تحریر : عقیل احمد خان لودھی کامیابیوں کے حصول پیچھے بنیادی کردار نیک نیتی کا ہوتا ہے ، نیت صاف ہو تو منزل کا حصول آسان ہوجا تا ہے۔ تکبر، حرص وہوس کی دلدل میں پھنس جانے والے لوگوں کا ذکر کیا جائے تو ایسے لوگ کبھی کامیاب نہیں ہوسکتے ان سے بہتری کی ترقی رکھنے والے یقینا دیوانے کا خواب دیکھ رہے ہوتے ہیں۔بے شک قوموں کی ترقی کے پیچھے تعلیم ، روزگار، صحت اور دیگر ایسی سہولیات کا ہاتھ ہوتا ہے مگر ان سب کیساتھ محب الوطنی اور فرض شناسی جیسے عوامل کامیابیوں کے لئے کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔بات ہو محکمہ پولیس کی تو شہریوںکو پولیس سے عموماََ شکایات رہتی ہیں اور اکثروبیشتر پولیس کی ناکامیوں کے چرچے زبان زد عام ہوتے ہیں۔مگر گوجرانوالہ پولیس اس تاثر سے ہٹ کر بتدریج بہتری کی جانب گامزن ہے اور عوام الناس میںماضی کی نسبت اپنا بہتر تشخص بنانے میں مگن ہے اور اس مقصد کیلئے صرف کاغذی کاروائی پر ہی انحصار نہیں کیاجار ہا بلکہ اپنے علاقائی کمانڈر اشفاق احمد خان کی نگرانی میں امن وامان کے قیام اور شہریوں کی جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے پولیس افسران اور اہلکارعوام کی فلاح اور سسٹم کی بہتری کیلئے ایک مشن پر کاربندد کھائی دینے لگے ہیں۔
اشفاق احمد خان کے بارے میں دیکھا جائے توگوجرانوالہ میں بطور سی پی او تعیناتی سے قبل وہ بہاولپور میں تعینات تھے ، گوجرانوالہ میں تعیناتی کے بعدسے دوسری مرتبہ ان کو حکومت پنجاب کی جانب سے بطور آرپی او گوجرانوالہ کا اضافی چارج بھی سونپا گیا ہے(پہلی مرتبہ سلطان اعظم تیموری کے اسلام آباد تبادلہ کے بعد تو حال ہی میں دوسری بار آرپی او ملک عامر کے لاہور تبادلہ کے بعد) اور انہوں نے اپنی قابلیت اورتجربہ سے یہ بات ثابت کی کہ وہ ہرطرح کے حالات و آزمائش پر پورا اترنے کی بھرپور صلاحیت وقابلیت رکھتے ہیں بطور آر پی او ان کی خدمات لائق تحسین ہیں۔ گوجرانوالہ ریجن چھ اضلاع پر مشتمل ہے جس کی آبادی ڈیڑھ کروڑ سے زائد ہے اور یہ ریجن اپنے محل وقوع کے لحاظ سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔اشفاق احمد خان جب بہاولپور میں تھے تو ماہ رمضان المبارک میں سیکیورٹی کے انتظامات اوررمضان بازاروں کی چیکنگ کے موقعہ پرمیڈیامیں نمایاں دیکھا ان کی ڈیل ڈول یہ بات بتاتی تھی کہ آپ کے اندر محکمہ پولیس سے متعلقہ فرض شناسی کیساتھ عوام الناس سے محبت اور خلق خدا کی خدمت کا جذبہ بھی پایا جاتا ہے ، ایسے افراد بیشک تکبر اور حرص سے پاک ہوتے ہیں جو ہوس کی دلدل میں دھنسنے سے خود کو بچا کررکھتے ہیں۔
گوجرانوالہ ریجن میں ڈیوٹی کے دوران ماہ محرم الحرام کے جلوسوں کی ہر جگہ خود نگرانی کرتے نظر آئے ہیں اپنے ماتحت افسروں کو دوستوں کی طرح رہنمائی دیتے ہوئے، اسی طرح ربیع الاول کے مہینہ میں علماء کرام سے مشاورت اور جلوسوں کی نگرانی کیلئے بہترین حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے آپ براہ راست تمام معاملات کی نگرانی کرتے نظر آئے ہیں۔اس کیساتھ ساتھ اشتہاریوں، چوری ڈکیتی کے ملزمان کے خلاف موثر کاروائیوں کے بعدمنشیات فروشی، قمار بازی، غیرقانونی اسلحہ کے خلاف آپ کی زیر نگرانی جاری کاروائیوں کو عوامی حلقوں میںسراہا جارہا ہے۔یہ آپ کی مخلصانہ کوششوں اورمحکمہ پولیس میں جدت پسندی کا ہی نتیجہ ہے کہ تفتیشی عملہ مہارت اور جدید تربیت کیساتھ تفتیش کے فرسودہ طریقہ کار کو چھوڑ کر بتدریج سائنسی بنیادوں پر تفتیش کے جدید طریقے اپنارہا ہے۔ جیو فینسنگ کی سہولیات اور ملزمان کے ڈیٹا تک فوری رسائی کے لئے تفتیشی افسران کے پاس جدید آلات کی دستیابی کو یقینی بنایا جارہا ہے ۔پنجاب حکومت کی جانب سے بنائے گئے عوامی خدمت مراکز سے شہریوں کو یقینا ایک ہی چھت تلے سہولیات کی فراہمی کا عمل شروع کیا گیا ہے مگر ایسے پراجیکٹ اور ایسے منصوبے بھی اس وقت تک ہی کامیاب رہتے ہیں جب تک انہیں کسی نیک نیت اور مخلص قیادت میسر ہو۔
گوجرانوالہ کی عوام کیلئے بنائے گئے خدمت مرکز کی براہ راست نگرانی کررہے ہیںجس سے ہزاروں شہریوں کو تھانوں میںبار بارکے چکروں سے نجات مل گئی ہے۔ خدمت مرکز سے ڈرائیونگ لائسنس،پولیس تصدیق ، گاڑی کا تصدیقی سرٹیفکیٹ ،رپورٹ گمشدگی کاغذات ، اندراج گھریلو ملازمین و کرایہ دارا ن ، کریکٹر سرٹیفکیٹ ، کاپی ایف آئی آر ،خواتین پر تشدد کے معاملہ میں قانونی رہنمائی اور نقول کی فراہمی جیسی سہولیات ایک ہی چھت تلے با آسانی ممکن ہوئیں، ، تمام مطلوبہ دستاویزات بروقت بذریعہ کورئیر سروس دیئے گئے ایڈریس پر فراہم کردی جاتی ہیں۔آرپی او اشفاق احمد خان ایسے پولیس افسر ہیں جن کی دیانتداری، ایمانداری اورپیشہ ورانہ صلاحیتوں میں مہارتوں کو ہرکوئی تسلیم کرتا ہے کارکردگی کی بنیاد پر دیکھا جائے تو آپ کا شمار ایسے افسروں میں ہوتا ہے جو قائد اعظم کے اس عقیدہ ” کام ، کام اور بس کام پر یقین رکھتے ہوئے اپنے ذمہ فرائض کی ادائیگی کو یقینی بناتے ہوئے ڈیلیور کرکے دکھاتے ہیں۔ خلق خداکیلئے آسانیاں پیدا کرنے والوں کیلئے دنیا و آخرت میںاجر کاوعدہ کیا گیا ہے۔شہدائے پولیس کے لواحقین کے سروں پر ہاتھ رکھنے کی خوبی ہی ان کی شخصیت کو ممتاز بنا دیتی ہے شہداء کے گھروں میں جا کرلواحقین کے دکھ درد بانٹنے کی جوروایات آپ نے قائم کی ہیں اس کی مثال کم ہی ملتی ہے۔
مجموعی طور پر محکمہ پولیس کی بات کی جائے توملک کے عمومی حالات کے مطابق کہا جاتا ہے کہ ہمیں کریمینالوجی، سوشل سائنسز،نفسیات بارے سیکھنے کی بہت زیادہ ضرورت ہے جدید سائنسی اصولوں پر کام کرنے سے جرائم کی شرح میں نمایاں کمی آئے گی،مجرموں کا کھوج لگانے میں آسانی اور جرائم کی شرح میں نمایاں کمی آئے گی۔مگر ان سب کے باوجود دنیا کا کوئی نظام انسانی فیصلوں سے زیادہ باصلاحیت نہیںہوسکتا اور بہترین فیصلے کرنے کی صلاحیت اشفاق احمد خان جیسے زیرک افسر میں بدرجہ اتم پائی جاتی ہے۔محنت ،دیانتداری اور خلوص نیت سے کار سرکار سرانجام دیئے جائیں تو عوام الناس کے خادموں کو سر آنکھوں پر بٹھایاجاتا ہے ۔ جسطرح افواج پاکستان کے سپاہی قوم کی آنکھوں کے تارے ہیں اسی طرح فرض شناس پولیس افسروں اور اہلکاروں کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا اوران کا احترام کیا جاتا ہے۔
ایسا ہی اشفاق احمد خان کے معاملہ میں ہے۔آرپی او گوجرانوالہ اشفاق احمد خان کے ادوار میں مختلف دفاتر کی ازسر نو تزئین وآرائش کی گئی ہے۔ وزیرآباد میں نئے تزئین شدہ آفس کے موقعہ پر راقم سے بات چیت کرتے ہوئے آر پی او نے بتایا کہ پنجاب حکومت محکمہ پولیس کو جدید خطوط پر استوار کرنے کیلئے کوشاں ہے پہلے سے زیادہ سہولتوں کیساتھ جدید ٹیکنالوجی کا استعمال جرائم کے خاتمہ میں معاون ثابت ہورہا ہے ۔ حکومت پنجاب محکمہ پولیس میں روزبروز اصلاحات لارہی ہے جس کے ثمرات عام آدمی تک پہنچ رہے ہیں۔ خدمت مراکز جیسے منصوبوں سے شہریوں کیلئے سہولتیں پیدا ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کمپیوٹرائزڈنظام ،انفارمیشن ٹیکنالوجی کے استعمال سے نہ صرف مطلوبہ اعداد و شمار اکٹھا کرنے بلکہ جرائم کے موثر تدارک اور تفتیش میں بھی معاونت ملتی ہے۔فرنٹ ڈیسک پر شہریوں کی شکایات کے اندراج اور ریکارڈ کو لمحہ بہ لمحہ اپ ڈیٹ رکھا جاتا ہے ہیں، جدید سائنسی آلات اور فرانزک سسٹم سے جرائم کاکھوج لگانا آسان ہوگیا۔ محکمہ پولیس کے دفاتر عوا م کی ملکیت ہیں ان کی تزئین وآرائش سے شہریوں کو صاف ستھرا ور عوام دوست ماحول میسر آرہا ہے۔ منظم ٹیم ورک کے ذریعے ہم علاقہ کو ہر طرح کے جرائم سے پاک کردیں گے ۔اشفاق احمد خان کے بعد ان کے طرز عمل کی جھلک ڈویژن گوجرانوالہ کے ضلع سیالکوٹ کے ڈی پی او اسد سرفراز خان میں نظر آتی ہے جنہوں نے میڈیا میں دکھائے گئے بچی پرتشدد کے معاملہ میں ملوث اہلکار کو نوکری سے فارغ کرکے ایسی مثال قائم کی ہے جو پولیس جیسے ادارے میں خال خال ہی نظر آتی ہے ان کے اس عمل سے یہ بات بھی سامنے آتی ہے کہ افسران خود کو اور ماتحت پولیس اہلکاروں کو عوام الناس کا صحیح معنوں میں محافظ بنانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ایسے اعمال سے پولیس فورس کا مورال مزید بلند ہورہا ہے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالی ہمارے افسران کو نیک مقاصد میں مزید کامیابیاں عطاء کرے اور وطن عزیز کو خوشیوں کا گہوارہ بنا دے آمین۔