لاہور / گوجرانوالہ / کامونکے (اصل میڈیا ڈیسک) پاکستان ڈیموکریٹک موومینٹ کا گوجرانوالہ میں 16 اکتوبر کا جلسہ ناکام بنانے کے لیے صوبائی و مقامی انتظامیہ متحرک ہوگئی جب کہ منڈی بہاؤالدین میں پولیس نے مسلم لیگ ن کے کارکنوں کے اکٹھ پر لاٹھی چارج کر کے منتشر کر دیا۔
گوجرانوالہ میں جلسہ کے بینر اتارنے پر ایم پی اے نواز چوہان کی پٹیشن پر سینئرسول جج ناصرہ پروین کی عدالت نے ایڈمنسٹریٹر میٹروپولیٹن کارپوریشن کو آج طلب کرلیا۔ گوجرانوالہ میں جلسے میں شرکت روکنے کیلئے انتظامیہ نے کارکنوں اور گاڑیوں کی پکڑ دھکڑکی تیاریاں مکمل کرلیں، مختلف مقامات پر کنٹینر پہنچا دیے گئے، شہر میں لگے بینرز اتار لیے گئے۔
مسلم لیگ ن پی پی 53 کے راہنما زبیر چیمہ کے ڈیرہ پر گوجرانوالہ جلسہ میں شرکت کی تیاری کیلئے ورکرز کنونشن شام تک منعقد نہ ہوسکا، پولیس نے قائدین کے استقبال کیلئے منگوائی گئی رقص کرنے والی گھوڑیاں اور کرسیاں قبضہ میں لے کر تھانہ کینٹ میں بندکردیں۔ لاہور میں مسلم لیگ ن کی مرکزی نائب صدر مریم نواز نے پارٹی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں پاسبان رضاکاروں سے ملاقات کی۔
اس موقع پران کا کہنا تھا خوفزدہ حکومت نے پکڑ دھکڑ شروع کر دی تاہم 16 اکتوبر کو ہر صورت جلسہ ہو گا، ووٹ کو عزت دو کی تحریک روکے نہیں رکے گی، کارکن گرفتاریوں سے بچیں، کسی غیر متعلقہ شخص اورفون کال کا جواب نہ دیں، اپنے گھروں میں نہ سوئیں، جلسے میں شرکت کیلئے دیگر لوگوں کو لائیں۔
پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی صوبائی قیادت کا اجلاس گوجرانوالہ میں ہوا ،جس میں الزام لگایا گیا کہ انتظامیہ سرکاری مشینری استعمال کر کے خوف وہراس پیدا جبکہ اظہار رائے کا آئینی و قانونی حق سلب کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
اپوزیشن جماعتوں نے گوجرانوالہ جلسے میں شرکت کیلیے اپنی اپنی حکمت عملی بنالی۔ مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز شریف نئی حکمت عملی کے تحت لاہور سے ریلی کی شکل میں پہنچنے کی بجائے گوجرانوالہ جلسہ گاہ پر پہنچیں گی۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کھاریاں سے پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ کے ہمراہ ریلی کی شکل میں 16 اکتوبر کو گوجرانوالہ جلسے کے لیے روانہ ہوںگئے ۔ان کے ہمراہ گوجرانوالہ، راولپنڈی، گجرات، جہلم، کھاریاں، سیالکوٹ اور دیگرڈویژن کے دیگر اضلاع سے کارکن ہونگے۔