریں گے۔
گرفتاری بھارتی شہری نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ 2009 میں پاکستانی شہری کامران کے ساتھ دبئی میں کاروبار کیا، کامران سے متاثر ہو کر ہندو مذہب چھوڑا اور اسلام قبول کیا، مذہب کی تبدیلی کے باعث واپس بھارت جانے سے ڈرتا تھا۔
پنچم تیواری کا کہنا تھا کہ کامران نے پاکستان رہنے اور بہن سے شادی کی پیشکش کی، انسانی اسمگلرز نے سمندری راستے سے کراچی پہنچایا۔
بھارتی شہری نے بتایا کہ کامران کے پھوپھا مسعود نے اپنا بیٹا ظاہر کر کے شناختی کارڈ دلوایا اور نیانام بلال رکھ دیا۔
پنچم نے عدالت کو بتایا کہ کامران کی بہن سے شادی ہوئی جس سے ان کے 3 بچے ہیں، بطور مسلمان یہیں زندگی گزارنا چاہتا ہوں، بھارت نہیں جاؤں گا۔
ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ کامران اور اس کے گھر کے 5 افراد بھی مقدمہ میں ملزم ہیں، پنچم کے بیان کی روشنی میں کامران اور اس کی فیملی سے بھی تفتیش کی جا رہی ہے، شناختی کارڈ جاری کرنے والے نادرا ملازمین سے بھی تفتیش کی جائے گی۔