گجرات کی خبریں11/11/2014

Mansha Butt

Mansha Butt

گجرات (جی پی آئی) مسلم لیگ ن کی سینئر راہنما و معاون خصوصی وزیر اعلی پنجاب ایم پی اے منشا اللہ بٹ نے کہا ہے کہ وزیر اعل پنجاب کی زیر قیادت حکومت متاثرین سیلاب کو انکے پائوں پر کھڑا کر کے دم لے گی ، متاثرین کی بحالی کے لئے تمام وسائل بروئے کا ر لائے جا رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ضلع کونسل ہال میں متاثرین سیلاب کو معاوضہ کی دوسری قسط کی ادائیگی کے لئے قائم مرکز کے دورہ کے موقع پر بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ ڈی سی او لیاقت علی چٹھہ، ایم پی اے چوہدری محمد اشرف دیونہ، اے ڈی سی فاروق رشید سندھو، ڈی او سی شجاع قطب بھٹی، اسسٹنٹ کمشنرز میاں اقبا ل مظہر، وقار حسین خان، ڈی او سی او محمو د اقبال گوندل ، ڈی او زراعت سید سجاد حسین بخاری،مسلم لیگ ن کے راہنما رضا علی وڑائچ، چوہدری ظہور الہی بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وزیر اعلی کے مشیر منشا اللہ بٹ نے مرکز میں امدادی رقوم حاصل کرنے کے لئے آنیوالے متاثرین سیلاب سے انتظامیہ کی طرف سے فراہم کی جانے والی سہولیات کے بارے میں دریافت کیا اور نادرا اور بنک آف پنجاب کے کاونٹرز کا بھی معائنہ کیا۔ معاوضہ جات کی وصولی کے لئے آنیوالے متاثرین نے وزیرا علی کے معاون خصوصی کوبتایا کہ انتظامیہ کی طرف سے انہیں ٹرانسپورٹ ، کھانے ، پانی ، چائے کی فراہمی اور بیٹھنے کے لئے بہترین سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ مسلم لیگ ن کی سینئر راہنما و معاون خصوصی وزیر اعلی پنجاب ایم پی اے منشا اللہ بٹ نے سیلاب زدگان کو سہولیات پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں حکومت اور انتظامیہ متاثرین سیلاب کے ساتھ کھڑی ہے اور وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف کے اعلان کے مطابق سیلاب کے دوران فصلوں، املاک اور مویشیوں کو نقصانات کے ازالہ کے لئے عملی اقدامات کئے جا رہے ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ سیلاب میں جن افراد کے گھروں کو 40فیصد تک نقصان ہو ا تھا انہیں فی کس 40ہزار روپے ، جنکے گھروں کو زیادہ نقصان ہو ا تھا انہیں فی کس 80ہزار روپے ادا کئے جا رہے ہیں ۔ اسی طرح فصلوں کو نقصان کے معاوضہ کی صورت میں فی ایکٹر 10ہزار روپے اور مستحق خواتین کو فی کس 10ہزار وپے امداد دی جار ہی ہے اور یہ سلسلہ آئندہ چند ہفتوں تک مکمل کر لیا جائیگا۔ انہوںنے ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی کہ متاثرین کو بہترین سہولیات فراہم کرنے کا سلسلہ جاری رکھا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گجرات(جی پی آئی )ضلع گجرات میں دو دن کے دوران سیلاب سے متاثرہ 684افراد کو 1کروڑ، 68لاکھ65ہزار روپے معاوضہ ادا کر دیا گیا ہے جبکہ مزید 525متاثرین سیلاب کو آج ادائیگی کی جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار ڈی سی او لیاقت علی چٹھہ نے معاون خصوصی وزیرا علی پنجاب منشا اللہ بٹ کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ایم پی اے چوہدری محمد اشرف دیونہ، ڈی او سی و فوکل پرسن شجاع قطب بھٹی، اے سی میاں اقبال مظہراور دیگر افسرا ن بھی اس موقع پر موجود تھے۔ ڈی سی او لیاقت علی چٹھہ نے بتایا کہ ضلع گجرات کے سیلاب سے متاثرہ 93دیہات کے 4ہزار سے زائد سیلاب سے متاثرہ افراد کو دوسرے مرحلے کے دوران 11کروڑ روپے سے زائد رقم بطور معاوضہ ادا کی جائے گی۔ انہوںنے بتایا کہ 10نومبر کو معاوضہ جات کی ادائیگی کے پہلے روز 271متاثرین کو 82لاکھ 15ہزار روپے کی ادائیگی کی گئی تھی جبکہ دوسرے روز 413متاثرین سیلاب کو 86لاکھ 50ہزار وپے کی رقم بطو ر معاوضہ ادا کی گئی ہے۔ انہوںنے بتایا کہ مزید پانچ سو متاثرین سیلاب کو آج ادائیگیاں کی جائیں گی۔ ڈی سی او نے بتایا کہ متاثرین کو ادائیگی مرکز تک لانے اورلے جانے کے لئے ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کی جاتی ہے جبکہ انہیں دوپہر کا کھانا، چائے اور پینے کے لئے صاف پانی بھی فراہم کیا جاتا ہے۔ انہوںنے بتایا کہ ادائیگی مرکز میں نادرا اور بنک آف پنجاب نے چار چار کائونٹر قائم کئے ہیں جبکہ متاثرین کو کسی بھی شکایت کے ازالہ کے لئے خصوصی کمیٹی قائم کی گئی ہے ۔ معاون خصوصی منشااللہ بٹ نے ضلعی انتظامیہ کی طرف سے معاوضہ جات کی ادائیگی اور متاثرین کو سہولت کے لئے انتظامیہ کے اقدامات کو سراہا اور ان پر مکمل اطمینان کا اظہار کیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گجرات(جی پی آئی) پاک ایمپلائز یونین سی بی اے گجرات ٹی ایم اے کا ملازمین کو ریگولر نہ کرنے پر احتجاج دوسرے روزمیں داخل ہو ہو گیا ہے ۔جس کی وجہ سے ٹی ایم اے میں تما م کام بند ہونے شہریوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ٹی ایم اے کے سینکڑوں ملازمین نے تیسرے روز بھی ٹی ایم او اور ڈی سی او گجرات کے خلاف کام بند کر کے ہڑتال کی ۔ٹی ایم اے کے ملازمین نے ٹی ایم اے آفس کو تالے لگا کر کسی آفیسر کو دفتر نہیں آنے دیا اور نہ ہی کوئی کام کرنے دیا۔ٹی ایم اے ملازمین نے چیف سنٹری انسپکٹر چوہدری ارشاد احمد کو فوری اس کے محکمہ میں واپس جانے کا مطالبہ کیااور اپنے دوسرے مطالباتمنظوری تک احتجاج جاری رکھنے کا علان کیا ہے ۔اس موقع پر ٹی ایم اے یونین کے صدر فراست حسین ڈار اور جنرل سیکر ٹری شاہد مرزا نے کہا کہ بج تک ہمارے مطالبات منظور نہیں ہوتے اس وقت تک احتجاج جاری رہے گا ۔انہوں نے کہا کہ ڈی سی او اور ٹی ایم او نے ہمارے ساتھ وعدہ کے باجود ہمارے ملازمین کو ریگولر نہیں کیا اور نہ ان کی تنخواہوں میں اضافہ کیا ہے۔دوسری طرف ٹی ایم اے یونین اور ملازمین کی ہڑتال سے پورہ شہر گندگی کا فلتھ ڈپو بن گیا ہے جگہ جگہ گندگی کے ڈھیرلگے ہوئے ہیں اور شہر میں صفائی کا نظام بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔بڑے افسوس کی بات ہے کہ ابھی تک کسی بھی اعلی حکام کی جانب سے نوٹس نہیں لیا گیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گجرات(جی پی آئی)گزشتہ روز ٹی ایم اے گجرات کے سنیٹری انسپکٹرز اور سنیٹری سپر وائیزر کا ایک اہم اجلاس ٹی ایم اے افس میں ہوا جس میں ٹی ایم اے کے ملازمین نے شرکت کی ۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ چیف سنیٹری انسپکٹر چوہدری ارشاد کو فوری طور پر ان کے محکمہ میں واپس بھیجا جائے اور اس کی جگہ کسی اور تعینات کیا جائے۔اجلاس میں ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی جو چوہدری ارشاد کی کرپشن کے بارے میں ڈی سی او گجرات کو آگاہ کرے گی۔اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ جب تک چوہدری ارشاد کو اس کے محکمہ میں واپس نہیں کیا جائے گا اس وقت تک ہڑتال جاری رہے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گجرات(جی پی آئی) گجرات شہر کی سینکڑوں خواتین نے گزشتہ روز سوئی گیس آفس کے باہر گیس کے زاہد بلوں پر جی ٹی روڈ بلاک کر کے سوئی گیس کے آفسران اور عملہ کے خلاف احتجاج کیا اور زبرست نعرے بازی بھی کی۔خواتین نے سینہ کوبی کرتے ہو ئیکہا کہ محکمہ سوئی گیس کی جانب سے گیس کے زاہد بل ارسال کیے گئے ہیں جو کہ غریب لوگوں کی پہنچ سے دور ہیں اور لوگ بل جمع کروانے سے قاصر ہیں۔جبکہ خواتین کی بڑی تعداد نے سوئی گیس کے بلوں کو آگ لگائی اور ان کو نہ جمع کروانے کی یقین دہانی بھی کروائی۔بعدازاں سوئی گیس کے اعلیٰ حکام کی مداخلت پر خواتین نے احتجاج ختم کیا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گجرات(جی پی آئی)حسام ماڈل سکول کے ٹیچر کا آٹھویں کلاس کے طالبعلم پر ظالمانہ تشدد ،لڑکے کی حالت غیر ہو گئی۔بتایا گیا ہے کہ گزشتہ روز حسام ماڈل سکول کے ایک ٹیچر طیب نے اپنی آٹھویں کلاس کے ایک طالبعلم حشام پر وحشیانہ تشدد کر کے اس کو زخمی کر دیا ،تشدد سے طالبعلم کی حالت غیر ہو گئی جس کو فوری طور پر مقامی ہسپتال داخل کروایا گیا ۔لڑکے کے والدین نے ٹیچر کے خلاف تھانہ میں مقدمہ کے اندراج کے لیے درخواست دی دی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گجرات(جی پی آئی)محکمہ سوئی گیس گجرات کی لوٹ مار اورنااہلی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ملازمین 2008 مین جمع ہونے والی درخواستوںکے ڈیمانڈ نوٹس دینے کی بجائے 2014میں جمو ہونے والی درخواستوں پر بھاری رشوت لے کر ڈیماند نوٹس جاری کر رہے ہیں ۔2008کی درخواستوں کو سوئی گیس کے عملہ نے غائب کر رکھا ہے جس سے شہریوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔شہری جب اپنے سوئی گیس کے کنکشن کے دفتر رابط کرتے ہیں تو عملہ انکو حیلے بہانوں سے ٹال دیتا ہے اور اسطرح شہری روزانہ دفتر کے چکر لگا کر واپس آجاتے ہیں۔اس سلسلہ میں محکمہ سوئی گیس کے اعلیٰ احکام بھی ساتھ ملے ہوئے ہیں ،دوسری طرف سوئی گیس کے کنکشن کے حصول کے لیے آنے والے سایلین کو بھی زلیل وخوار کیا جاتا ہیاور ان کو کمپییٹوٹر خراب کا کہہ کر ٹال دیا جاتا ہے گجرات کے عوامی سماجی حلقوں نے اعلیٰ احکام سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گجرات (جی پی آئی )فکر اقبال میں ہمارے روشن مستقبل کی کلید پنہاں ہے ۔ نسلِ نو کو علامہ اقبال کے افکار سے آگاہی دے کر ہی روحِ عصر سے ہم آہنگ کیا جاسکتا ہے ۔ فکر اقبال افکار تازہ کی پیامبر ہے اور علم و تحقیق کو اوڑھنا بچھونا بنانے کا درس دیتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار یونیورسٹی آف گجرات کے شعبہ تاریخ و مطالعہ پاکستان کی قائداعظم سوسائٹی کے زیر اہتمام”اقبال سب کے لیے” کے عنوان سے منعقدہ علمی نشست سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے چیئر مین شعبہ تاریخ پروفیسر ڈاکٹر جاوید حیدر سید نے کیا ۔ڈاکٹر جاوید حیدر سیدنے علامہ محمد اقبال کی تاریخ ولادت اور تاریخ وفات کے حوالے سے محققانہ گفتگو کرکے کئی ابہامات کو بھی دور کیا۔ UOG قائداعظم سوسائٹی کے زیر اہتمام تقریب کا اہتمام محمد کاشف علی نے کیا ۔ ڈاکٹر دلشاد مہابت نے کہا علامہ اقبال حقیقی معنوں میں درد مند دل رکھنے والے فلاسفر شاعر تھے۔ اقبال نے بیسویں صدی کے تاریخ ساز لمحات میں ملت اسلامیہ کی فکری راہنمائی کا فریضہ سر انجام دیا ۔ آج بھی ہم اپنے مسائل کو فکر اقبال کی روشنی میں حل کر سکتے ہیں۔ تقریب کا آغاز محمد عمار کی تلاوت قرآن حکیم سے ہوا۔ ایمان نجویٰ نے نعت رسول مقبول پیش کی ۔ عمارہ مرید نے کلام اقبال پڑھا جبکہ صائمہ بشارت نے کلام اقبال کا ”شکوہ و جواب شکوہ” تحت اللفظ میں سنایا۔ صائمہ نے ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں کے موضوع پر خطاب کیا ۔ انعم شہزادی اور عادل حسین نے انتظامات کی نگرانی کی۔