لاہور (جیوڈیسک) وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ گوجرانوالہ ٹرین حادثے کی جگہ سے انجن کے پٹڑی سے اترنے کے شواہد ملے ہیں اور وہاں پرنٹ بولٹ اور فش پلیٹس بھی ٹوٹے ہوئے پائے گئے ہیں تاہم اب تک یہ تعین نہیں ہوا کہ یہ حادثاتی طور پر ہوا یا کسی نے جان بوجھ کر کیا ہے۔
ریلوے ہیڈ کوارٹرز لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران وزیر ریلوے نے کہا کہ گوجرانوالہ ٹرین حادثے کی تحقیقات کے لیے تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی اور تحقیقاتی ٹیم کو 72 گھنٹے میں تحقیقات مکمل کرنے کا کہا گیا تھا، اب تک واقعے کی کوئی ابتدائی رپورٹ نہیں آئی، جے آئی ٹی ٹیم کو مزید کچھ روز درکار ہیں جو انہیں مل گئے، ان کے کام میں کوئی مداخلت نہیں کی جا رہی۔
سعد رفیق نے کہا کہ چھناواں پل کو خستہ پل قرار دینے کی پوری کوشش کی جا رہی ہے لیکن پل ریلوے آپریشن کے لئے مکمل فٹ تھا، جائے حادثہ سے 945 فٹ پہلے موڑ کاٹتے ہوئے انجن کے پہیے پٹڑی سے اترنے کے شواہد مل چکے ہیں اور وہاں پرنٹ بولٹ اور فش پلیٹس ٹوٹے ہوئے ملے ہیں تاہم اب تک یہ تعین نہیں ہوا کہ یہ حادثاتی طور پر ہوا یا کسی نے کیا۔ یہ دیکھنا ہے کہ ٹرین تیزرفتاری کے باعث الٹی یا فش پلیٹس ٹوٹنے سے واقعہ رونما ہوا۔
وزیر ریلوے نے مزید کہا کہ ڈرائیور اور اسسٹنٹ ڈرائیور نے ایمرجنسی بریک لگانے کی کوشش کی۔ حادثے کے دوران ٹرین کی رفتار مقررہ حد سے زیادہ تھی۔ جائے وقوعہ سے 26 کلومیٹر پہلے روٹ ڈیڈ کے نشان پر ٹرین نہیں رکی، اس بات کا پتہ لگایا جارہا ہے کہ فیصل آباد سے تبدیل ہونے والے ڈرائیورز کو جلدی کیوں تھی۔
انہوں نے کہا کہ حادثے کا شکار انجن اب تک 14لاکھ کلو میٹر چل چکا تھا اور اس کی عمر 2018 تک تھی، ریلوے ٹریکس جہاں ٹھیک نہیں وہاں ہم آپریشن نہیں کرتے، ریلوے کے زیر انتظام 13 ہزار 959 پل آپریشنل ہیں، جن میں 159 مرمت کے قابل ہے، ان 159 میں سے 50 ایسے پل ہیں جن کی مرمت کی جانی ہے، ان میں سے 21 رواں برس جب کہ باقی کی مرمت آئندہ بعد مکمل ہوجائے گی۔